ممبر شپ حاصل کرکے بولی میں شریک ہونا

May 27, 2022

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: ایک کمپنی ہےجو ماہانہ پندرہ سو روپے فیس وصول کرتی ہے۔ فیس جمع کرانے کے بعد آپ اس کے ممبر بن جاتے ہیں اور بولی لگاسکتے ہیں۔ جس کی تفصیل یہ ہے کہ کمپنی نے آٹھ پروڈکٹ رکھے ہیں اور ممبر کو یہ اجازت دی ہے کہ وہ ان پروڈکٹس کی بولی لگائے، جس کی بولی زیادہ ہوگی، پروڈکٹ اسے مل جائے گی، لیکن ہارنے والے سے علاوہ ماہانہ فیس کے مزید کچھ وصول نہیں کیا جائے گا۔ ممبر کا فائدہ یہ ہے کہ کمپنی اسے پروڈکٹ مارکیٹ سے چالیس فیصد سےکم پر فراہم کرتی ہے۔

ممبر کا بھی کوئی نقصان نہیں ہے، بلکہ اگر اس کی بولی کامیاب ہوجائے تو اسے بازار سے چالیس فیصد کم پر پروڈکٹ مل جاتی ہے۔ میں اس کمپنی میں ملازمت کرتا ہوں۔ بظاہر کاروبار کا یہ طریقہ درست معلوم ہوتا ہے، کیوں کہ کمپنی بازار سے پروڈکٹ خرید کر زیادہ بولی لگانے والے کو کم قیمت پر فراہم کرتی ہے، جس سے کمپنی کا نقصان ہوتاہے۔ اس کے متعلق ازروئے شریعت وضاحت فرمادیں۔

جواب: کاروبار کی یہ صورت ناجائز ہے، کیوں کہ یہ بھی ہوسکتاہے کہ بولی لگانے والے کو کم قیمت پر کوئی پروڈکٹ مل جائے اوریہ بھی ممکن ہے کہ اس کی بولی کامیاب نہ ہو اور اس کے پندرہ سو روپے ضائع ہوجائیں۔ ایسا معاملہ جس میں کوئی جانب یقینی نہ ہو اور معاملہ نفع ونقصان کے درمیان دائر ہو، شریعت کی نگاہ میں "قمار" کہلاتا ہے۔ قمار قرآن وحدیث کی رو سےناجائز ہے۔

آپ کا یہ فرمانا کہ کمپنی اپنا نقصان کرتی ہے،ممکن ہے ایسا ہی ہو، کیوں کہ بعض کاروبار کے شروع میں اس طرح ہوتا ہے اور جب ممبر بڑھ جاتے ہیں تو کمپنی کے پاس ممبرشپ کی فیس کی مد میں ایک بڑی رقم جمع ہوجاتی ہے، اور وہی وقت کمپنی کے نفع کمانے کا ہوتاہے۔ اس لیے بظاہر محسوس ایسا ہوتا ہے کہ کمپنی کا ہدف زیادہ سے زیادہ ممبر بنانا ہے، تاکہ زیادہ سے زیادہ فیس جمع ہو اور اسی فیس سے کمپنی اپنا خسارہ پورا کرے گی، بلکہ اسی سے نفع کمائی گی، مگر یہ فیس چوں کہ داؤپر لگی ہوئی ہوتی ہے، اس لیے اصل قباحت اسی فیس میں ہے ، مزید یہ کہ یہ فیس کسی چیز کے عوض میں نہیں ہے، اس لیے یہ معاملہ ناجائز ہے، اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔ مذکورہ کمپنی کا کاروبار یہی ہے تو اس میں ملازمت بھی درست نہیں ہے۔

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

masailjanggroup.com.pk