ویسٹ انڈیز ٹیم کے دورۂ پاکستان کا افسوس ناک اختتام

December 21, 2021

دو سال پہلے کراچی میں ایک پریس کانفرنس میں محمد رضوان کراچی کنگز انتظامیہ سے شکوہ کررہے تھے کہ مجھے پاکستان سپر لیگ میں کیوں کھلایا نہیں جارہا۔آنجہانی ڈین جونز اور وسیم اکرم ان کی جگہ ویسٹ انڈیز کے والٹن کو کھلارہے تھے۔محمد رضوان نے کہا کہ میں اتنا برا نہیں ہوں جتنا برا مجھ سے سلوک ہورہا ہے۔

پھر جب محمد رضوان پاکستان کی ٹی ٹوئینٹی ٹیم میں آئے انہوں نے پلٹ کر پیچھے نہیں دیکھا۔اپنے سامنے کی ساری رکاوٹیں عبور کرکے اب رضوان دنیا کے کامیاب ترین ٹی ٹوئینٹی بیٹسمین ہیں۔ بابر اعظم کپتان بن کرپاکستانی ٹیم کو بلندیوں کی جانب لے جارہے ہیں۔ان کی انفرادی کارکردگی غیر معمولی ہے۔2021 میں پاکستان نے 29 ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ کھیلے ہیں جن میں 20 جیتے 6 میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا اور 3 نامکمل رہے۔محمد رضوان نے سال کا اختتام ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں سب سے زیادہ 1326 رنز پر کیا جس میں ایک سنچری اور 12 نصف سنچریاں شامل ہیں۔

بابراعظم اس سال ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمینوں میں دوسرے نمبر پر رہے ہیں۔ ان کے رنز کی تعداد 939 ہے جن میں ایک سنچری اور 9 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ پاکستان نے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں چار مرتبہ 150 کی پارٹنرشپ کی ہے۔ چاروں مرتبہ یہ بابر اور رضوان کے درمیان بنی ہیں۔ محمد رضوان ایک سال میں سب سے زیادہ ٹی ٹوینٹی انٹرنیشنل چھکے لگانے والے بیٹربن گئے۔انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف کراچی کے تیسرے میچ میں ایک سال میں 42 چھکے لگانے کا اعزاز بنایا۔ محمد رضوان نے اسمتھ کو دسویں اوور میں چھکا لگاکر یہ سنگ میل عبور کیا۔

اس سے قبل یہ اعزاز نیوزی لینڈ کے مارٹن گپٹل کے پاس تھا کیوی بیٹر نے سال 2021 میں ہی 41 چھکے لگاکر سال میں سب سے زیادہ چھکوں کا ریکارڈ بنایا تھا۔ محمد رضوان ایک سال میں ٹی ٹوینٹی انٹر نیشنل میں دو ہزار رنز بنانے والے پہلے بیٹر بن گئے۔انہوں نے یہ اعزاز ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے میچ میں کراچی میں حاصل کیا۔ بابر اعظم اور محمد رضوان نے ٹی ٹوینٹی میں سنچری شراکت کا نیا ریکارڈ بنادیا۔ بابر اور رضوان نےتیسرے میچ میں چھٹی سنچری شراکت بنائی۔ بھارت کے روہت شرما اور کے ایل راہول نے پانچ سنچری شراکتیں بنائی تھیں۔

مسلسل اچھی کارکردگی کے باعث رضوان سے انگلش کاونٹی سسکس نے معاہدہ کر لیا ہے وہ اگلے سال اپریل میں کاونٹی ٹیم کو جوائن کریں گے ۔پاکستانی کرکٹر اپریل میں دورہ آسٹریلیا کے بعد انگلینڈ میں کاونٹی کو جوائن کریں گے۔ محمد رضوان سسکس کو کاونٹی چیمپین شپ اور ٹی ٹوینٹی بلاسٹ کیلئے دستیاب ہوں گے۔ محمد رضوان اور بابر اعظم کی شاندار کارکردگی کے باوجود ویسٹ انڈین کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کا اختتام افسوس ناک انداز میں ہوا،مہمان ٹیم کورونا وائرس کی وجہ سے ون ڈے انٹر نیشنل سیریز کھیلے بغیر وطن واپس پہنچ چکی ہے۔

بدھ کی شب شروع ہونے والے ڈرامے کا ڈراپ سین جمعرات کی شام پاکستان اور ویسٹ انڈین بورڈ کے مشترکہ اعلامیہ کی صورت میں سامنے آیا۔تین مزید کھلاڑیوں کے کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد ویسٹ انڈیز نے پاکستان کا دورہ ختم کردیا اور تین ون ڈے انٹر نیشنل کی سیریز ملتوی کردی گئی۔اب یہ سیریز جون میں ہوگی جبکہ کرکٹ ویسٹ انڈیز نے پاکستان کے نقصان کے ازالے کے لئے تین اضافی ٹی ٹوئینٹی انٹر نیشنل کھیلنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر نے کہا کہ پی ایس ایل میں کراچی اور لاہور میں پی سی بی پورے ہوٹل بک کرائے گا اور ہوٹل کا عملہ بھی ببل میں رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا پروٹوکول فول پروف ہےآسٹریلیا کی سیریز کو بھی کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔ تحقیق کے مطابق ویسٹ انڈین ٹیم کو دبئی میں ٹرانزٹ کے دوران کورونا وائرس منتقل ہوا تھا۔ ویسٹ انڈین کھلاڑیوں نے جس طرح دبئی ایئرپورٹ پر ٹرانزٹ میں ایس او پیز کی خلاف ورزی کی اس کا خمیازہ پاکستان کو بھگتنا پڑا کیوں کہ اس سال پی ایس ایل سکس کے میچ ملتوی ہوئے ،پھر نیوزی لینڈ ستمبر میں سیکیورٹی کا بہانہ بناکر بغیر میچ کھیلے چلی گئی۔

چند دن بعد انگلینڈ نے بھی پاکستان آنے سے انکار کردیا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کی ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ سے ہونے والی بات چیت کے نتیجے میں ویسٹ انڈیز نے جمعرات کے روز کراچی میں ہونے والا تیسرا اور آخری ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلنے پر رضامندی ظاہر کی تھی لیکن یہ بھی واضح کر دیا تھا کہ چھ کھلاڑیوں کے کوویڈ میں مبتلا ہونے اور ایک کھلاڑی کے ان فٹ ہونے کے سبب اس کے لیے ون ڈے سیریز کھیلنا ممکن نہیں رہا ہے۔

پاکستان آنے کے فوراً بعد ویسٹ انڈین ٹیم کے جو کوویڈ ٹیسٹ ہوئے تھے ان میں تین کھلاڑیوں اور میڈیا منیجر کے کووڈ ٹیسٹ مثبت آئے تھے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ویسٹ انڈیز کے ون ڈے کپتان شائی ہوپ بھی ان چھ کھلاڑیوں میں شامل ہیں جن کے کوویڈ ٹیسٹ مثبت ہوئے تھے۔ایک ہفتے میں ویسٹ انڈین کرکٹ ٹیم نے تین ٹی ٹوئینٹی انٹر نیشنل میچ کھیلے۔ پاکستان نے تیسرا ٹی ٹوئینٹی انٹر نیشنل سات وکٹ سے جیت لیا اور سیریز میں مہمان ٹیم کے خلاف تین صفر سے کلین سوئپ مکمل کرلیا۔

یہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں سب سے بڑا ہدف ہے جو پاکستان نے کامیابی سے عبور کیا ہے۔پاکستان نے ساتویں مرتبہ تین میچوں کی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں وائٹ واش کیا ہے۔ ان سات میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم تیسری مرتبہ اس ہزیمت سے دوچار ہوئی ہےپاکستانی ٹیم نے اس سے پہلے سب سےبڑا ہدف اسی سال جنوبی افریقاکے خلاف سنچورین میں 204 رنز بنا کر عبور کیا تھا۔ اس نے اپنے اس ریکارڈ کو بہتر بنانے کے لیے ایک بار پھر بابراعظم اور محمد رضوان کی طرف دیکھا جو اس سال کسی کے قابو میں نہیں آئے ہیں۔

ان دونوں نے اپنی چھٹی سنچری پارٹنرشپ صرف 61گیندوں پر مکمل کی، تمام چھ سنچری شراکتیں انہوں نے اسی سال قائم کی ہیں۔ویسٹ انڈیز نے تین وکٹ پر207رنز بنائے یہ اس گراونڈ پر پاکستان کے خلاف کسی بھی ٹیم کا سب سے بڑا اسکور تھا۔جبکہ پاکستان نے ٹی ٹوئینٹی میں سب سے بڑا ہدف عبور کیا، نیشنل اسٹیڈیم میں تماشائیوں نے ماردھاڑ سے بھرپو ر کرکٹ دیکھی۔ آصف علی نےسات گیندوں پر21 نا قابل شکست رنز دو چھکوں اور دو چوکوں کی مدد سے بنائے۔

پاکستان نے ہدف سات گیند پہلے عبور کرلیا۔ اوپنرز بابر اعظم اور محمد رضوان نے158رنز کی شراکت91رنز بناکر ہدف آسان کردیا۔بابر اعظم گذشتہ پانچ میچوں میں34رنز بناسکے تھے انہوں نے79رنز کی اننگز کھیلی۔ان کی اننگز 53گیندوں پر مشتمل تھی جس میں دو چھکے اور9چوکے شامل تھے۔محمد رضوان دوسری سنچری بنانے میں ناکام رہے۔انہوں نے87رنز بنائے۔محمد رضوان نے اپنی نصف سنچری 26 گیندوں پر چار چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے مکمل کی جبکہ بابراعظم نے اپنی نصف سنچری کے لیے 40گیندیں کھیلیں جن میں سات چوکے شامل تھے۔

نئے سال کے آغاز پر پاکستان سپر لیگ کے میچ کراچی اور لاہور میں ہوںگے۔پاکستان کو نئے سال میں آسٹریلیا، ویسٹ انڈیز،انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی میزبانی کرنا ہے۔ بابر اعظم ،محمد رضوان کے ساتھ پوری پاکستانی ٹیم کو نئےچیلنجوں کا سامنا ہوگا۔