حکمراں عوام براہ راست رابطے!

January 25, 2022

وزیراعظم عمران خان نے اتوار 23جنوری کو ’’آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ‘‘ کے زیر عنوان ملک کے مختلف حصوں سے آنے والی ٹیلیفون کالز میں سوالات، شکایتیں، مسائل، تبصرے اور بعض تیکھے جملے سنے اور ان کے جوابات دیئے۔ یہ ایسا طریقہ ہے جس میں اٹھائے گئے معاملات اور دیئے گئے جوابات کی شاہد پوری قوم ہوتی ہے۔ اس باب میں یہ بات ملحوظ رکھنے کی ہے کہ ہر نوع کی ایسی باتیں ریکارڈ پر آتی ہیں جو آنے والے وقتوں میں اچھے یا برے حوالے کے طور پر استعمال ہوتی ہیں۔وزیراعظم نے عام لوگوں کی کالز کے جواب میں جہاں مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی اور احکامات دیئے وہاں مہنگائی اور عوامی مشکلات کا اعتراف کرتے ہوئے ان اقدامات پر بھی روشنی ڈالی جو انکے ضمن میں کئےگئے یا کئے جارہے ہیں اور جن میں سے بعض کے مثبت نتائج آنا شروع ہو بھی گئے ہیں جبکہ ان کے بیان کے مطابق ہر صدی میں وبا یا قلتِ اشیا یا کساد بازاری کی صورت میں یا ان کے اشتراک سے ایسا سخت مرحلہ آتا ہے جس سے پوری دنیا یا اس کی بڑی آبادی کو گزرنا ہوتا ہے۔ ان کی گفتگو سے جہاں موجود ہ حکومت کو وراثت میں ملنے والے قرضوں، دیوالیہ جیسی صورتحال کرپشن، بدنظمی سمیت متعدد امور کا ذکر انہیں حل کرنے کی کاوشوں کے حوالےسے سامنے آیا وہاں اس عزم کا اظہار بھی ہوا کہ وہ کئی عشروں سے بلند ہوتے مسائل کے پہاڑوں کو صاف کرکے دم لیں گے۔ اس گفتگو کا ایک پہلو بطور اپوزیشن لیڈر عمران خان کے کردار کا ہے جس کا وہ ماضی میں ناقابل فراموش مظاہرہ کرچکے ہیں حوصلہ افزا باتیں یہ ہیں کہ پاکستان میں معاشی نمو کورونا کے باوجود 5.37فیصد، جی ڈی پی 5.37فیصد، برآمدات اکیس ارب ڈالر کی سطح پر ہیں۔ ترسیلاب زر 30ارب ڈالر سے تجاوز کرچکی ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جس طرح کورونا سے نکلے ہیں، مہنگائی سے بھی نکلیں گے۔ ٹیکس محصولات کا ہدف 8ہزار ارب تک لے جایا جائے گا۔ حکومت کی فلاحی اسکیموں بالخصوص ہیلتھ کارڈ کی بدولت لوگوں کی مشکلات کم ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جس ملک میں صرف 20لاکھ افراد ٹیکس دہندہ ہوں وہاں 22کروڑ افراد کی ضروریات پوری کرنے کے لئے ٹیکس کلچر کو فروغ دینا ہوگا۔ مافیاز نے 1800نئے اسٹے آرڈرز لے رکھے ہیں، اڑھائی ارب روپے یہاں پھنسے ہیں۔ اس معاملے میں (عمران خان) اکیلاکچھ نہیں کرسکتا۔تمام متعلقہ اداروں کو ساتھ دینا ہوگا۔ یہ سب باتیں اپنی جگہ۔ مگر جو مزدور، محنت کش، ملازمت پیشہ فرد لوکل بس کے ذریعے سفر کرنے پر 20یا25روپے کی بجائے اب مختصر مدت کے بعد ایک طرف کا کرایہ 50روپے ادا کر رہا ہے اور جس گھر میں آٹا، دالوں اور دوسری ضروری اشیا کا ماہانہ خرچ جنوری میں 9ہزار سے بڑھ کر 14ہزار ہوگیا اسے یہ درخواست کرنے کا حق تو ملنا چاہئے کہ وزارت خزانہ اس کے چھ آدمیوں کے مختصر ترین خاندان کا بجٹ یا منی بجٹ بنا کر عام کرے۔ وزیراعظم کی اس بات کا اعتراف مثبت یا منفی انداز میں سب ہی کرتے ہیں کہ وہ لگی لپٹی رکھے بغیر کہہ دیتے ہیں۔ مگر مناصب حکومت پر فائز افراد کے الفاظ محض ان کی ذاتی سوچ کے ترجمان نہیں۔ دوراندیشانہ قومی مفادات کے تدبر پر مبنی ہوتے ہیں۔ اس لئے عوامی ووٹوں سے منتخب ہونے والے ارکان پارلیمان کے احترام، رابطوں اور مشاورت سے گریز مناسب نہیں جبکہ الزامات اور مقدمات کے حوالے سے قانون کا اپنا طریق کار ہے جسے بروئے کار آنے کا موقع دیا جانا چاہئے۔ اس ضمن میں اپوزیشن پارٹیوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ان کے پاس حکومت کی تبدیلی سمیت پارلیمانی راستے موجود ہیں۔ کورونا وبا کے تیز پھیلائو کی موجودہ صورتحال میں لوگوں کو سڑکوں پر لانے سےاجتناب برتا جانا چاہئے۔