• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عراق اور ایران کے سرحدی علاقے میں اتوار کی شب 7.3شدت کے خوفناک زلزلے کے نتیجے میں تقریباًساڑھے چار سو افراد جاں بحق اور سات ہزار سے زائد زخمی ہوگئے ۔ ایرانی میڈیا کے مطابق بیشتر ہلاکتیں عراقی سرحد سے متصل ایران کے مغربی صوبے کرمان شاہ میں ہوئی ہیں۔ جہاں تین سوسے زیادہ افراد جاں بحق ہوئے۔ بتایا گیا ہےکہ ہلاک شدگان اور زخمیوں میں سے زیادہ کا تعلق سرحد سے 15کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ٹائون سرپل ذہاب سے ہے جہاں بیشتر عمارتیں زمین بوس ہوچکی ہیں ،بجلی کی ترسیل کا نظام متاثر ہوا ہے اور رابطہ منقطع ہونے کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی ایجنسیاں متاثرین کی مدد کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائیں۔ عراق میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے جہاں ہلاکتوں کی تعداد 7جبکہ زخمیوں کی 335ہے یہ تمام ہلاکتیں عراقی کردستان میں ہوئی ہیں۔ترکی اور اسرائیل میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے۔اس زلزلے کا مرکز عراق کے جنوبی شہر حلیجہ سے 15کلو میٹر فاصلے پر تھا جس کی زمین میں گہرا ئی 33.9کلو میٹر تھی۔ ایران و عراق میں زلزلے کے نتیجے میں رونما ہونے والے انسانی المیے سے نمٹنے کے لئے عالمی برادری کو بھرپور کردار ادا کرنا چاہئے۔ کئی عالمی ادارے ماحولیاتی تغیر کے باعث مختلف خطوں خصوصاََ ایشیامیںمزیدزلزلوں کی پیش گوئی کررہے ہیں جس سے غریب اور غیر ترقی یافتہ ملکوں کےزیادہ نقصان سے دوچار ہونے کا اندیشہ ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ زلزلے کی پٹی پر موجود ممالک خطرے کی پیش بینی کرتے ہوئے احتیاطی اقدام اٹھائیں اس حوالے سے جاپان کی زلزلوں سے محفوظ رہنے کی حکمت عملی سے بھی فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے تاکہ مستقبل میں زلزلے کی تباہ کاریوں کو کم سے کم کیا جاسکے۔

تازہ ترین