• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

6 ارب کروڑ کی منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری اور فراڈ، ایف بی آر نے تاریخ کا سب سے بڑا کیس پکڑلیا

اسلام آباد (حنیف خالد) ڈائریکٹر جنرل ان لینڈ ریونیو انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن خواجہ تنویر احمد نے پاکستان کی تاریخ کا منی لانڈرنگ کا سب سے بڑا کیس ناصرف پکڑ لیا ہے بلکہ اس میں ملوث میاں بیوی بشیر دائود اور مریم دائود آف ڈائولینس گروپ سے 48گھنٹے کے اندر 6ارب 20کروڑ روپے کی رقم بھی قومی خزانے میں جمع کرا دی ہے۔ یہ کیس اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010ء کے تحت ڈی جی آئی اینڈ آئی ان لینڈ ریونیو کی خفیہ اطلاع پر 26مئی 2017ء گزشتہ جمعہ کو ان لینڈ ریونیو اینڈ انٹیلی جنس نے رنگے ہاتھوں پکڑا۔ سپیشل کورٹ کسٹمز اینڈ ٹیکسیشن کراچی نے سماعت کی جس کے دوران مسٹر اینڈ مسز دائود ٹیکس چوری‘ ٹیکس فراڈ اور منی لانڈرنگ کے جرائم میں ملوث پائے گئے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی بھی کسی ایجنسی نے حکومت پاکستان کے خزانے میں اتنی خطیر رقم دو ملزمان سے وصول کر کے جمع نہیں کرائی۔ یہاں یہ بات کہی گئی کہ دائود فیملی کے نام پر آف شور لیکس مبینہ طور پر موجود ہیں اور 6ارب 20کروڑ روپے کے ٹیکس فراڈ اور منی لانڈرنگ میں ایک ترک انڈسٹریل گروپ کو سیل دکھائی گئی۔ برٹش ورجن آئی لینڈ نے شیل کمپنی کو ملزمان نے استعمال کیا۔ ان سے بھی اس کیس میں تفتیش جاری ہے۔ اینٹی منی لانڈرنگ 2010ء کے تحت ٹیکس چوری اور ٹیکس فراڈ سنگین جرائم ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل خواجہ تنویر احمد کا کہنا ہے کہ یہ ایف بی آر کی تاریخ کا لینڈ مارک کیس ہے۔ اُنہوں نے آئی اینڈ آئی ان لینڈ ریونیو ٹیم کی کامیاب کوششوں کی تعریف کی اور ان کو انعامات سے نوازنے کا بھی اعلان کیا۔ اس ٹیم نے ملک کے بہت بڑے سرمایہ کار گروپ کے اثرو رسوخ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل کی ہدایات پر کیس کو آگے بڑھایا اور سرکاری خزانے میں قوم کی لوٹی ہوئی دولت ریکور کر کے جمع کرائی۔ 26مئی 2017ء کو ڈائریکٹریٹ آف کراچی نے 6ارب 20کروڑ کی چوری شدہ ٹیکس رقم وصول کر لی ہے۔ بشیر دائود اور مریم دائود نے فاضل سپیشل جج کسٹمز اور اینٹی اسمگلنگ کراچی کی عدالت میں کیس کی سماعت کے بعد یہ چیک دیا۔ بشیر دائود اور مریم دائود تین کمپنیوں میسرز یونائیٹڈ ریفریجریشن پرائیویٹ لمیٹڈ‘ میسرز ڈائولنس پرائیویٹ لمیٹڈ اور میسرز ڈائولنس الیکٹرانکس لمیٹڈ 2013ء سے میجر شیئر ہولڈر ہیں۔ 2013ء کے اواخر میں انہوں نے میسرز ڈائولنس الیکٹرانکس لمیٹڈ کو بی وی آئی پی کمپنی (میسرز پین ایشیاء ایکوٹی پرائیویٹ لمیٹڈ) کو 33لاکھ ڈالر میں فروخت کیا اور ساڑھے 3کروڑ ڈالرز کا ڈیویڈنڈ بی وی آئی کمپنی کو اگلے تین سالوں میں بھجوا دیا۔ اسکے بعد ستمبر 2016ء میں مذکورہ تینوں کمپنیوں کو ترک کمپنی نے 24کروڑ 20لاکھ ڈالرز میں خریدا۔ ڈائریکٹریٹ جنرل ان لینڈ ریونیو آئی اینڈ آئی کے بیان کے مطابق میسرز ڈائولنس الیکٹرانکس لمیٹڈ کی سیلز ویلیو 9کروڑ 40لاکھ ڈالرز بنتی ہے جو تین سال پہلے کاغذوں میں 33لاکھ ڈالرز میں فروخت شدہ دکھائی گئی۔ یہ مشکوک ٹرانزکشنز پا کر ان لینڈ ریونیو آئی اینڈ آئی نے بشیر دائود اور مریم دائود کے بینک اکائونٹس منجمد کر دیئے جہاں 19ارب 72کروڑ کی رقم موجود تھی۔ کیس اپنے ہاتھ میں لیکر آئی اینڈ آئی ان لینڈ ریونیو کراچی نے شواہد اکٹھے کئے اور سیکشن 191اے/203آف انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ مجریہ 2010ء کے سیکشن 3اور 8کے تحت دونوں بشیر دائود اور مریم دائود کیخلاف کراچی کے سپیشل جج کسٹم اینڈ ٹیکسیشن کی عدالت میں کیس پہنچادیا۔ جہاں پر متعدد سماعتیں ہوئیں‘ انوسٹی گیشن آفیسر محمد عارف نے فاضل عدالت کو مطمئن کیا اور وارنٹ گرفتاری حاصل کئے جبکہ بشیر دائود اور مریم دائود کے وکیل نے 6ارب 20کروڑ 43لاکھ 74ہزار 789روپے کی رقم جمع کرانے پر آمادگی ظاہر کی۔ ڈیپارٹمنٹ ہائر اتھارٹیز کی منظوری لینے کے بعد بشیر دائود اور مریم دائود کیخلاف اپنی ایف آئی آر واپس لیگا۔ دونوں نے 6ارب 20کروڑ روپے کے چار چیک سپیشل جج کی عدالت میں جمع کرا دیئے ہیں۔ 26مئی 2017ء کو محکمہ نے سیکشن 22(2) آف اینٹی منی لانڈرنگ 2010ء اور آفس میمورنڈم مجریہ وزارت قانون و انصاف 22مئی 2017ء کو شکایت واپس لینے کیلئے عدالت کو درخواست دی۔ اٹارنی اور ملزمان کے وکیل نے عدالت میں بیان حلفی جمع کرا دیا ہے کہ وہ کسی بھی کورٹ آف لاء میں سپیشل جج کے فیصلے کو چیلنج نہیں کرینگے۔ فاضل عدالت نے شکایت کو مسترد کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ مذکورہ رقم کے چاروں چیک ڈائریکٹریٹ آف آئی اینڈ آئی ان لینڈ ریونیو کے حوالے کر دیئے جائیں۔ حکومتی خزانے میں 6ارب 20کروڑ 43لاکھ 74ہزار 789روپے کی رقم منتقل ہونے کے بعد ملزمان اپنے بینک اکائونٹس سے لین دین کر سکیں گے۔
تازہ ترین