• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میاں نواز شریف کی نااہلی کے بعد قومی اسمبلی کا حلقہ 120خالی ہوگیا تھا۔ ا ب این اے120میں ضمنی الیکشن ہورہا ہے، اس ضمنی انتخاب میں بیگم کلثوم نواز مسلم لیگ ن کی امیدوار ہیں۔ کلثوم نواز کے دیور پنجاب کے وزیر اعلیٰ ہیں، اس سے آپ سرکاری مشینری کے استعمال کا اندازہ لگاسکتے ہیں۔ میں اس پر کچھ نہیں لکھوں گا بس اس کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ پورا خاندان لندن میں ہے، اکلوتی مریم نواز الیکشن مہم چلارہی ہیں۔ پی ٹی آئی کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد اگرچہ ڈور ٹو ڈور مہم چلارہی ہیں مگرانہیں مشکلات کا سامنا ہے، ان کے ورکروں پر آئے روز پرچے درج ہورہے ہیں ، سرکاری مشینری ڈاکٹر یاسمین راشد کی مہم میں رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے۔ ڈاکٹر صاحبہ کے سسر ملک غلام نبی یہیں سے الیکشن لڑے تھے اور منتخب ہوئے تھے مگر اس زمانے میں پیپلز پارٹی کا طوطی بولتا تھا۔اب یہاں سے فیصل میر پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں، فیصل میر معروف ترقی پسند دانشور پروفیسر وارث میر کے صاحبزادے ہیں۔ پیپلز پارٹی ورکرز کی ساجدہ میر کی مہم بھی این اے 120میں جاری ہے لیکن اس حلقے سے ایک امیدوار ایسا بھی کھڑا ہے جو سب سے الگ تھلگ اور منفرد ہے۔ اس کے پوسٹرز بھی دلکشی سے خالی نہیں ہیں اس کی الیکشن مہم کئی پہلوئوں سے مختلف ہے۔ یہ امیدوار خود کو متبادل وزیر اعظم کہتا ہے، اس کا نام ہے نواب ڈاکٹر امبر شہزاد ہ۔
میرے ایک دوست کا پسندیدہ امیدوار یہی ہے۔ نواب ڈاکٹر امبر شہزادہ این اے120سے چھٹی مرتبہ الیکشن لڑ رہے ہیں، وہ اب تک مجموعی طور پر اکتالیس الیکشن لڑچکے ہیں، الیکشنوں میں مسلسل ہار ان کا تاریخی ریکارڈ ہے بلکہ بقول ڈاکٹر امبر شہزادہ’’جب پولنگ ڈے کے اختتام پر ووٹوں کی گنتی ہورہی ہوتی ہے تو میں اگلے الیکشن کی تیاری شروع کردیتا ہوں، میں کبھی ہار سے نہیں ہارا، میرا دل کوئی شکست نہیں توڑ سکتی، میں عوام کے شعور کو جگا کر رہوں گا‘‘۔
خواتین و حضرات ! جب آپ متبادل وزیر اعظم نواب ڈاکٹر امبر شہزادہ کو دیکھتے ہیں تو ان کا لباس ذرا مختلف نظر آتا ہے۔ انہوں نے خوبصورت واسکٹ کے ساتھ ترکی ٹوپی پہن رکھی ہوتی ہے، ہاتھ میں چھڑی، چہرے پر مونچھیں اور ایک ہاتھ میں سگریٹ کا پیکٹ ڈاکٹر امبر شہزادہ کا خاصہ ہے۔ ان کے لباس میں میرون رنگ زیادہ جھلکتا ہے۔ یہ رنگ انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور یعنی جی سی یو سے چرایا ہے۔ وہاں کالج کے کوٹ کا رنگ میرون ہے، باقی چیزوں میں بھی جی سی یو میں یہی رنگ نمایاں ہوتا ہے۔ نواب صاحب بنیادی طور پر شاعر ہیں، سیاست میں وہ ڈیپوٹیشن پر آئے ہیں، اب ان کا اوڑھنا بچھونا سیاست ہے۔ وہ بڑی صاف گوئی سے کام لیتے ہوئے کہتے ہیں کہ’’میرا فل ٹائم بزنس سیاست ہے، میں الیکشن مہم میں پبلک کا پیسہ خرچ کرتا ہوں، میرا ہر کام پبلک کے لئے ہے۔ دوسرے لوگ فل ٹائم کرپٹ ہیں، مہا کرپٹ ہیں، میں پارٹ ٹائم کرپٹ ہوں بلکہ نیم کرپٹ ہوں، میں لوگوں کا شعور جگانا چاہتا ہوں، میرے نزدیک غریب لوگ اپنی غربت کے خود ذمہ دار ہیں اگر وہ ان کرپٹ لوگوں کو ووٹ نہ دیں اور مجھ ایسے ایماندار کو ووٹ دیں تو ان کی غربت ختم ہوسکتی ہے کیونکہ میں یا تولوگوں کو روزگار دوں گا یا پھر محدود کرپشن کی اجازت دوں گا‘‘۔
نواب ڈاکٹر امبر شہزادہ گدھا گاڑی پر الیکشن مہم چلاتا ہے، کبھی وہ گاڑی تبدیل کرکے چنگ چی پر بیٹھ جاتا ہے، محفلوں اور کارنر میٹنگوں کو اپنی شاعری سے گرماتا ہے، ایک زمانے میں انہوں نے ائیر مارشل(ر)اصغر خان ا ور نواز شریف کے خلاف زبردست الیکشن لڑا تھا نواب ڈاکٹر امبر شہزادہ کو شریف برادران سے کچھ خاص لگائو ہے۔ وہ نواز شریف اور شہباز شریف کے خلاف اکثر الیکشن لڑتے ہیں۔ تازہ الیکشن مہم میں ڈاکٹر صاحب کے ارشادات بھی تازہ ہیں، وہ کہتے ہیں’’اگر شریف خاندان نے لوگوں کے کام کئے ہوتے، لوگوں کو سہولتیں دی ہوتیں تو آج مریم نواز کو ووٹ مانگنے کے لئے نہ نکلنا پڑتا۔ شریف خاندان نے کرپشن کی، انہوں نے جھوٹ بولا، دوسرے یہ کہہ کر جھوٹ بول رہے ہیں کہ ہم آئے تو کرپشن ختم کردیں گے، میرا یقین ہے کہ جب تک کوئی ایک بھی انسان زندہ ہے، کرپشن ختم نہیں ہوسکتی، لہٰذا کرپشن کے خاتمے کا دعویٰ جھوٹ ہے، رہی بات پیپلز پارٹی کی تووہ نہ تین میں ہے نہ تیرہ میں، میرا مقابلہ صرف ن لیگ اور تحریک انصاف سے ہے‘‘۔
نواب ڈاکٹر امبر شہزادہ ایک زمانے میں گورنمنٹ کالج لاہور(جی سی یو) کے طالبعلم تھے، وہاں فلسفہ پڑھتے پڑھتے وہ کسی کے عشق میں ایسے گرفتار ہوئے کہ انہیں ابھی تک رہائی نہیں مل رہی، وہ جس کے عشق میں گرفتار تھے، اسے’’آپ جناب سرکار‘‘ کہا کرتے تھے، یہی ڈاکٹر امبر شہزادہ کی پارٹی کا نام ہے۔ وہ ’’آپ جناب سرکار پارٹی‘‘ کے چیئرمین ہیں، ان کا انتخابی نشان توا ہے، اس توے پر بعد میں بات کرتے ہیں پہلے ان کے منشور کی بات ہوجائے۔ یہ منشور ایک پمفلٹ کی صورت میں ہے۔ اپنے نام ساتھ راوین لکھنے والے ڈاکٹر امبر شہزادہ نے دو سلوگن بھی تحریر کررکھے ہیں مثلاً انہوں نے جہاں خود کو متبادل وزیر اعظم، نیم کرپٹ لکھا ہے وہیں ساتھ درج ہے’’خواہش کے تحت کرپشن کے خلاف ہوں، ضرورت کے تحت کرپشن کا قائل ہوں‘‘۔ ایک شعر بھی درج ہے کہ؎
نیم کرپٹ آوے گا
ملک ترقی پاوے گا
آپ جناب سرکار پارٹی کا منشور کچھ اس طرح ہے ’’لوٹی ہوئی رقم واپس لا کر ملک کا قرضہ اتار کر، مہنگائی اور بیروزگاری کو ختم کریں گے، مزید لوٹی ہوئی رقم واپس لاکر لوڈ شیڈنگ اور گیس کی کمی کو پورا کریں گے، مزید لوٹی ہوئی قومی دولت واپس لاکر صحت اور ایجوکیشن کے نظام کو بہتر بنائیں گے، ٹیکس کے نظام کو شفاف بنائیں گے، احتساب کو جاری رکھیں گے، غریبوں کیلئے چھوٹے چھوٹے گھر بنائیں گے، سیاستدانوں کو ضرورت کے تحت کرپٹ بنائیں گے اور اس سے حاصل شدہ بےپناہ قومی خزانے سے ملک میں ز رعی انقلاب لائیں گے۔
ہم اقتدار میں آکر کرپشن کو منی مائیز کرکے لیگلائز کریں گے۔ ہم عوام کو سیاسی شعور سے مالا مال کریں گے۔ اس وقت ایک کرپٹ مسیحا کی ا شد ضرورت ہے، نہ ہمیں اقتدار کی جلدی ہے اور نہ ہی ہم ووٹ مانگتے ہیں، ہم صرف سیاسی شعور دیں گے، قوم خود بخود ووٹ دے گی۔ ہم دھاندلی پر یقین نہیں رکھتے، ابھی تک کوئی سیاستدان ا یسا پیدا نہیں ہوا جو اپنی جیب سے پیسہ لگائے، اگر قوم کا پیسہ قوم پر لگاتے ہو تو داد کیوں وصول کرتے ہو، مارشل لائوں کی ذمہ داری فل کرپٹ سیاستدانوں پر عائد ہوتی ہے، اگر کرپشن ضرورت کے تحت کی جاتی تو ملک میں کبھی مارشل لا نہ لگتا۔ یہاں آمریت نما جمہوریت قائم کرنے کی جدوجہد اور خواہش کے تحت کرپشن کی محاذ آرائیاں تمام مسائل اور ناانصافیوں کو جنم دیتی ہیں، لیڈر بے ضمیر، عوام بے وقوف‘‘۔
اپنے انتخابی نشان توے کی خوبیاں بیان کرنے سے پہلے نواب ڈاکٹر امبر شہزادہ لکھتے ہیں’’پچھلے29سالوں سے آپ کے درست فیصلے کا منتظر۔ شہنشاہ سیاست، انتخابی نشان کی تعریف و توصیف میں فرماتے ہیں’’توا ہر گھر کی ضرورت ہی نہیں زینت بھی ہے، توا روٹی، آملیٹ اور بہترین انڈہ پیاز بناتا ہے، توے سے گھر مکمل ہوتا ہے، توا زندگی کا اہم جزو ہے، اب عوام کی مرضی ہے کہ وہ میرا توا لگاتے ہیں یا جھوٹے، مکار مکروہ، مہا کرپٹ، دیکھنے میں شریف سیاستدانوں کا توا لگاتے ہیں، توا کالا ہی سہی مگر کام کی چیز ہے، ہم توے سے توانائی کے قائل ہیں جبکہ میرے مخالف توے سے تاوان پر یقین رکھتے ہیں، ہم آخری سانس تک فل کرپٹ سیاستدانوںکا توا لگاتے رہیں گے‘‘۔ یہ ہیں متبادل وزیر اعظم، آخر میں انہی کے اشعار
تھوڑی رشوت کام زیادہ
وزیر اعظم امبر شہزادہ
پوری قوم کا ارادہ
وزیر اعظم امبر شہزادہ

تازہ ترین