پیٹرول کے نرخ

May 17, 2022

حکومت کی جانب سے رواں پندرواڑے میں پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں سبسڈی برقرار رکھنے کے اعلان کے باوجود اشارے کنائے ظاہر کررہے ہیں کہ بالخصوص 18مئی کو دوحہ میں آئی ایم ایف سے ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے معاملات مشکلات سے خالی نہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا اتوار کے روز پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے وعدہ کیا تھا کہ ’’کوئی سبسڈی‘‘ نہیں دی جائے گی جبکہ فی لیٹر 30روپے پٹرولیم لیوی اور 17فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کیا جائے گا۔ اس حساب سے پیٹرول کے نرخ اس وقت موجود نرخوں سے 150روپے فی لیٹر زیادہ ہونے چاہئیں مگر ہم ایسا نہیں کریں گے، اس سے افراطِ زر کی شرح مزید بڑھے گی۔ مفتاح اسماعیل نے امید ظاہر کی کہ آئی ایم ایف کے چھ ارب ڈالر کے رُکے ہوئے پروگرام پر بات چیت کے دوران اس باب میں کوئی درمیانی راستہ تلاش کر لیا جائے گا۔ وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم میاں شہباز شریف عوام پر بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے اس کیلئے انہوں نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں فوری اضافے کی تجویز مسترد کردی تاہم مذکورہ نرخ بعدازاں ایڈجسٹ کئے جا سکتے ہیں۔ اتوار ہی کے روز ’’جیو نیوز‘‘ کے پروگرام نیا پاکستان میں چوٹی کے ماہرین اقتصادیات نے جو تبصرے کیے ان سے معیشت کی ایسی کیفیت سامنے آتی ہے جس میں موجودہ حکومت کو سخت فیصلوں سے گریز نہیں کرنا چاہئے۔ وفاق میں قائم متعدد پارٹیوں کی مخلوط حکومت کی قیادت سب سے بڑی پارٹی مسلم لیگ (ن) کررہی ہے اور اس کی خواہش ہے کہ سخت فیصلوں کی صورت میں عوام پر کوئی بوجھ آتا ہے تو اس کی ذمہ داری حکومت میں شامل تمام پارٹیوں کو قبول کرنا چاہئے مگر معیشت کا بحران اس باب میں کس حد تک تاخیر کا متحمل ہو سکتا ہے، اس ضمن میں اقتصادی ماہرین کے خدشات نظرانداز نہیں کئے جانے چاہئیں۔ پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کےحجم کے مجموعی معیشت پر جو اثرات مرتب ہورہے ہیں وہ خود حکومتی حلقوں کے اندازوں کے مطابق سنگین تر ہونے کا امکان مسترد نہیں کیا جاسکتا اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ وقت کو ہاتھ سے نہ جانے دیا جائے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کا پچھلا دور تسلی بخش کہا جاتا ہے اور سعودی عرب کی پیشکش بھی ہمیشہ کی طرح مثبت بتائی گئی ہے تو معاشی صورتحال کو خطرے کے زون سے نکالنے کی تدابیر کو پہلی ترجیح ہونا چاہئے۔ موجودہ حکومت کو عوام کی یہ توقعات بھی ملحوظ رکھنا ہوں گی کہ نئی حکومت انہیں مشکلات کے گرداب سے نکالے گی۔ درپیش صورتحال متقاضی ہے اس بات کی کہ سبسڈی سے متعلق فیصلے کرنے اور آئی ایم ایف سے معاملات طے کرنے میں زیادہ وقت نہ لیا جائے۔ درست فیصلے بروقت کرنے اور ان فیصلوں کی ضرورت و اہمیت پر عوام کو اعتماد میں لے کر جلد نتائج کی طرف پیش رفت ہی سیاسی فضا کو انتشار سے بچانے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ ملک کو درپیش چیلنج متقاضی ہیں کہ حکومت اور اپوزیشن سمیت تمام حلقے باہمی رابطوں کی کوئی صورت نکالیں اور ایسا فارمولا وضع کرنے میں دیر نہ لگائیں جس کے ذریعے صورت حال کو کشیدہ تر ہونے سے روکا جاسکے۔ حکومت میں شامل مختلف جماعتوں کے عام انتخابات کے جلد یا موجودہ آئینی مدت پوری ہونے کے بعد انعقاد کے بارے میں جو خیالات ہیں، ان میں تضاد دور کرنے کے لیےبھی اس نوع کی کاوش ضروری ہے۔ ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت اور روس یوکرین جنگ سمیت کئی معاملات کے اثرات دوسرے ممالک کی طرح ہم پر بھی مزید اثرانداز ہو سکتے ہیں۔ ان سے نبردآزما ہونے کے لیے ہمیں اپنے گھر کے معاملات درست کرنا ہوں گے۔