• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دی نیوزکے رپورٹرنے عمران خان کے الزامات مستردکردیئے

Todays Print

کراچی(ٹی وی رپورٹ)دی نیوزکےرپورٹر نورآفتاب نے اتوارکو شائع اپنی ایک خبرکے حوالے سے  کہا ہے کہ سب سے پہلے تو میں ایک بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ عمران خان صاحب جو ایک بڑی سیاسی جماعت کے رہنما ہیں ان کی یہ بات سن کر مجھے ذاتی طور پر بڑا دکھ ہوا ہے کہ شایدانہوں نے یہ تاثر دیا ہے کہ شاید میں نے میر شکیل الرحمان صاحب کے کہنے پر خبر دی ہے کیونکہ اس سے پہلے بھی وہ اس طرح کے الزامات لگاتے رہے ہیں اور میں خود سوچ رہا تھا کہ کیا ایسا ممکن ہے کہ کسی کے کہنے پر ہمارے رپورٹر یا ساتھی رپورٹر اس طرح کی خبریں دیتے ہیں  لیکن آج جو انہوں نے الزام لگایا ہے اس سے مجھے ایک چیز واضح  ہوگئی ہے کہ اس قسم کا پروپیگنڈا کیا جاتا ہے اور شاید اس میں کوئی بھی ایسی حقیقت نہیں ہے اور میں ذاتی طور پر اپنے طور پر یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ جو خبر دی ہے اس میں مجھے کوئی ہدایت  نہیں تھی اور میں نے حقائق کے مطابق خبر دی ہے۔

انہوں نے یہ وضاحت اس سوال کے جواب میں دی جس میں کہا گیا کہ عمران خان نے الزام لگایا ہے کہ میر شکیل الرحمان کے کہنے پر آپ نے یہ خبر دی ہے،اس پرآپ کا کیا موقف ہے۔نور آفتاب کا مزید کہنا تھا کہ  دوسری بات کہ عمرا ن خان صاحب یہ کہتے ہیں کہ ان کے خط کا قطری لیٹر کے ساتھ موازنہ نہیں کیا جا سکتا تو موازنے کی جہاں تک بات ہے تو موازنہ تو ان کے اپنے بیانات سے کیا جا سکتا ہے کیونکہ جب سپریم کورٹ نے شریف فیملی سے منی ٹریل مانگی  پاناما کیس کے سلسلے میں تو  انہوں نے ریفرنس لیٹر دیئے ہیں اور آخر کار ایک قطری لیٹر دیا ہے جس کو عمران خان صاحب نے یہاں تک پہلے تو وہ کہتے رہے کہ ردی کا ٹکڑا ہے اور پھر یہاں تک کہا کہ اس قطری شہزادے کو جو فرینڈ تھا اس کو جیل بھیج دینا چاہئے اور پھر یہاں تک کہا کہ جب تک آپ بینک ٹرانزیکشن نہیں دیں گے جو متعلقہ ریکارڈ نہیں دیں گے اس کے بغیر کسی لیٹر کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی اور دوسرا جب قطری شہزادے نے ان سے بار بار آنے کا کہا کہ آپ آئیں مجھ سے بیان ریکارڈ کریں تو انہوں نے شرط عائد کی کہ وہ خود پاکستان آئیں اور آکر بیان ریکارڈ کرائیں ۔

اب عمرا ن خان صاحب نے جو اپنے دستاویز جمع کرائے اس میں یہ واضح نہیں کیا کہ جو آپ نے آسٹن رابرٹسن تھا جو ڈائریکٹر ہے ورلڈ سیریز کرکٹ کے کیا وہ پاکستان کی عدالت میں آئیں گے اور اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے اور دوسرا جب یہ آف شور کمپنیز کا ایشو اٹھا تھا تو اس وقت عمران خان صاحب نے ایک بڑے واضح طور پر ایک ٹوئٹ کیا تھا کہ آف شور کمپنی جو بنائی جاتی ہے یہ وائٹ منی بلیک منی کو چھپانے کے لئے کی جاتی ہے اور اپنی کرپشن چھپانے کے لئے کی جاتی ہے لیکن جیسے ہی ان کی آف شور کمپنی نکل آئی تو پھر انہوں نے گڈ آف شور کمپنی اور بیڈ آف شور کمپنی کا تصور دے دیا اور ابھی بھی یہی لگتا ہے کہ اب لیٹر کے حوالے سے بھی کوئی حرام لیٹر اور حلال لیٹر کا تصورسامنے آ جائے گا کہ کیونکہ اگر قطری لیٹر قطری پرنس لیٹر لکھتا ہے اور وہ کہتا ہے کہ آپ میرا بیان ریکارڈ کریں آپ مجھ سے رابطہ  کریں تو اس کو تو حرام قرار دے دیا جاتا ہے اور اب ان کا جو لیٹر آیا ہے اس میں وہ کہتے ہیں مجھ سے رابطہ کرے تو اس کو حلال قرار دینا تو یہ زیادتی کی بات ہے،اصول ایک ہونا چاہئے،دہرامعیار نہیں ہونا چاہئے اور دوسری جہاں تک بات ہے کہ حسن اتفاق یہ ہے کہ عمران خان صاحب نے کہا ہے کہ وہ جو آسٹن رابرٹسن  صاحب ہیں جو ڈائریکٹر ہیں وہ زندہ ہیں ان سے رابطہ  کیا جا سکتا ہے تو ان کو یہ بھی پتا ہے، علم میں ہے کہ قطری پرنس بھی زندہ ہیں اور وہ بار بار لیٹر لکھتے ہیں جے آئی ٹی کو متعدد لیٹر انہوں نے لکھے ہیں بار بار ان کو آفر کی ہے کہ آپ آ ئیں اور میرا بیان ریکارڈ کرائیں ۔

اب اس طرح کی بات کوحسن اتفاق  جب آپ دوسروں پر جو اصول واضح لگاتے ہیں،اطلاق  کرتے ہیں وہ اصول ان کے اپنے اوپر بھی ہونا چاہئے جب دوسروں کی منی ٹریل پر یہ کہتے ہیں کہ صرف لیٹر یا ریفرنس لیٹر سے کام نہیں چل سکتا آپ کو بینک ٹرانزیکشن متعلقہ ریکارڈ دینا پڑے گا تو اخلاقی طور پر ان کو خود بھی چاہئے تھا کہ جب انہوں نے دستاویز جمع کرائے تو یہ تمام متعلقہ ریکارڈ اور بینک ٹرانزیکشن جمع کراتے ۔ایک اورسوال کہ آپ نے آج اپنی خبر میں ورلڈ سیریز کرکٹ کے سابق ڈائریکٹر کے خط کو قطری خط قرار دیا ہے،اس میں کیا مماثلت ہے؟ کے جواب میں نور آفتاب نے کہا کہ  اس میں یہی ہے کہ جب بینک ٹرانزیکشن میں شریف فیملی سے منی ٹریل مانگی گئی تھی تو انہوں نے اپنی منی ٹریل کی سپورٹ میں ایک لیٹر دیا تھا، منی ٹریل بھی انہوں نے دی ہے وہ صحیح ہے غلط ہے،اس کا فیصلہ تو عدالت کرے گی لیکن اس کی سپورٹ میں ایک لیٹر دیا تھا تو عمران خان صاحب کو چاہئے تھا کہ اگر یہ بھی ہے تو بینک ٹرانزیکشن دیتے،متعلقہ ریکارڈ دیتے،انہوں نے بھی اپنی منی ٹریل کی سپورٹ میں لیٹر دیا ہے تو بات میں یہ کرنا چاہتا ہوں کہ قطری پرنس کا لیٹر بھی ان کی سپورٹ میں تھا منی ٹریل کی ان کا لیٹر بھی ان کی سپورٹ میں ہے تو ان میں فرق کیا ہے اب وہی حرام لیٹر ہے حرام لیٹر کا فرق تو ہم نہیں کر سکتے کہ ان کو چاہئے تھا اگر یہ ان کو یہ کہتے ہیں کہ لیٹر یا ریفرنس ان پر نہیں ہونے چاہئیں تو پھر اپنی منی ٹریل میں بھی ان کو اس طرح کے ریفرنس لیٹر نہیں دینے چاہئے تھے بلکہ بینک ٹرانزیکشن متعلقہ ریکارڈ دے کر واضح کردیتے۔

تازہ ترین