• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمنٹ سے صدر کا خطاب، اپوزیشن کا ہنگامہ، وزیراعظم کی آمد پر نعرے، انہوں نے تماشا لگایا ہم کام کرتے رہیں گے، نواز شریف

اسلام آباد( طاہر خلیل) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کے کسی کیخلاف جارحانہ عزائم نہیں، بھارت امن کی راہ میں رکاوٹ ہے، مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے، پاکستان وژن 2025حکومت اور سیاسی جماعتیں اس پر اتفاق رائے پیدا کریں۔ قومی اسمبلی کے نئے پارلیمانی سال کے آغاز پرپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ قومی ترقی کو ناکام بنانےکی ہر سازش کو ہم سب نے مل کر ناکام بنانا ہے اور اس کے لیے معاشرے کا ہر طبقہ تعمیر نو میں اپنا حصہ ڈالے۔ صدر نے بتایا کہ توانائی بحران کی وجہ سےمعیشت متاثر ہوئی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر بلند اور افراط زر کم ترین سطح پر ہیں، آئندہ بجٹ میں ترقیاتی بجٹ میں تین گنا اضافہ کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ برآمدات کے شعبے میں دفاعی صنعت کی کارکردگی اچھی رہی، میٹرو اور گرین لائن کا اجرا قابل تحسین ہے۔صدر ممنون حسین نے بتایا کہ خارجی سطح پر پاک چین دوستی مثالی حیثیت رکھتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے خطے میں حالات خراب کئے، ہم بھارت کے ساتھ تمام مسائل بات چیت سے حل کرنا چاہتے ہیں۔ممنون حسین کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حل کیا جائے، کشمیریوں پر بھارتی قابض فوج کی وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں اور ہم ان کی ہر سطح پر سیاسی، اخلاقی، سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں امن کے بغیر استحکام پیدا نہیں ہو سکتا۔صدر نے کہا کہ چیلنجز کے باوجود پارلیمنٹ نے اپنی فیصلہ کن حیثیت برقرار رکھی ، پارلیمنٹ قومی اتحاد بن کر ابھری ، جمہوریت نے قوم کی حمایت سے بڑے معرکے طے کیے ، سیاسی عمل کو انفرادی اور گروہی مفادات سےآزاد ہونا چاہیے ، پارلیمنٹ نےمشکل حالات میں قومی اتحاد کا ثبوت دیا ، تاریخ اس پارلیمنٹ کا کردار ہمیشہ یاد رکھے گی۔ صدرمملکت نے کہا کہ معیشت کے استحکام اور عوامی فلاح کیلئے کئی پرکشش اقدامات کیے گئے ہیں ، سی پیک کا سفر مشکل حالات سے نکل کر بہتر مستقبل کی جانب جاری ہے ، بلوچسان ، فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کا مقصد عوامی فلاح و بہبود ہے ، قومی ترقی کو متنازعہ بنانے کی ہر کوشش کو نا کام بنانا ہے ، ماضی کےغلط فیصلوں اور پالیسیوں کی وجہ سے مسائل ورثے میں ملے ، عالمی منڈیوں میں قیمتوں کی کمی کی وجہ سے برآمدات مشکلات کا شکار ہیں ، حکومت کے اقداما ت کی بدولت ملک مسائل سے نکل جائے گا ، ترقیاتی بجٹ میں 3 گنا اضافہ کیا گیا ، ترقی کے ثمرات سے عوام مستفید ہو رہے ہیں ، قومیں دیرپا ترقی کیلئے انسانی وسائل ، بنیادی ڈھانچے پر سرمایہ کاری کرتی ہیں ، عالمی مالیاتی ادارے پاکستان میں معیشت میں استحکام کے معترف ہیں ، زراعت معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ، توانائی بحران کی وجہ سے معیشت متاثر ہوئی۔ کابل دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا افغان حکومت و عوام سے اظہار یک جہتی کرتے ہیں ، امریکا و یورپ سے تعلقات کو اہمیت دیتے ہیں ، نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ حالیہ رابطے بہتر تعلقات کا پیشہ خیمہ ثابت ہوں گے ، ایٹمی اسلحے کے عدم پھیلاؤ پر یقین رکھتے ہیں ، ہمارا ایٹمی پروگرام پر امن مقصد کیلئے ہے ، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں پاکستان نے دی ہیں۔ صدارتی خطاب میں صدر ممنون حسین نے سیاسی جماعتوں کو تلقین کی ہے کہ ویژن2025 کوایک متفقہ قومی منصوبے کی حیثیت دے دیںتاکہ حکومت کسی بھی جماعت کی ہو،عوامی بہبود کے کاموں میںکوئی رکاوٹ پیدا نہ ہوسکے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کے ویژن 2025 میں معیشت کے استحکام اور عوام کی بہبود کےلئے کئی پرکشش پروگرام شامل کئے گئے ہیں ، جن میں قومی پیداوار اور فی کس آمدنی کی شرخ میں اضافے کے بعد دنیا کی25 بڑی معیشتوں میں شمولیت کا عزم بھی شامل ہے۔ اس لئے حکومت، حزب اختلاف کی تمام سیاسی جماعتیں اتفاق رائے سےاسے ایک متفقہ قومی منصوبے کی حیثیت دے دیں۔ صدر نے کہا کہ بھارت لائن آ ف کنٹرول پر مسلسل جارحیت کا مظاہرہ کررہا ہے جس سے بے گناہ کشمیریوں کے جانی و مالی نقصان کا بڑے پیمانے پر سلسلہ جاری ہے۔ ہم بھارت کے اس جارحانہ طرزعمل کی شدیدمذمت کرتے ہیں۔ صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے پناہ قدرتی حسن سے نوازا ہے جن میں قدرتی مناظر ، دنیا کے قدیم ترین تہذیبی آثار اور مذہبی سیاحت کے عظیم الشان مقامات شامل ہیں لیکن بدقسمتی سے یہ شعبہ توجہ سے محروم رہا ہے ،حالانکہ سیاحت کے اداروں کو متحرک کرکے معیشت کو مضبوط بنایاجاسکتا ہے۔ میں توقع کرتا ہوں کہ حکومت اس معاملے پر فوری توجہ دے گی کیونکہ امن و امان کی بہترہوتی ہوئی صورتِ حال کے بعد دنیا بھر سے سیاحوں کی بڑے پیمانے پر آمد متوقع ہے۔اس لیے ضروری ہے کہ وطنِ عزیز کے سیاحتی مقامات پر سہولیات میں مرحلہ وار اضافہ کیا جائے۔ 
تازہ ترین