’’کھٹکتی‘‘ ہوں دلِ یزداں میںکانٹے کی طرح

September 25, 2013

اور اب چرچ !اس عذاب سے کب اور کیسے نجات ملے گی یا اللہ رحم!عزا دار امام بارگاہوں میںخون میں لت پت اور مساجد میں نمازی ، سڑکوں ، بازاروں پرانسانی خون کی بے حرمتی ، لسانیت ، علاقیت، فرقہ واریت کوتو ہوا دے نہ سکی۔ آخری وار گرجا گھر پر پاکستان کی شریف النفس برادری بربریت کا شکار۔ ہر کوئی ایک دوسرے سے پوچھ رہا ہے’’وحشی ‘‘ کون تھے؟ کیا چاہتے ہیں؟ اپنی اپنی ہانکی جارہی ہے ۔گو چہرے مخفی ہینڈلر عیاں۔عجیب اتفاق ادھرامن کی طرف پیش قدمی ادھر قتل و غارت شروع۔ مغربی میڈیا ،مفاداتی دانشور یک زباںیکسو مذاکرات کی مذمت اور چڑھ دوڑنے کی عجلت۔ شرمناک اور افسوسناک اتفاق وزیراعظم صاحب بیرون ملک عازم سفر ہوا ہی چاہتے تھے کہ قتل وغارت شروع۔چین جانے سے پہلے ایسا ہی واقعہ چینی سیاح قتل ۔ 15 سال پہلے وزیراعظم پاکستان جاپان روانہ ہوا ہی چاہتے تھے کہ سنت نگر میں 13 بچوں بڑوں کو ذبح کر دیا گیا۔ کیا پاکستان میں انارکی مطمع نظرہے؟ افغانستان ، عراق، لیبیا ، لبنان ، شام بنانا مقصود؟
مسیحی لیڈروں کارویہ قابل ستائش کہ مصیبت اور تکلیف کی اس گھڑی میں اوساں پوری طرح قابو میں۔ ملک میں ہو کیا رہا ہے؟ بربادیوں کے مشورے آسمانوںمیں،فکرکون کرے ۔ ملک کی چولیں ہل چکیں فقہی بحثیں جاری وساری۔ عقل و خرد کا سارا زور معاملات کی گتھیاں اُلجھانے میں۔افسوس کہ عسکری پالیسی ہی وجہ نزاع او رفساد کی بنیاد۔ جہادی لشکر وں کی تشکیل ایسی کج بحثیاںکہ ’’ پاکستانی ریاست نے پرائیویٹ جہاد کو بطور خارجہ پالیسی اپنائے رکھا‘‘؟ نہ صرف غیر ضروری بلکہ اس تاثر کو اجاگر کرنا تجاوز اور حساسیت کے اصولوں کی نفی۔ جس’’نکتہ کے اوپر گھنٹوں سیر حاصل بحث اور حاصل ِ کلام کہ ’’ پاکستانی ریاست کا ایسا جرم بے نقاب جس میں 65 سال سے ملوث ہے ‘‘ جرم قبائلی لشکر کامقبوضہ کشمیر میں گھس کر آج کا لولا لنگڑا کشمیر آزاد کروانا ہی تو تھا۔ یہ بات پیش ِ نظر رہے کہ کمانڈر انچیف پاک فوج جنرل گریسی نے سپریم کمانڈر کی حکم عدولی کر کے پاکستانی فوج کو کشمیر بھیجنے سے انکار کر دیا۔اگر جان کی اماں پائوں تو عرض کروں کہ آج کی دنیا میں کونسی فوج ہے جس نے ملیشیا نہیں پال رکھی۔ امریکہ، برطانیہ ، فرانس اور بھارت نے تو جنگ ،جاسوسی اور دہشت گردی کا سارا بوجھ پرائیویٹ فوج کے ذمہ ڈال کرخود تقریباََ بری الذمہ۔ امریکہ ، برطانیہ اور انڈیا کی پرائیویٹ ملیشیا نے تووطنِ عزیزکی اینٹ سے اینٹ بجا رکھی ہے۔ایسٹ انڈیا کمپنی کا ذکر اس لیے بے سود کہ قصہ پارینہ ۔ریمنڈ ڈیوس کا ذائقہ توحال ہی میں چکھ چکے ۔چند سال پہلے لیفٹیننٹ کمانڈر ہاورڈ لیڈ ہیم (Howard Leedham) کی کتاب (Ask Forgiveness Not Permission) میں کیا انکشافات پڑھنے کو ملے ’’امریکی درخواست پر میں برٹش نیوی چھوڑ کر پرائیویٹ سپیشل فورس ’’دی 25 ‘‘جو پیراملٹری طرز پر تشکیل دی گئی سے وابستہ ہو گیا۔مجھے اس کام میں جوش اور جذبہ لارنس آف عربیہ کی تحریروں سے ملا اور لارنس کے اصول میرے رہنما اصول ٹھہرے۔اس دوران میں نے بلوچستان اور فاٹا میں کئی چھوٹے بڑے آپریشنز میں حصہ لیا۔ ابتدا میں امریکی فوج کی طرف سے 25 بندوں کی نفری مہیا کی گئی جو بعد میں کئی درجنوں پر پہنچ گئی۔اسلحہ ، گولہ بارود ، فوڈسپلائی اور رقومات امریکہ افغانستان سے مہیاکرتا تھا‘‘۔
امریکہ اس وقت 19پرائیویٹ ملیشیا چلا رہا ہے۔ 1۔ایبرسکین 2۔اکیڈیمیاپرانا نام زی بلیک واٹر (پاکستان ، افغانستان، عراق ، اردن اور یمن میں براجمان ایک لاکھ سے زیادہ نفوس پر مشتمل ۔ہر سال امریکی فوج بلیک واٹرکو 15 بلین ڈالرادا کررہی ہے )3۔ کٹر بیٹلر (عراق میں تیل نکالنے کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے والوں کا قلع قمع کرنے کے لیے 4۔ ڈینا کورپ(عراق ، افغانستان، پاکستان، صومالیہ اور کولمبیا میں مصروف ’’جہاد‘‘)5۔جی کے سسیرا 6۔آئی ٹی ٹی کارپوریشن (کوسو میں ) 7۔جورگ سائنٹیفک کارپوریشن 8۔کے بی آر 9۔ایم پی آر آئی انک10۔ایم وی ایم انک11۔نارتھ روب گرومین12۔رے تھیون 13۔ٹی ٹان کا رپوریشن 14۔ٹرپل کیوپی 15۔ ونیل کارپوریشن (ترکی اور خلیجی ممالک کے لیے )وغیرہ وغیرہ۔۔
برطانیہ کی افواج کے زیر استعمال 5 پرائیویٹ ملیشیا ہیں۔1۔ایجنسیز ڈیفنس سروس(عراق ، افغانستان وغیرہ)2۔ کنٹرول رسک گروپ3۔ارنیس انٹرنیشنل (سائوتھ افریقہ)4۔انٹرنیشنل انٹیلی جنس لمیٹڈ 5۔ہنڈ لائز انٹرنیشنل۔ پڑوسی ملک بھارت جو درجنوں اندرون ِ خانہ شورشوں کی زد میں ہے نے درجنوں ملیشیاء پال رکھی ہیں۔ راشٹر سیوک سنگھا سن کے ہزاروں افراد کو مسلح کر رکھا ہے۔ خوراک و زراعت اور ترسیل ِ زرانڈین آرمی کی ذمہ داری ۔ کارناموں پر نظرڈالیں :کشمیر میں قتل وغارت، ریپ، سمجھوتہ ایکسپریس میں زندہ پاکستانیوں کو جلاکر راکھ کر دیا،بابری مسجد مسمار ہوئی، احمد آباد سمیت درجنوں جگہ مسلمان ذبح ہوئے، خاکستر ہوئے ، تہہ تیغ ہوئے ، بے آبرو ہوئے بدقسمتی سے تمام کچھ روزہ مرہ کا معمول۔
ذمہ داری تو یہ ٹھہرتی ہے کہ وطن عزیز کی اینٹ سے اینٹ بجانے والی پرائیویٹ ملیشیا کا سراغ لگائیں ۔ ریمنڈ ڈیوسوں کو پکڑیںناکہ اپنی ریاست اور افواج کی گرفت کریں اور ان کو بدنام کریں۔انڈین پارلیمنٹ تا بمبئی اٹیک ،1970 جہاز اغواء یا افضل گرو، سمجھوتہ ایکسپریس کی سوختگی ہو یا مسلم کش فسادات کو ہوا دینے کے لیے ہندئوں کا قتل ِ عام ہر واردات نے اجاگر کیا کہ ہر جگہ پرائیویٹ ملیشیاء استعمال ہوئی۔ انڈین جرنلسٹ ونود جوس نے 20 فروری 2006 میں افضل گرو کا انٹرویو کیاتحقیق کی تو کیا طشت ازبام کیا انڈین پارلیمنٹ اٹیک انڈین فوج نے کروایا افضل محض مہرہ تھا۔ونود جوس نے حال ہی میں بتایا کہ بمبئی اٹیک انڈین ایجنسیوں کا شاخسانہ اور اجمل قصاب مانند افضل گرو انڈین ایجنسیوں کے رحم و کرم پرمشن کے پابند ۔انڈیا نے اس سے کیا حاصل کیا؟ دلچسپ موضوع اس پر بحث کسی اور موقع پر۔ وکی لیکس نے بھی کیا بھانڈا پھوڑا’’ یو ایس مشن کی ایک کیبل نے بتایا کہ انڈین آرمی چیف جنرل دیپک کپور پاکستان فوبیا کا شکار اور پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا قائل۔ واشنگٹن کو چاہیے کہ وہ فوراً خفیہ طریقے سے اقوامِ متحدہ کی توجہ کشمیر میں ہونے والی مسلمان نسل کشی (Genocide )پر دلوائے۔ کیبل نے مزید کہا کہ انڈین ٹاپ ملٹری لیڈر شپ ہندو انتہا پسندوں پرمبنی پرائیویٹ ملیشیا کو کشمیریوں کے قتل عام اور پاکستان کے اندر دہشت گردی کے لیے استعمال کررہی ہے۔انڈین فوج پاکستان میں دہشت گردی کر کے افواجِ پاکستان اور ISI کو اپنے دبائو میں رکھنا چاہتی ہے‘‘۔
مثالوں کا انبوہ لگایا جا سکتا ہے آخری مثال پر اکتفا کہ سلوا جندم(Salwa Jandum) کا ذکر ضروری جو نکسل باڑیوں اور بھوٹان کے خلاف ترتیب دی گئی ۔سلوا جندم جو مقامی زبان ’’گنڈی‘‘ کا لفظ اور مطلب ’’تطہیر کے لیے شکار‘‘ ۔ سلواجندم چاٹیس گڑھ کے علاقے میں برسوں نکسل باڑیوں کے خلاف ’’مصروف عمل ‘‘رہی ۔ 5 جولائی 2011 میں سپریم کورٹ انڈیا نے سلواجندم کو اپنے شہریوں کو قتل کرنے اور بچوں کو بھرتی کرنے کے جرم میں کالعدم قرار دیا۔درجنوںایسے لشکرلیکن آنکھ اوجھل۔ انڈیا کویہ اعزاز ضرور دینا ہوگا کہ پرائیویٹ آرمی اپنے شہروں اور شہریوں کے خلاف ہر طرح کی قتل وغارت اور دہشت گردی میں ملوث۔
ہمارے ہاں آج بھی بحث کہ جہادِ کشمیر فقہ کی رو سے جائز یا ناجائز؟1948 میں قبائلی لشکر نے کشمیر آزاد کروا کر غیر اسلامی غیر قانونی فریضہ سر انجام دیایا قومی خدمت کی۔کیا ریاست اپنی ہی اشرافیہ میں غریب کی جوروبن چکی۔ مملکت لاوارث ہو چکی کوئی پرسانِ حال نہیں۔ جو بیت رہی ہے کیا ہمارا مقدرہے؟
ایک بادشاہ کے دربار میں خستہ حال دانشور حاضر ہو اعرض کی حضور دانشمندوںکی قدر نہیں بادشاہ نے 500 اشرفیاں دیںاور چلتا کیا۔ اگلے دن چنداور افرادبہروپ دانشور آئے کہ حضور دانشمند کسمپرسی کا شکار ہیں بادشاہ جو سخاوت اور رحم میں مشہورکورنیش بجا لانے والوں کو انعام و کرام سے نوازدیا۔ چند دن بعد توتانتا ہی بندھ گیا کہ شاہی دربار میںدانشمندوں کی حوصلہ افزائی کا رواج عام پا چکا تھا۔ ایک عقلمند وزیر سے رہا نہ گیا ۔ اجازت پائی تو گویا ہوا حضور مملکت ِخداونددانشمندوں سے خالی ہو چکی۔ بادشاہ سیخ پا ہوگیا کہ دانشوروں، دانشمندوں کی تکریم میں قومی خزانہ خالی ہو چکا۔روزانہ دانشورجوق درجوق امڈ ے آرہے ہیںاور مستفید ہو رہے ہیں۔ دانشمند وزیر نے مودبانہ بعداجازت عرض کی کہ ’’حضور جب دانشوروں کی بہتات ہو جائے تو اثارکہ مملکت ِخداونددانشمندی سے خالی ہو چکی صد افسوس کہ آج آپکی مملکت علم، عرفان، حکمت سے خالی ہو چکی۔وطن ِعزیز کا حال بھی مختلف نہیں جہلاء نے اپنے لیے علم و عرفان کا پیشہ اختیار کر لیا اور ملک و قوم کو اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھانے میں جت چکے ۔مملکت ِ خدادا د کو زدوکوب کرنا روزمرہ کا معمول جوہات بونگی ، کم ازکم عقل ِ سلیم کے لیے حلیم نہیں۔ جو مال بیچنے کی کوشش ہو رہی مارکیٹ پاکستان نہیںصر ف عوامِ الناس کے اجتماعی شعور کی توہین ۔جھوٹ بار بار بولا جاتاہے کہ پچھلے 65 سال سے پاکستان کلیدی گہرائی Strategic Depthکا متلاشی۔ کان کھول کر سن لیں پاکستان کسی کے خلاف نہیں لیکن دوست دشمن کی تمیز قومی سلامتی کا تقاضہ اور وطن کی فکر بنیادی فریضہ ۔ قائداعظم رہنما اصول وضع کرگئے ۔ انڈیا پاکستان تعلقات امریکہ کنیڈا طرز پر جبکہ کشمیر کو شہ رگ قرار دیا آج ’’شہ رگ ‘‘ انڈیا کے قبضہ استبداد میںہے۔ ہم نے کسی ہمسائے سے پنگا نہیں لیاپھر1950 سے ریڈیو پختونستان اور قوم پرستوں کی تزئین وآرائش ونمائش کیوں؟ ظاہر شاہ کے دورمیں آزاد پختونستان کی منصوبہ گری کیوں؟ دوسری سمت بھارتی نقب زنی کشمیر پر غاصبانہ قبضہ، اگرتلہ سازش، مکتی باہنی ، پاکستان کو دولخت کرنا کس قصور کی سزا ۔دائود کے آخری دور میں افغانستان کی طرف سے آسودگی کے ساماں کا امکاں ہوا تو دائود قتل کروا دئیے گئے۔
1979 میں جب روسی افواج افغانستان میں داخل ہوئیں توافغانستان میں خاطر خواہ شورش نہ بغاوت۔ بحث لازم تھی کہ روس کے ارادے ہیں کیا؟ حیدرآباد میں منعقدہ کو رکمانڈرکانفرنس میںاس پر اتفاق کہ بلوچستان ٹارگٹ چنانچہ حفظ ماتقدم کے تقاضے ضروری ۔ افغانستان کے مجاہدین کی مددہی میں عافیت اور سلامتی کی بقا ء ڈھونڈی گئی۔افواجِ پاکستان کا فیصلہ کہ روس کو افغانستان میں روکنا ہی فراست(درست تھایا نہیں)کے اوپر دوآراء ممکن ۔بتایا جائے کہ یہ سڑیٹیجک گہرائی تھیوری کہاں سے ٹپک پڑی؟کیا افواج پاکستان کی تذلیل و تضحیک مقصود ہے؟ وقت نے تویہ ثابت کیا کہ افغانستان میں روس کو نیچا دکھانا کامیاب حکمتِ عملی تھی جبکہ دوسری طرف کے دلائل کو یکسر رد کرنامناسب نہیں۔جبکہ آج کے گھمبیر مسائل کی وجوہات جہادِ افغانستان نہیں بلکہ کچھ اور پیچیدہ ،تفصیل پھر کبھی سہی۔ روس کے ڈھیر ہونے پر امریکہ کے منہ میں پانی بھر آنا لازم لیکن بحث دوسری ۔صرف یہ واضح کرنا ہے کہ فوجی لغت میں حربی گہرائی سے مراددوست اور بھائی افغان اور یہ ہمارا حق ہے۔ باربار کا یہ طعنہ یا طنز صرف تضحیک کا موجب کہ عسکری قیادت کو افغانستان میں پائین باغ چاہیے۔ہماری افواج ہمارے لیے قابل فخر۔
میں کھٹکتا ہوں دل یزداں میں کانٹے کی طرح
تو فقط اللہ ہو، اللہ ہو، اللہ ہو