• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تھر، اربوں روپے کی لاگت سے لگائے گئے درجنوں آراو پلانٹس ناکارہ

اسلام کوٹ(رپورٹ:عبدالغنی بجیر) تھرمیں اربوں روپے کی لاگت سے لگائے گئے آر او پلانٹس میں سے درجنوں ناکارہ ہوگئے، ان آر او پلانٹس پر نان ٹیکنیکل عملہ تعینات ہےکئی دیہاتوں میں غیر معیاری پانی کی فراہم کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے لوگ کھارا پانی پینے پر مجبورہیں جبکہ دیکھ بھال کی مد میں بھاری بھی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔تفصیلات کے مطابق تھر میں پانی کے مسئلے کے مستقل حل کیلئے سندھ حکومت کی جانب سے اربوں روپے کی لاگت سے لگائے گئے پلانٹس ناکارہ ہوگئے ہیں۔سندھ حکومت نے مختلف دیہاتوں میں 550 کے قریب آرو پلانٹس نصب کرنے کی دعویٰ کیا ہےجن میں سے درجنوں پلانٹس ناکارہ ہو گئے ہیں۔بیشتر کا پانی غیر معیاری ہے۔ضلع بھر کی تحصیلوں مٹھی،اسلام کوٹ، چھاچھرو، ڈاہلی،نگرپارکر ،ڈیپلو اور کلوئی میں ایک سو سے زائد آر او پلانٹس غیر فعال ہیںجبکہ ڈیپلو ، نگرپارکر کی شہری آبادی میں نصب پلانٹس بھی ناکارہ ہو گئے ہیں اور انتہائی مہنگی مشینری ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔اسی طرح جن دیہاتوں میں حال ہی میں پلانٹس لگائے گئے ہیں وہاں پر غیر تکنیکی عملے کی تعیناتی اور کیمیکلز کی غلط مکسنگ کے باعث علاقہ مکینوں کو غیر تسلی بخش پانی فراہم کیا جا رہا ہے ۔اس ضمن میں کمپنی کو معاہدے کے تحت چیکنگ لیبارٹری بھی قائم کرنا تھی جو کہ اب تک قائم نہیں ہو سکی ہے۔ ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ مانیٹرنگ نہ ہونے کے باعث کمپنی غیر معیاری اور سستا کیمیکل استعمال کر رہی ہے ۔ضرورت کے مطابق کارٹیجز، فلٹرز اور ممبرین بھی تبدیل نہیں کی جا تی ہے۔ لیکن اس مد میں بھاری رقم چارج کی جا رہی ہے۔ ذرائع سے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق سندھ حکومت نے ایک ہی نجی کمپنی پاک اوئسس کو پلانٹس کی تنصیب سمیت مینٹینس کا ٹھیکہ دے رکھا ہے ۔جس نے آغاز سے ہی غیر معیاری مٹیریل کا استعمال کرنے کے ساتھ وقت پر پلانٹس کو مینٹین نہیں کیا ۔اس طرح ناقص منصوبہ بندی کے باعث اربوں روپے ضائع ہونے کے ساتھ تھر کے باسیوں کا پینے کے پانی کا  بنیادی مسئلہ حل نہیں ہو سکا ہے۔ اس ضمن میں تین ہفتے قبل عدالتی کمیشن نے بھی اپنے دورے کے دوران آر او پلانٹس کی حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خراب پلانٹس کو فوری بحال کے احکامات جا ری کئے تھے۔ دوسری جانب تھر کے باشندوں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تھر میں لگائے گئے ایک ایک پلانٹ کی انکوائری کروائی جائے اور دیکھ بھال سمیت تنصیب کے دوران خرد برد کرنے والی نجی کمپنی انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی جائے۔تھر میں درجنوں آر او پلانٹس ناکارہ ہونے کے معاملے پر رابطے کرنے پر سندھ کول اتھارٹی سائٹ آفس مٹھی کے انچارج محمد طارق نے بتایا کہ ہمارے زیرنگرانی صرف 84پلانٹس ہیںجوبجلی اور جنریٹر پر چلتے ہیں۔ جن میں چند خراب ہیں جن کو بنوایا جا رہا ہے۔ باقی زیادہ پلانٹس اسپیشل انیشی ٹیو ڈپارٹمنٹ سندھ کراچی سے مانیٹر کر رہا ہے جو سولر انرجی پر ہیں۔ تاہم کوشش کے باوجود مذکورہ ڈپارٹمنٹ انتظامیہ سے رابطہ نہیں ہو سکا اور 400سے زائد پلانٹس کو سرکاری سطح پر مانیٹر کرنے والے مذکورہ ڈپارٹمنٹ کا ضلعی سطح پر کوئی سیٹ اپ ہی نہیں ہےجس سے درجنوں خراب پلانٹس کی سرکاری سطح پر نگرانی سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے۔
تازہ ترین