ایف بی آر کی بہتر کارکردگی

July 01, 2022

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے 30جون 2022ء کواختتام پذیر ہونے والےمالی سال کے دوران 2021ء میں وصول کردہ 46کھرب 50ارب روپے کے مقابلے میں 60کھرب روپے سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا جو 31فیصد اضافے کا آئینہ دار ہے۔پی ٹی آئی حکومت نے گذشتہ برس آئی ایم ایف کے تقاضے پر بجٹ خسارا 61کھرب روپے جمع کرنے کا نظرثانی شدہ ہدف مقرر کیا تھا۔ ان محصولات کا بڑا حصہ پہلے آٹھ ماہ میں جمع ہوا جبکہ مارچ کے بعد وصولیوں میں کمی آئی جب پی ٹی آئی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس صفر کردیا اور سالانہ بنیادوں پر ریونیو میں 182ارب روپے کی کمی سامنے آئی متذکرہ 60کھرب سے زائد کا یہ اضافہ درآمدات کی مد میں کسٹم ڈیوٹی، سیلز ٹیکس اور ودہولڈنگ ٹیکس کی بدولت ممکن ہوا ۔ ملکی تاریخ کے 75 برس کے تناظر میں معیشت کو سب سے زیاہ نقصان عدم تجارتی توازن اور اندرونی سطح پر ٹیکسوں کے کمزور نظام کے باعث ہوا۔ تجارتی خسارا پورا کرنے کےلئے عموماً غیر ضروری درآمدات کی حوصلہ شکنی کرنی پڑتی ہے جس کےلئے کسٹم ڈیوٹی سمیت دیگر محصولات کی شرح بڑھانا ضروری ہوجاتا ہے ایسے میں اسمگلنگ کے رجحانات میں اضافے سے حکومتی کوششیں بار آور ثابت نہیں ہوتیں ۔ وطن عزیز میں اس ساری صورتحال نے ایک غیر قانونی متوازی معیشت کو جنم دیا ہے۔ ایف بی آر کی متذکرہ 60کھرب روپے کی وصولی پر موجودہ حکومتی حلقوں کی طرف سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا ۔ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے ٹویٹر پر ایف بی آر کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ یاد رہے کہ عمران خان نے اپنی وزارت عظمیٰ کے دور میں اہداف پورا نہ ہونے کی رپورٹ پر ایف بی آر کو تحلیل کرنے کا بھی عندیہ دے دیا تھا تاہم متذکرہ صورتحال اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ مکمل انتظامی مشینری سے لیس یہ قومی ادارہ ٹیکس نیٹ کو خاطر خواہ وسعت دیتے ہوئے قومی معیشت کو غیرملکی قرضوں کے بوجھ سے آزاد کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔