• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تعلیمی اداروں میں منشیات کا استعمال ۔لمحہ فکریہ ... خصوصی مراسلہ…عزیز کھتری(امریکہ)

بچو ں اور نوجوانوں میں نشے کا بڑھتا رجحان انتہائی تشویشناک صورتحال اختیار کرتا جا رہا ہے ،خاص طور پر تعلیمی اداروں میں طلباء اور طالبات میں بری طرح پھیل ہا ہے ۔دنیا بھر میں یہ لعنت تیزی سے پھیل رہی ہے۔ ایک سروے کے مطابق پاکستان تمباکو کے استعمال اور درآمد کے لحاظ سے دنیا کے پہلے چار ممالک میں شامل ہے ۔یہاں40% مرد اور 9% خواتین تمباکو نوشی کے عادی ہیں ،ماہرین کی ایک رپورٹ کے مطابق ہر سال صرف تمباکو نوشی سے ایک لاکھ افراد لُقمہ اجل بن جا تے ہیں ،تمباکو نوشی کے عادی افراد میں پچاس فی صد افراد اوسطّا چودہ سال قبل زندگی کی بازی ہار جا تے ہیں۔زیادہ خطرناک اور مضر صحت نشوں جن میں گٹکا، چھالیہ ،ہیروئن ،حشیش اورچرس شامل ہیں بھی اکثر لوگوں کے استعمال میں ہیں ۔یہاں یہ امر انتہائی تکلیف دہ ہے کہ نشہ آور اشیا کے استعمال کا رجحان ہمارے طلباء اور طالبات میں تیز ی سے پھیل رہا ہے ایک سروے کے مطابق ہمارے کالج اور یونیورسیٹیزمیں دس میں سے ایک طالب علم اس لعنت کا شکار ہے ، ان نشوں میں ایک اور انتہائی خطرناک اور مضر صحت لت ہےجو گُٹکا کہلاتا ہے وہ نوجوانوں ،بالغوں ،تعلیم یافتہ اور غیر تعلیم یافتہ افراد میں بری طرح سے سرا ئیت کر گیا ہے ،یہ انتہائی مضر صحت چھالیہ سے مختلف قسم کی خطرناک اشیااور کیمیکلزکی آمیزش سے گندے اور بوسیدہ ماحول میں تیار کیا جا تا ہے ، زیادہ تر کم آمدنی والے یا متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد یہ استعمال کرتے ہیں جبکہ شہروں اور دیہاتوں کی گنجان آبادی والے علاقوں میں پان کی دکانوں ،چھوٹے چھوٹے جنرل اسٹوروں اور ٹھیلوں وغیرہ پر بھی ستیاب ہو تا ہے ۔مین پوری نام کا ایک اور نشہ جو پلاسٹک کی پڑیوں میں فروخت ہو تا ہے وہ بھی اسی زمرے میں آتا ہے ،یہ نشے نہ صرف انسانی صحت کے دشمن ہیں بلکہ خوبصورت چہرے کو بھی بد صورت بنا دیتے ہیں ،اس کے عادی افراد کے دانت پیلے اور سُرخی مائل سیاہ ہو جا تے ہیں جبکہ یہ کینسر جیسے موذی مرض کا سبب بھی ہے ۔اسکے علاوہ ہیروئن ،کوکین ور حشیش جیسے نشے کا رجحان کالجوٍں اور یونیورسیٹیوں کے طلباء میں تشویشناک حد تک بڑھ رہا ہے ۔یہ منشیات صاحب ثروت افراداور کالج اور یونیورسیٹیز کے طلباو طالبات میں زیادہ مرغوب ہیںکچھ ہی عرصہ قبل سینیٹ کی ایک کمیٹی کے سامنے ایک این جی او کی جانب سے ایک تحقیقی رپورٹ پیش کی گئی جس میں یہ تکلیف دہ ا نکشاف تھا کہ بڑے پرائیوٹ اسکولوں کے 44 سے 53 فیصد طلبا مختلف قسم کی منشیات کے بشمول ہیروئن کےعا دی ہیں جن کی عمر یں بارہ سے انیس سال کے درمیان ہیں اور جن کا تعلق امیر گھرانوں سے ہے۔ایک سروے کے مطابق صرف لاہور میں چار لاکھ افراد منشیات کی لعنت میں مبتلا ہیں جس میں بڑی تعداداسکول کالج اور یونیورسیٹیز کے طلبا کی ہے ۔ یہ نشے انسانی جسم میںداخل ہو کر اسکی پوری شخصیت کو تباہ و برباد کر دیتے ہیں ،اُن کی رگوں میں زہر د وڑ رہا ہوتا ہے ،بھوک اُڑ جاتی ہے ،کھانے کا ذائقہ ختم ہو جا تا ہے ،وزن گرنے لگتا ہے اور ز ندگی بے مقصد لگتی ہے۔حکومت کو چاہئے کہ منشیات کے استعمال پر قابو پانے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرے۔ پچھلے دنوں خاص طور پر گٹکوں کی فیکٹریوں کے خلاف اقدامات کرنے کے بارے میں بہت کچھ سننے میں آیا لیکن اتنے شور کے بعد بھی یہ مافیہ قابو میں نہیں آیا اور سب کُچھ ایسا ہی چلتا ہوا نظر آرہا ہے ۔اب بھی ہمیں گلیوں ،سڑکوں اور شاہراہوں پرعادی لوگ منہ میں مین پوری دبائے گٹکا تھوکتے اور تمباکو اورقوام سے لدے پان کی پچکاریاں مارتے دکھائی دیتے ہیں کیسا مضحکہ خیز ہو تا ہے وہ منظر جب کوئی دوست آپ سے فُلّی لوڈیڈ پان ،منہ میں دبائی ہوئی مین پوری یا گُٹکے سے بھرے کلّے کے ساتھ بولنے کی بجائے اشاروں سے بات کا جواب دیتا ہے یا کیسا لگتا ہے جب کبھی لمبے سفر میں ڈرائیو کرتے ہو ئے کوئی دوست کار کی رفتار کم کرکے دروازہ کھول کر موٹر وے پر پچکاری مارتے ہوئے سڑک پرتجریدی آرٹ بنانے کی مشق کر تا ہے ۔ اور کیسی قابل رحم ہوتی ہے اُن ہیروئنچیوں کی حالت جو بس اسٹاپس، چائے کے کیبن اور بھٹیا ر خانوں پر قطار لگائے بیٹھے ہو تے ہیں کہ کوئی مخیر آئے اور ان کو کھانا کھلا دے۔ نشہ آور اشیا سے دور رکھنے کے لئے والدین کو چاہئے کہ بچوں پر اندھا اعتبار نہ کریں ،اُن پر گہری نظر رکھیں شروع ہی سے احتیاطی تدابیر اختیار کریں کیونکہ بچوں پر صرف گھر ہی کا نہیں بلکہ خارجی ماحوٍل کابھی اثر ہوتا ہے۔آٹھویں سے دسویں جماعت کے بچوں پر والدین کی خصوصی توجہ ہونی چاہئے ،اس کے دوستوں پر اور اس کی باہر کی سرگرمیوں پر۔ نوٹ کریں کہ کبھی باہر سے گھر لوٹنے پرکپڑوں سے سگریٹ کی بو کا احساس ہوتو بچے سے باز پُرس کریں، اگر بھوک کم لگے، تھکن اور سانس لینے میں تکلیف کی شکایت کرے، وزن کم ہورہا ہو، گھر سے زیادہ غائب رہنے لگے ،پیسوں کی مانگ بڑھ جائے، یا پیسوں کے لئے جھوٹ بولے، ہاتھوں میں کپکپاہٹ، تنہائی پسندی، لمبی نیند، چہرے کا پیلاپن اور پڑھائی کی طرف سے لا پروائی محسوس ہو تو ایسی صورت میںفو ری طو رپر طبی معائنہ کرائیں تاکہ خدشات دور ہوجائیں یا بروقت راست اقدام اور علاج کیا جاسکے۔

.
تازہ ترین