• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمنٹ ڈائری،اجلاس لگاتار کورم کی کمی کا شکار ہو کر ملتوی

اسلام آباد(محمد صالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار) قومی اسمبلی میں قبائلی علاقوں کے لئے اصلاحات کا قانون اور سینیٹ میں حلقہ بندیوں کے لئے آئینی ترمیم لاینحل مسئلہ بن کر رہ گئی ہے جسے حزب اختلاف بحران کا پیش خیمہ قرار دے رہی ہے۔ اسی دوران قومی اسمبلی کا اجلاس منگل کو چوتھے روز حزب اختلاف کی یورش کے دوران لگاتار کورم کی کمی کا شکار ہو کر ملتوی ہوگیا ہے۔ دُوسری جانب سینیٹ میں یہ منفرد وقوعہ پیش آیا کہ سرکاری پرنٹنگ پریس میں کارکنوں کی ہڑتال کے باعث سوال و جواب پر مبنی کتابچہ طبع ہونے سے رہ گیا جس میں ارکان کے استفسارات اور حکومت کے جوابات شامل ہوتے ہیں ملک کی پارلیمانی تاریخ میں شاید یہ واقعہ پہلی مرتبہ پیش آیا ہے۔ پارلیمانی امور کے وفاقی وزیر آفتاب احمد شیخ نے یہ اعتراف کرنے میں قطعی تامّل سے کام نہیں لیا کہ گورنمنٹ پرنٹنگ پریس کے کارکنوں کو دو مہینوں سے تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں جس کی وجہ سے طباعت کا کام انجام نہیں دیا جا سکا۔ کارکنوں کا دم بھرنے کی شہرت رکھنے والے سینیٹ کے چیئرمین میاں رضا ربانی نے زیادہ برہم ہوئے بغیر حکومت کو تاکید کر دی کہ وہ بدھ تک کارکنوں کے واجبات ادا کرے تا کہ ان کے گھروں کے چولہے روشن ہو سکیں اس پر وزیر موصوف نے دلچسپ منطق پیش کی کہ مشاہرے کی منظوری کی دستاویز پر وزیراعظم کے دستخط درکار ہیں جو آج حاصل کر لئے جائیں گے اس مضحکہ خیز صورت حال پر تبصرہ آرائی کی شاید گنجائش ہی نہیں۔ منگل کو پارلیمانی ایوان بالا میں باقاعدہ تحریک پیش کر کے منظوری حاصل کی گئی جس کی رُو سے ایک دن کے لئے وقفہ سوالات موقوف کر دیا گیا۔ منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس محض پینتالیس منٹ تک جاری رہا۔ حزب اختلاف کے ارکان نے قبائلی علاقوں کے لئے اصلاحات کے قانون کو سوال بنا کر باجماعت لگاتار دُوسرے روز ایوان سے واک آئوٹ کیا اور پھر اپنے دستور کے مطابق تحریک انصاف کے انجینئر حامدالحق کے ذریعے کورم موجود نہ ہونے کی نشاندہی کر ڈالی اور یوں اجلاس کو بدھ تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ پارلیمانی امور کے وفاقی وزیر آفتاب احمد شیخ جنہیں حکومتی مسائل کو حل کرنے کے لئے اَمرت دھارے کی حیثیت حاصل ہے اس ایوان میں بھی حکومت کے کام آئے، انہوں نے ہنگامے پر آمادہ حزب اختلاف کو پرسکون رکھنے کے لئے اعلان کیا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے آئندہ جمعۃ المبارک (15 دسمبر) کو اپنے پارلیمنٹ ہائوس کے چیمبر222 میں پارلیمانی گروپ لیڈرز کو ناشتے پر مدعو کر لیا ہے جہاں وہ قبائلی علاقوں کے لئے اصلاحات کے قانون کے بارے میں انہیں اعتماد میں لیں گے دیکھنا ہوگا کہ وزیراعظم عباسی جو چائے کے ساتھ خشک روٹی کا ناشتہ کرتے ہیں اپنے پیشرو کی طرح پراٹھے سری پائے اور نہاری سے اپنی اس اوّلین دعوت طعام میں پارلیمانی گروپ لیڈرز کی تواضع کرتے ہیں یا پھر چائے کے ساتھ خشک روٹی کام دہن کے لئے پیش کرتے ہیں۔ رہی بات اصلاحات کے قانون کی اس بارے میں مفاہمت کے امکانات یوں روشن نہیں کہ بڑے حکومتی حلیف محمود خان اچکزئی نے واشگاف طور پر اعلان کر دیا ہے کہ وہ اس قانون کے مسودے کو منظور نہیں ہونے دیں گے۔
تازہ ترین