دنیا اور زندگی

January 29, 2022

انسان کی زندگی میں طرح طرح کی مشکلات اور پریشانیاں آتی ہیں، شاید ہی کوئی انسان ہو جس کی زندگی میں کبھی کوئی پریشانی اور مشکل نہ آئی ہو، یہ نظامِ الٰہی ہے۔ جس کی وضاحت اس کالم میں قرآن مجید فرقان حمید اور مستند احادیث و فرمودات باب علم سے کرنے کی کوشش کی جائے گی۔بے شک اس دنیا میں انسانی زندگی مصائب و تکالیف کا مجموعہ ہے۔اور دنیا دار فانی ہے لیکن بعض اوقات آنے والی مشکل اور مصیبت ایسے بھی آ جاتی ہے جو ایک ناقابلِ تلافی نقصان اور ناقابلِ برداشت غم کی صورت میں انسان کو ادھ موا کر دیتی ہے اور وہ واقعہ یا حادثہ انسان کی زندگی کا روگ بن جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ میرے ساتھ ہوا ہے اور ایسا غم ملا ہے،جسےالفاظ میں بیان کرنا محال ہے۔

گزشتہ اکتوبر کی29تاریخ کو بالکل اچانک ہی مجھے اور میرے اہل خانہ کو ایک المناک واقعہ کا سامنا کرنا پڑا۔ میرا جواں سال بیٹا محمدعلی شاہ صحیح سلامت اپنے دفتر جانے کیلئے گھر سے نکلا اور ڈیڑھ گھنٹے بعد ہمیں اطلاع ملی کہ وہ اب دار فانی میں نہیں رہا۔ والدین ہی سمجھ سکتے ہیں کہ ایسا وقت قیامت سے کیاکم ہو گا۔ خصوصاً ہماری عمر کے والدین جن کا جوان بیٹا صحیح سلامت گھر سے کسی کام کے لئے نکلے اور دو گھنٹے بعد وہ اس کی میت کو گھر لے آئیں، یقین کیجئے کہ میری کمر ٹوٹ گئی۔

محترم قارئین ! کوئی اپنے آپ کو میری جگہ رکھ کر یہ تصور کر لے تو سمجھ جائے کہ یہ کتنا بڑا غم اور قیامت کا منظر ہے۔ عام طور پر کسی واقعہ یا مصیبت کے گزر جانے کے بعد کہا جاتا ہے کہ ایک قیامت آ کر گزر گئی لیکن جو قیامت مجھ پر اور میرے گھر والوں پر اس دن آئی وہ گزر نہیں گئی وہ اسی طرح برقرار ہے اور شاید ہماری حیات تک اسی طرح رہے۔ چوبیس گھنٹوں میں کوئی لمحہ بھی ایسا نہیں گزرتا جس میں یہ دردہمیں چین لینے دیتا ہو اور ہم اس ناقابلِ برداشت غم میں مبتلا نہ رہتے ہوں، بالکل جیسے پہلے دن تھے۔ اب ہمارا ایک ہی بیٹا رہ گیا ہے جو زندگی گزارنے کا سہارا ہے۔ اللّٰہ کریم اس کو سلامت ر کھے۔ اس اندوہناک غم کے موقع پر دوست واحباب نے میری بہت ڈھارس بندھائی۔ وہ احباب جو خود تشریف لائے اور میرے غم اور دکھ درد کو بانٹنے کی کوشش کی میں بھی ان کا تہہِ دل سے مشکور وممنون ہوں۔ اور دعاگو ہوں کہ رب کریم ان سب کو جزائے خیر عطا فرمائے۔

محترم قارئین ! قرآن کریم سے یہ ثابت ہے جو بےشک و شبہ حقیقت ہے کہ یہ دنیا فانی ہے۔ وہ سب لوگ جو اس دنیا میں آئے اور جو آتے رہیں گے،ان سب نے یہاں سے واپس جانا ہے۔ لیکن مشکل ان والدین کیلئے ہے اور وہ کیا کریں جن کا جوان بیٹا ان سے اس عمر میں بچھڑ جائے جب ان کو اس کے سہارے کی ضرورت ہو اور وہ اس جوان بیٹے کی جدائی کے غم کو کس طرح کندھے پر اٹھاتے پھریں، جو ان سے اتنا دور چلا جائے جہاں سے اس کی واپسی کی ذرہ برابر آس اور امید بھی نہ ہو۔ بے شک قرآن کریم میں اللّٰہ رب العزت کا ارشاد ہے کہ اللّٰہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ اگرچہ میرا تعلق ایک مذہبی گھرانے اور واسطہ اہل بیت سے ہے لیکن شاید میں اب بھی اس منزل تک پہنچنے کی کوشش ہی کر رہا ہوں کہ صبر اختیار کر سکوں۔ میری اہلیہ کی حالت تو بہت ہی خراب ہے۔

سورۃ الانعام میں ارشاد باری تعالیٰ ہے’’اور دنیا کی زندگی تو ایک کھیل اور تماشے کے علاوہ کچھ نہیں اور یقین جانو کہ جو لوگ تقویٰ اختیار کرتے ہیں ان کیلئے آخرت والا گھر کہیں زیادہ بہتر ہے۔ تو کیا اتنی سی بات تمہاری عقل میں نہیں آتی‘‘ سورہ العنکبوت میں رب کریم نے فرمایا ‘یہ دنیا کی زند گی کچھ نہیں ہے مگر اک کھیل اور دل کا بہلاوا ہے۔ البتہ آخرت کی زندگی ہی حقیقی زندگی ہے۔ کاش یہ جانتے ہوتے‘‘ اسی طرح اللّٰہ پاک نے سورہ الملک میں ارشاد فرمایا، اس نےموت اور زندگی پیدا کی تاکہ وہ تم کو آزمائے کہ تم میں سے کون عمل میں زیادہ بہتر ہے۔ اسی طرح سورۃ الکہف، سورۃ الحدید، سورۃ البقرہ، سورہ القصص اور سورۃ تغابن میں دنیا اور دنیاوی زندگی کی حقیقت واضح بیان فرمائی گئی ہے۔ متعدد احادیث مقدسہ میں بھی ایسی ہی حقیقت دنیا و زندگی کے بارے میں وضاحت موجود ہے۔

مسلم شریف میں نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی احادیث پاک ہے۔ ’’اللّٰہ کی قسم آخرت کے مقابلے میں دنیا کی حقیقت صرف اتنی سی ہے جیسے کوئی سمندر میں انگلی ڈال کر دیکھے کہ وہ کتنا پانی لے کر لوٹتی ہے‘‘۔ ’’مشکوۃ شریف میں حدیث قدسی ہے ‘‘جو شخص دنیا سے محبت کرتا ہے وہ اپنی آخرت کو ضرور نقصان پہنچاتا ہے اور جو شخص آخرت سے محبت کرتا ہے وہ اپنی دنیا کو ضرور نقصان پہنچاتا ہے۔ لوگو ! فنا ہونے والی زندگی کو باقی رہنے والی زندگی پر ترجیح مت دو‘‘۔

بخاری شریف میں حدیث پاک ہے، نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا،’’تم دنیا میں اس طرح زندگی گزارو گویا تم اجنبی ہو یا مسافر ‘‘ مولائے کائناتؓ نے فرمایا ’’ یاد رکھو دنیا بہت پر فریب گھر ہے ’’ایک اور موقع پر فرمایا’’ دنیا بدل جانے والا فریب، زائل ہونے والا سراب اور خم شدہ ستون ہے ‘‘۔اسی طرح متعدد قرآنی آیات، احادیث مقدسہ اور فرمودات موجود ہیں جو آئندہ کبھی پیش کرنے کی کوشش کروں گا، اللّٰہ کریم ہم سب کو ان کے سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آپ سب سے میری گزارش ہے کہ کم از کم ایک بار ہی سہی میرے بیٹے محمد علی شاہ کی مغفرت اور اس کی آسانیوں کیلئے اور ہمارے صبر جمیل کیلئے اللّٰہ رحیم و کریم سےدلی دعا ضرور فرمائیں۔ اللّٰہ تعالیٰ آپ سب کو اجرِ عظیم عطا فرمائے۔آمین