• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ کیلئے مشکلات، مظاہرے، بیانات، فلسطین کے معاملے پر 70 ممالک ناراض، ون چائنا پالیسی پر چینی انتباہ

واشنگٹن / کراچی (نیوز ایجنسیز / نیوز ڈیسک) امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی اسرائیل نواز پالیسی اور متنازع بیانات کی وجہ سے مشکلات میں پھنس گئے ہیںاور ان کیخلاف مظاہروں کے ساتھ ساتھ عالمی رہنماؤں کی جانب سخت بیانات بھی دیئے جارہے ہیں ، امریکا میں مظاہروں کا آغاز ہوگیا ہے اور دارالحکومت واشنگٹن میں احتجاجی مظاہرے ایک ہفتے تک جاری رہیں گے جس میں انصاف اور مساوات پر زور دیا جائے گا جبکہ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالتے ہی امریکا کی تاریخ میں خواتین کے حقوق کیلئے ملین مارچ ہوگا جس میں 200؍ ترقی پسند تنظیمیں شامل ہیں ۔ 20؍ ارکان کانگریس نے تقریب حلف برداری کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے ۔ ادھر اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذا کرا ت کے معاملے پر 70؍ ممالک امریکا سے ناراض ہوگئے ہیں اور اتوار کو فرانس کے دارالحکومت پیرس میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی کیلئے بین الاقوامی سربراہی اجلاس کے موقع پر فرانس کے وزیر خارجہ ژان مارخ ایغو نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل میں امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کیا تو اس کے انتہائی سنگین نتائج نکلیں گے۔ کانفرنس میں فلسطینی اور اسرائیلی نمائندے شریک نہیں ہور ہے اور اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا کہ پیرس کا اجلاس ’بے مقصد ‘ اور ’دھاندلی‘ کے مترادف ہے۔ دوسری جانب ون چائنا پالیسی پر بھی چین نے ٹرمپ انتظامیہ کو متنبہ کیا ہے کہ ون چائنا پالیسی پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں ہوگا ۔ ٹرمپ کی پالیسی سے امریکا کی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے بھی پریشان دکھائی دیتی ہے اور روس تنازع پر سی آئی اے برہم ہے اور اس کے سربراہ جان برینن نے کہا کہ روس کے معاملے پر ٹرمپ پہلے سوچیں پھر بولیں۔ تفصیلات کے مطابق امریکا میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے دارالحکومت واشنگٹن میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والے مظاہرے شروع کر دیئے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب سے پہلے شروع کیے جانے والے ان مظاہروں میں سرگرم کارکنوں کا ہدف آنے والی امریکی انتظامیہ پر یہ زور دینا ہے کہ وہ انصاف اور مساوات کے لیے کام کرے۔ ان مظاہروں میں نیویارک کے میئر ڈی بلاسیو ، ہالی ووڈ کی شخصیات شرکت کریں گی۔ دوسری جانب ٹرمپ کی حلف برداری کے ایک روز بعد امریکا کی تاریخ میں خواتین کے حقوق کے لیے ملین مارچ کی تیاری ہو رہی ہے جس میں دو سو سے زیادہ ترقی پسند تنظیمیں حصہ لیں گی۔ مظاہرے کا اہتمام سوشل میڈیا پر ایک تجویز سے شروع ہوا اور اب یہ مظاہرہ امریکی تاریخ میں عورتوں کے حقوق کے لیے سب سے بڑے مظاہرے میں تبدیل ہوتا نظر آ رہا ہے۔ یہ مظاہرہ واشنگٹن کے علاقے لنکن میموریل سے شروع ہو کر وائٹ ہاؤس کے باہر ختم ہوگا جہاں چوبیس گھنٹے پہلے ہی امریکا کا نیا کمانڈر ان چیف براجمان ہو چکا ہوگا۔ قبل ازیں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب واشنگٹن میں انسانی حقوق کے ایک سرگرم رہنما الفرڈ شارپٹن جو نیئر کی قیادت میں ہزاروں مظا ہر ین نےشدید سردی اور بارش میں نیشنل مال سے مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی یادگار تک دو میل کے راستے پر مارچ کیا اور ʼ انصاف نہیں تو امن بھی نہیں کے نعرے لگائے۔ مظاہرے کے قائد ین نے کہا کہ وہ انصاف اور مساوا ت کے حصول کے لیے اپنی جنگ جاری رکھیں گے۔ مظاہرین کے مطابق  وہ صدر اوباما کے صحت کی دیکھ بھال کے پروگرام ʼاوباما کیئر کی حمایت کرتے ہیں جسے ٹرمپ ختم کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔ تقریباً 30؍ گروپس اور تنظیموں نے ٹرمپ مخالف مظاہروں کا اجازت نامہ حاصل کیا ہے۔ یہ مظاہرے ٹرمپ کی حلف برداری سے پہلے، حلف برداری کے موقع پر اور اس کے بعد ہوں گے۔ دریں اثناء امریکی کانگریس کے بعض ارکان نے نومنتخب صدر کی تقریب حلف برداری کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق  حلف برداری کا بائیکاٹ کرنیوالوں میں ایوان نمائندگان کے معروف رکن، جان لوئیس بھی شامل ہیں۔ بائیکاٹ کرنے والے ارکان کانگریس کا کہنا ہے کہ ان کی عدم شرکت، امریکا کے آئندہ صدر کے خلاف سیاسی احتجاج کی علامت ہے۔ ادھر مشرقِ وسطیٰ میں ʼدو ریاستی امن حل کے فروغ کے لیے فرانس میں دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس شروع ہوئی۔ فرانس کے وزیر خارجہ ژان مارخ ایغو نے کہا ہے کہ ʼاسرائیلی اور فلسطینیوں کو مذاکرات کی میز پر واپس لانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔اتوار کے روز افتتاحی اجلاس سےخطاب میں، انہوں نے کہا کہ ہمیں پتا ہے کہ یہ مشکل کام ہے۔ لیکن، کیا اِس کا کوئی اور متبادل ہے؟ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل میں امریکی سفار ت خانے کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کیا تو اس کے انتہائی سنگین نتائج نکلیں گے، 70؍ ملکوں کے اجلاس کے موقع پر ایک فرانسیسی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے امریکی سفارت خانے کو مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کا انتخابی وعدہ پورا کرنا آسان نہیں ہو گا،ایغو نے کہا کہ ʼجب آپ امریکا کے صدر ہوں تو آپ مختلف مسائل پر یک طرفہ اور ڈھٹائی پر مبنی موقف اختیار نہیں کر سکتے۔ آپ کو امن کے لیے زمین ہموار کرنا پڑتی ہے۔ پیرس میں منعقدہ اِس بین الاقوامی کانفرنس میں 70 سے زائد ملکوں کے وفود شریک ہیں، جو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں، جِن میں مشرقی یروشلم شامل ہے، اسرائیلی بستیوں کی تعمیر کی مخالفت کا اظہار کرنا ہے۔ نہ اسرائیل، نا ہی فلسطینی نمائندے اس اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔ دنیا کے 70؍ ممالک کے نمائندوں نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات پھر سے شروع کروانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے اور دونوں ممالک کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی یکطرفہ کارروائی سے گریز کریں۔ اسرائیل اور فلسطین کو یہ پیغام جاری بیان میں دیا گیا ہے۔ اجلاس کے شرکا نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مسئلے کے دو ریاستی حل کی از سر نو توثیق اور حمایت بھی کی۔ادھر، اسرائیلی وزیر اعظم، بینجامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ پیرس کا اجلاس بے مقصد اور دھاندلی کے مترادف ہے۔ دریں اثناء سی آئی اے کے موجودہ سربراہ جان برینن نے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا ہے کہ صدر بن کر انہیں اپنی ʼبے ساختہ گفتگو پر قابو پانا ہوگا۔جان برینن نے جن کی مدت ملازمت جلد ختم ہو رہی ہے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ جب بات کرتے ہیں یا ٹوئٹر پر کوئی پیغام دیتے ہیں تو انھیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ اس سے ملکی مفادات متاثر نہ ہوں ʼیہ معاملہ اب صرف ڈونلڈ ٹرمپ کا نہیں بلکہ ریاست ہائے متحدہ امریکا کا ہے۔
تازہ ترین