• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انسانیت کی فلاح و بہبود کیلئے صوفیائے کرام نے ہمیشہ تاریخی کردار ادا کیا، ہارونیہ اسلامک سینٹر راچڈیل میں عرس کی تقریب سے علماو مشائخ کا اظہار خیالات

بولٹن (ابرار حسین) برطانیہ کے معروف عالم دین علامہ عمر حیات قادری نے کہا ہے کہ حضرت امام ربانی مجدد الف ثانیؒ شیخ سرہندی امام احمد رضا خان بریلوی، پیر مہر علی شاہ گولڑوی اور پیر سید نصیرالدین نصیر عالم اسلام کی عظیم المرتبت اور مایہ ناز شخصیات ہیں۔ جنہوں نے برصغیر پاک و ہند میں اسلام کی اشاعت میں نمایاں کردار ادا کیا جس سے برصغیر میں ایک عظیم انقلاب رونما ہوا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ان چار روحانی پیشوائوں کے سالانہ عرس کی تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ حضرت مجدد الف ثانیؒ نے اپنے اخلاق، تقویٰ اور پرہیرز گاری سے ہندوستان میں کروڑوں مسلمانوں کو فیضیاب کیا بلکہ آپ نے شریعت و طریقیت کے راستوں میں پڑنے والی خلیج کو ختم کیا اور کلمہ حق بلند کرتے ہوئے باطل قوتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ اب بھی اگر عشق رسول اور عشق خدا حاصل کرنا ہے تو کسی ولی کامل کی رہنمائی حاصل کرنا ہوگی۔ اسلام رحمت، سلامتی، ہم آہنگی اور باہمی اخوت و محبت کا دین ہے۔ اس کا کسی بھی قسم کی دہشت گردی، انتہا پسندی، خودکش حملوں اور پُرتشدد کارروائیوں سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا ضرورت اس بات کی ہے کہ ان تمام مسائل کا سدباب کرنے کے لیے ہمارے مشائخ علمائے کرام اور نوجوان آگے بڑھیں اور اسلام دشمن قوتوں کی ان سازشوں کو ناکام بنادیں۔ مولانا قاری عابد حسین چشتی نے کہا کہ انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے صوفیائے کرام نے ہمیشہ تاریخی کردار ادا کیا ہے اور اس سلسلے میں امام احمد رضا خانؒ بریلوی دنیائے اسلام کے بڑے عالم اور اپنے دور کے عظیم مجدد تھے، جن کی ذات اقدس اور تعلیمات میں ایک ایسی کشش اور سچائی ہے جو خود بخود دلوں میں اترتی چلی جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج اولیا اللہ اور صوفیا کے فیض سے دنیا بھر میں کروڑوں کلمہ گو موجود ہیں۔ علامہ عبدالرئوف نقشبندی نے کہا کہ آج دنیا کو اور خاص طور پر امت مسلمہ کو جو مسائل اور پریشانیاں درپیش ہیں ان کا واحد حل یہ ہے کہ ہم اپنی سوچوں اور امیدوں کا مرکز نام نہاد سپر پاور کی بجائے گبند خضرا کو بنائیں، تاکہ موجودہ دور کے چیلنجز کا مقابلہ کیا جاسکے۔ مولانا محمد صدیق کوثر، مولانا امام بشیر سیالوی اور حافظ نور محمد نے کہا کہ برصغیر پاک و ہند میں اسلام کی ترویج صوفیائے کرام اور بزرگ ہستیوں کی مرہون منت ہے، جنہوں نے اس مقصد کی خاطر اپنی زندگیاں وقف کردیں اور علم و عمل کی ایسی مثالیں قائم کیں جس سے اولیاء اللہ اور صوفیا کرام کی یادوں کے چراغ آج بھی روشن ہیں۔ حافظ امجد محمود نے انگریزی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ضروری ہے کہ ہمارے نوجوان جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ دین کی بہترین اور معیاری تعلیم سے بھی روشناس ہوں، تاکہ دنیا کی مختلف مذہبی تہذیبوں کے مابین قربتیں پیدا کرنے اور درگزر کے جذبے کو اچھے انداز میں متعارف کرایا جاسکے۔ تقریب سے صوفی محمد اصغر نقشبندی اور مولانا مجیب احمد قریشی نے بھی خطاب کیا۔ تقریب کے آخر میں حافظ امجد محمود کی تحریر کردہ کتاب فیض سخن بھی عوام میں تقسیم کی گئی جس کو شرکا نے ان کی اس کاوش کو سراہا۔ تقریب کے اختتام پر اسلام کی سربلندی اور امت مسلمہ کی کامیابیوں اور کامرانیوں کے لیے خصوصی دعا مفتی منیر الزمان چشتی نے کی اور بارگاہ رسالت میں نذرانہ عقیدت حافظ عبدالقادر نوشاہی قاری سمندر خان، حافظ علی اصغر، افضل سلطانی اور افضل نقشبندی نے پیش کیا۔
تازہ ترین