ڈاؤننگ اسٹریٹ، پرنس فلپ کی تدفین سے قبل بھی تقاریب کی خبریں، وزیراعظم پر مستعفی ہونے کیلئے مزید دباؤ

January 15, 2022

لندن (سعید نیازی) ملکہ برطانیہ کے شوہر پرنس فلپ کی گزشتہ برس تدفین سے ایک روز قبل ڈائوننگ سٹریٹ میں مزید دو پارٹیوں کے انعقاد کی خبروں نے وزیراعظم بورس جانسن پر مستعفی ہونے کے لیے دبائو بڑھا دیا ہے۔لبرل ڈیمو کریٹ لیڈر سرایڈ لیوی نے بورس جارنس سے پھر مستعفی ہونے کامطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملکہ غمزدہ تھی اورڈائوننگ سٹریٹ پارٹی منعقد کررہا تھا۔5حکومتی ارکان بھی اپوزیشن کے ہم آواز بن گئے۔ ریورٹ کے مطابق یہ پارٹیاں16اپریل کو منعقد ہوئیں جو رات گئے تک جاری رہیں اور ان میں شریک افراد شراب نوشی اور رقص سے لطف اندوز ہوتے رہے۔ وزیراعظم بورس جانسن ان دونوں پارٹیوں میں شریک نہیں ہوئے لیکن پارٹی کے متعلق خبریں سامنے آنے سے یہ تاثر عام ہوا ہے کہ ڈائوننگ سٹریٹ میں قواعد کی خلاف ورزی کا کلچر عام ہے۔ وزیراعظم بورس جانسن سے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے والوں میں نہ صرف اپوزیشن جماعتوں کے ارکان بلکہ اب خود ان کی پارٹی کے ارکان بھی شامل ہوگئے ہیں۔ وزیراعظم نے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے والوں سے کہا تھا کہ وہ پارٹی معاملات کے حوالے سے سینئر سول سرونٹ سوگرے کی تحقیقات کے نتیجے کا انتظار کریں جوکہ آئندہ ہفتہ تک متوقع ہے۔ رپورٹس کے مطابق16اپریل کووزیراعظم کے ڈائریکٹر آف کمیونی کیشن جیمز سلیک کے اعزاز میں الوداعی تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔ جس میں انہوں نے اپنے ساتھیوں کا شکریہ ادا کیا، وہ سن نیوز پیپر میں بطور ڈپٹی ایڈیٹر کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے لیے جارہے تھے۔ جیمز سلیک نے پارٹی کے سبب لوگوں کے غصے اور تکلیف پر معذرت کی ہے اور تسلیم کیا ہے کہ ’’اس وقت ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا جو کچھ ہوا۔‘‘ سوگرے کی جانب سے معاملے کی تحقیقات کے سبب وہ اس معاملے پر مزید تبصرہ نہیں کرنا چاہتے جبکہ اسی شام دوسری پارٹی وزیراعظم کے ذاتی فوٹوگرافر کے اعزاز میں تھی، گوکہ کابینہ کے ارکان نے وزیراعظم پرِ اعتماد کا اظہار کیا ہے لیکن پانچ ٹوری اراکین پارلیمنٹ نے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ یہ پارٹیاں ایسے وقت منعقد ہوئی تھیں جب ڈیوک آف ایڈنبرا کی موت کے سبب9سے17اپریل تک قومی سوگ منایا جارہا تھا۔ رپورٹ کے مطابق عملہ کو ایک سوٹ کیس دے کر مقامی دکان پر بھیجا گیا جسے وہ ’’وائن کی بوتلوں سے بھرکر واپس لایا۔‘‘ دونوں پارٹیوں کے شرکا بعد میں10ڈائوننگ سٹریٹ کے گارڈن میں جمع ہوگئے تھے اور وہ نصف شب تک و ہاں موجود رہے۔ اس وقت انگلینڈ میں ’’سٹیپ ٹو‘‘ کی پابندیاں عائد تھیں، جس کے تحت لوگ انڈور سماجی ملاقاتیں نہیں کرسکتے تھے۔ ڈائوننگ سٹریٹ کے ترجمان کے مطابق مسٹر سلیک نے الوداعی تقریب میں ساتھیوں کا شکریہ ادا کیا، اس سوال کے جواب میں کہ کیا دوسری پارٹی میں شراب پی گئی اور ڈانس ہوا، ترجمان نے کہا کہ وہ اس سے زیادہ کوئی تبصرہ نہیں کرسکتے۔ لیبر پارٹی کی ڈپٹی لیڈر انجیلا رینر نے کہا ہے کہ اپنے شوہر کی آخری رسومات کے موقع پر ملکہ پابندیوں کے سبب تنہا بیٹھی تھیں، جس طرح دیگر بہت سے لوگوں نے قواعد کی پابندی کرنے کے لیے قربانی دی تھی۔ لبرل ڈیمو کریٹ کے لیڈر سرایڈ لیوی نے کہا ہے کہ جب ملکہ غمزدہ تھی،اس وقت ڈائوننگ سٹریٹ پارٹی منعقد کررہا تھا۔ انہوں نے وزیراعظم سے ایک مرتبہ پھر استعفیٰ دینے کا مطالبہ بھی کیا۔ اب تک پانچ ٹوری اراکین وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرچکے ہیں جبکہ تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے54اراکین کی طرف سے ’’1922کمیٹی آف بیک بینچر‘‘ سے رجوع کرنا ضرورت ہے۔