سرایڈ ڈیوٹی نے بلدیاتی انتخابی نتائج سراہتے ہوئے اپنی پارٹی کیلئے ایک ٹرننگ پوائنٹ قرار دیا ہے

May 09, 2022

لندن (پی اے) لبرل ڈیموکریٹ رہنما سر ایڈ ڈیوی نے بلدیاتی انتخابات کے نتائج کو سراہتے ہوئے اسے اپنی پارٹی کے لئے ایک’’ٹرننگ پوائنٹ‘‘ قرار دیا ہے۔ پارٹی نے انگلینڈ، ویلز اور سکاٹ لینڈ میں 220 سے زیادہ نئے کونسلرز کی نسشتیں حاصل کی ہیں جو کسی بھی پارٹی کی بہ نسبت سب سے زیادہ ہیں۔ انہوں نے جنوبی انگلینڈ کے مرکزی علاقوں میں ٹوریز کو شکست دے کر یہ سیٹیں جیتی ہیں۔ انہوں نے ایک دہائی کی لیبر حکمرانی کے بعد ہل سٹی کونسل کا کنٹرول سنبھال لیا۔ تقریباً مکمل نتائج کے اعلان کے بعدلب ڈیمز نے انگلینڈ میں 191، سکاٹ لینڈ میں 20اور ویلز میں 11کونسلرز کی سیٹیں حاصل کی ہیں۔ بورس جانسن نے کہا ہے کہ کنزرویٹو کو کچھ علاقوں میں ’’سخت مشکل‘‘ صورت حال کا سامنا کرنا پڑا ہےلیکن انہوں نے دلیل دی کہ مجموعی طور پر نتائج مکس ہیں۔ لب ڈیمز نے روایتی ٹوری علاقوں میں نشستیں حاصل کی ہیں جن میں ووکنگھم بھی شا مل ہے، جہاں دو دہائیوں تک قابض رہنے کے بعد ٹوریز اپنا کنٹرول کھو چکے ہیں۔ ویسٹ آکسفورڈ شائر میں بھی ایسا ہی تھاجبکہ لب ڈیمز نے ٹوریز سے کینٹ کے ٹنبریج ویلز میں سب سے بڑی پارٹی کی پوزیشن چھین لی ہے۔ لب ڈیمز نے سمرسیٹ اور ویسٹ مورلینڈ اور فرنیس میں بھی مجموعی طور پر کنٹرول خودسنبھال لیا۔ پارٹی نے لیبر سے ہل سٹی کونسل کا کنٹرول بھی واپس لے لیا ہے، جہاں وہ 2011 سے دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کے لئے لڑ رہے تھے۔ پولنگ کے ماہر سر جان کرٹس نے کہا کہ لب ڈیمز کی کامیابیاں 2018 میں اس کی نسبتاً خراب کارکردگی کی عکاسی کرتی ہیں، جب اس بار زیادہ تر نشستوں پر آخری مقابلہ ہوا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ لب ڈیمز کی حاصل کردہ سیٹیں کنزرویٹو حمایت میں کمی کی عکاسی کرتی ہیں، اس کی پیش قدمی ان علاقوں میں سب سے نمایاں ہے جہاں یہ ٹوریز کے بعد دوسرے نمبر پر تھی۔ بی بی سی کا اندازہ تھا کہ برطانیہ کے تمام حصوں میں ہونے والے انتخابات میں 19 فیصد ووٹ لب ڈیمز لے گی،جو 2010 میں کنزرویٹو کے ساتھ مخلوط حکومت میں آنے کے بعد سے اس کی بہترین مقامی انتخابی کارکردگی ہے۔ یہ گرینز کے لئے بھی انتخابات کا ایک اچھا نتیجہ رہا ہے، جنہوں نے برطانیہ بھر میں 84 سے زیادہ کونسلرز حاصل کئے ہیں۔لبرل ڈیموکریٹس نے گزشتہ سال ٹوریز کے خلاف کامیابی حاصل کرنے کی امید پر چیشام اور ایمرشام اور نارتھ شاپ شائر میں پرضمنی انتخاب میں حصہ لیا تھا۔ جمعرات کو ومبلڈن، جنوب مغربی لندن میں پارٹی کارکنوں سے بات کرتے ہوئےسر ایڈ نے کہا کہ ان کی پارٹی کی فتوحات ایک قدرتی صدمے کی لہر تھی جو اس کنزرویٹو حکومت کو گرا دے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ رائے دہندگان کے پاس معیار زندگی اور ساتھ ہی حکومت کے اپریل سے نیشنل انشورنس بڑھانے کے فیصلے کےباعث کافی دباؤ تھا۔ لیبر نے ویلز میں بھی نشستیں حاصل کیں اور سکاٹ لینڈ میں ٹوریز سے آگے نکل گئےلیکن دارالحکومت سے باہر انگلینڈ کے علاقوں میں پارٹی کوئی پیش رفت کرنے میں ناکام رہی۔ جمعرات کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئےبورس جانسن نے اعتراف کیا کہ کنزرویٹو کو ’’ملک کے کچھ حصوں میں سخت مشکل‘‘برداشت کرنی پڑی ہے لیکن بحث میں ان کا دعویٰ تھا کہ مجموعی طور پر نتائج مخلوط تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے دیگر حصوں میں آپ اب بھی کنزرویٹو کو آگے بڑھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں اور ایسی جگہوں پر کافی قابل ذکر فوائد حاصل کر رہے ہیں، جنہوں نے طویل عرصے سے کبھی کنزرویٹو کو ووٹ نہیں دیا۔