ثواب کا مدار قربانی کے جانور کی مالیت اور گوشت کی مقدار پر ہے

June 10, 2022

تفہیم المسائل

سوال: ایک شخص 40000روپے کا بکرا خریدنے کی بجائے بڑے جانور میں 16000 روپے کا حصہ ملاتا ہے اور باقی رقم اپنے ضرورت مند بہن بھائیوں کو صدقہ کر تاہے، زیادہ ثواب کس صورت میں ہو گا؟ (نورالعارفین)

جواب: اُس قربانی کا اجر زیادہ ہے جس پر مال زیادہ صرف ہوا ہو، خواہ وہ بکرا ہو یا دنبہ یا گائے کا حصہ ہو، مالی صدقہ قربانی کا بدل نہیں ہے، شریعت نے صاحبِ استطاعت مسلمان کو کسی خاص مالیت کی قربانی کا پابند نہیں کیا، یہ بندے کی اپنی نیت اور صوابدید پر منحصر ہے، گائے کی قربانی میں حصہ لے کر واجب قربانی ادا کردی ہے تو قربانی ادا ہوگئی، مزید جو رقم فقرا پر صرف کریں گے، اس پر عنداللہ ماجور ہوں گے، صدرالشریعہ علامہ امجد علی اعظمیؒ لکھتے ہیں:’’بکری کی قیمت اور گوشت اگر گائے کے ساتویں حصے کے برابر ہو تو بکری افضل ہے اور گائے کے ساتویں حصے میں بکری سے زیادہ گوشت ہو تو گائے افضل ہے، یعنی جب دونوں کی ایک ہی قیمت ہو اور مقدار بھی ایک ہو ،تو جس کا گوشت اچھا ہو، وہ افضل ہے اور اگر گوشت کی مقدار میں فرق ہو تو جس میں گوشت زیادہ ہو، وہ افضل ہے اور مینڈھا بھیڑ سے اور دنبہ دنبی سے افضل ہے، جبکہ دونوں کی ایک قیمت ہو اور دونوں میں گوشت برابر ہو، بکری بکرے سے افضل ہے ، مگر خصی بکرا بکری سے افضل ہے اور اونٹنی اونٹ سے اور گائے بیل سے افضل ہے، جبکہ گوشت اور قیمت میں برابر ہوں،(بہار شریعت ،ج:3،ص:340)‘‘۔

تنویر الابصار مع الدرالمختار میں ہے:ترجمہ:’’بکری گائے کے ساتویں حصے سے افضل ہے ،جبکہ قیمت اور گوشت میں دونوں مساوی ہوں اوردنبہ ،بکری سے افضل ہے، جبکہ گوشت اور قیمت میں دونوں مساوی ہوں اوربکری ،بکرے سے افضل ہے، جبکہ دونوں قیمت میں مساوی ہوں اور اونٹنی ،اونٹ سے افضل ہے،’’حاوی للفتاویٰ‘‘اور ’’وھبانیہ ‘‘میں ہے: ’’مادہ جانور نَر سے افضل ہے،جبکہ قیمت میں دونوں برابر ہوں‘‘ ، واللہ اعلم‘‘،(ردالمحتا رعلیٰ الدرالمختار ، ج:6،ص:322)‘‘۔