الوداع سال 2021!

December 30, 2021

رواں برس کامیرا یہ آخری کالم ہے، صرف چند دنوں بعد سالِ نو2022ء کا سورج ایک نئے ولولے اور عزم کے ساتھ طلوع ہوجائے گا۔ اگر 2020 ء کوکورونا وائرس کے عالمگیر پھیلاؤ کے نتیجے میں ناقابل تصور نقصانات کا سال قرار دیا جائے تو 2021ء وہ امید بھراسال تھا جب اس موذی وائرس کو شکست دینے کا عمل تقویت پکڑنے لگا،رواں برس بھی کورونا کی نت نئی لہروں کا سلسلہ جاری رہا لیکن عالمی وباء کے خلاف جنگ میں کامیابیوں کی خبریں بھی ملنا شروع ہوگئیں اور معمولاتِ زندگی احتیاطی تدابیر کے ساتھ رفتہ رفتہ بحال ہونے لگے۔ مجھے خوشی ہے کہ رواں برس انسان نے تاریخ کی اس خطرناک ترین وباپر قابو پالیا ہے ، نہ صرف مختصر وقفے میں کورونا وائرس کے خلاف ویکسین تیار کرلی گئی بلکہ دنیا کی بڑی آبادی کو کامیابی سے یہ لگا بھی دی گئی ہے،تاہم کورونا کی نئی قسم امیکرون پاکستان سمیت دنیا بھر کے لئے بدستوربڑا خطرہ ہے۔ آیئے جائزہ لیتے ہیں کہ ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا؟ سال 2021وانکوانی پریوار کیلئے ناقابل تلافی نقصان اور شدید دُکھ کا باعث بنا جب اپریل میں ہمارے پیارے بڑے بھائی ڈاکٹر پریم کماروانکوانی ستاون سال کی عمر میں ہمیں چھوڑ کر خالقِ حقیقی سے جاملے، سب کیلئے قابل ِ احترام پریم کمار ہمارا وہ عظیم بھائی تھا جس نے ہمیں انگلی پکڑ کر چلنا سکھایا، جس نے ہمیں کبھی والد صاحب کی کمی محسوس نہ ہونے دی،آج ایک مرتبہ پھر بچپن اور ماضی کی تمام یادیں میری نظروں کے سامنے گھوم رہی ہیں، اس مرتبہ سالِ نو کے موقع پر ہم اپنے بھائی کی شفقت سے محروم رہیں گے،یہ سوچ کر ہی ہمارا خاندان شدید صدمے کی حالت میں ہے۔ وانکوانی پریوار نے ڈاکٹر پریم کمار کی آتما کو شانتی پہنچانے کیلئے ان کے آبائی علاقے اسلام کوٹ تھرپارکر میں پریم نگر کے نام سے ایک عظیم الشان فلاحی پروجیکٹ شروع کیا ہے جہاں یتیم بچوں کی تعلیم و تربیت کیلئے اسکول اوربزرگ ،معذوراور لاوارث شہریوں کیلئے اولڈایج ہومز قائم کیا جائے گا، ہم نے اپنے ذاتی خرچ سے 110ایکڑ زمین خرید لی ہے جس کا افتتاح ہماری والدہ محترمہ نے کردیاہے، امید ہے کہ ہم آئندہ برس فروری تک مالک کے فضل و کرم سے ماسٹر پلان کے مطابق کام کرنے کے قابل ہوسکیں گے۔ کسی کا گھر بسانا میری نظر میں دنیا کا سب سے نیک کام ہے جو خدا کی خوشنودی کا باعث بنتا ہے۔ گزشتہ سال 2020ء کا اختتام محب وطن پاکستانی ہندو کمیونٹی کیلئے شدید رنج و غم کا باعث بنا جب30دسمبر کو خیبرپختونخوا کے ضلع کرک میں واقع شری پرم ہنس جی مہاراج جیسی انسان دوست شخصیت کی سمادھی پر شرپسندوں کے ہجوم نے حملہ کردیاجس پرمیں نے سال کے آخری دن چیف جسٹس آف پاکستان جناب گلزار احمد سے ملاقات کی اور انہوں نے اس شرانگیزی کا نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ دیا، معزز چیف جسٹس کے احکامات کی بدولت نہ صرف مختصر عرصے میں متاثرہ سمادھی اور ٹیری مندر کی بحالی ممکن ہوئی بلکہ انہوں نے وہاں منعقدہ دیوالی کی تقریب میںبطور مہمان خصوصی شرکت کرکے اقلیتی کمیونٹی کے دِل جیت لئے، میں سمجھتا ہوں کہ ٹیری مندر میں دیوالی کا تہوار منانا ہماری سات دہائیوں پر محیط قومی تاریخ کا ایک بہت بڑا واقعہ ہے جس نے ملک بھر میں مذہبی سیاحت کی راہ بھی ہموار کردی ہے۔رواں برس نومبرکو آنندپور سے شری گرو مہاراج کی قیادت میں پشاور ایئرپورٹ پر لینڈ کرنے والا انٹرنیشنل یاتریوں کابڑا وفدایک ہفتے بعد پاکستان سے خوشگوار یادیں لیکر بخیر وخیریت واپس روانہ ہوگیا ، یاترا کرنے والوں کا تعلق امریکہ، اسپین، آسٹریلیا، بھارت، برطانیہ، سنگاپور اور یورپ سمیت مختلف ممالک سے تھاجبکہ ایک بڑی تعداد پاکستان کے مختلف علاقوں میں بسنے والوں کی بھی تھی، مذہبی سیاحت کے باقاعدہ فروغ کیلئے پاکستان ہندو کونسل اور پی آئی اے کے مابین ایک معاہدہ طے پاگیا ہے جس کے تحت یاترا کرنے والوں کیلئے ماہانہ پروازوں کا سلسلہ یکم جنوری 2022ء سے پشاورایئرپورٹ کیلئے شروع ہوگا، اگلے مرحلے میں دنیا کے دیگر ممالک کے یاتریوں کی آمدورفت کیلئے پی آئی اے دیگر عالمی شہروں بشمول نئی دہلی، کلکتہ اور ممبئی سے بھی خصوصی پروازیں شروع کرے گی۔مجھے یقین ہے کہ نیا سال عالمی سطح پر مذہبی سیاحت کے فروغ کیلئے مزید کامیابیاں سمیٹنے کا سال ثابت ہوگا۔ عالمی منظر نامہ میں سال کی سب سے بڑی خبر افغانستان سے سپرپاور امریکہ کاافراتفری میں انخلاء اور طالبان کی کابل میں دوبارہ واپسی ہے، اسلامی سر بر ا ہی کانفرنس کے غیرمعمولی اجلاس کے انعقاد کے باوجود ہماری افغان پالیسی کنفیوژن کا شکار نظر آتی ہے، ہمیں اس حوالے سے اپنا قومی مفاد مقدم رکھتے ہوئے سمجھداری اور دوراندیشی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ میری نئے سال کے موقع پر مالک سے پراتھنا ہے کہ سال 2022ء پاکستان کیلئے ترقی و خوشحالی کا باعث بنے اورہم ہر مذہب کا احترام یقینی بناتے ہوئے ہمدردی، بھائی چارے اور تحمل پر مبنی معاشرے کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کریں۔الوداع سال 2021ء!

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)