توانائی بحران اور ایل این جی

July 05, 2022

پاکستان میں جاری توانائی بحران کا اصل سبب پاور پلانٹس کو ایندھن کی عدم دستیابی ہے۔ ان کیلئے ماضی میں سب سے سستا ایندھن مقامی قدرتی گیس کی پیداوار میں کمی کے بعد عالمی منڈی سے مائع قدرتی گیس کی شکل میں قابل حصول تھا۔ مسلم لیگ (ن) کی سابقہ حکومت نے اس سلسلے میں برادر مسلم ملک قطر سے نہایت کم نرخوں پر طویل مدتی معاہدے کیے تھے لیکن تحریک انصاف کی حکومت انہیں جاری نہیں رکھ سکی ۔ پھر شومئی قسمت سے موجودہ حکومت نے اقتدار اس وقت سنبھالا جب روس یوکرائن تنازع کے باعث دنیا بھر میں پٹرول کا شدید بحران شروع ہوچکا تھا اور مغربی ملکوں نے منہ مانگی قیمتوں پر مائع قدرتی گیس خریدنا شروع کردی تھی لہٰذا متعلقہ کمپنیوں نے پاکستان سے طے شدہ سودے بھی منسوخ کردیے۔ تاہم یہ امر اطمینان بخش ہے کہ موجودہ حکومت قطر سے مؤخر ادائیگیوں پر گیس درآمد کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ معتبر ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام چار سو سے پانچ سو ملین مکعب فٹ تک گیس کی ماہانہ کمی کو پورا کرنے کیلئے مختلف سطحوں پر قطرسے بات چیت کر رہے ہیں۔ ایک اخباری رپورٹ کے مطابق قطر کے متعلقہ ادارے کراچی کے قریب ایک مرچنٹ ایل این جی ٹرمینل قائم کرنے کے اپنے منصوبے میں رکاوٹیں دور کیے جانے کے خواہاں ہیں لیکن اس پر اب تک مطلوبہ پیش رفت شروع نہیں ہوسکی ہے لہٰذا ضروری ہے کہ اس معاملے میں حائل تمام رکاوٹوں کو جلداز جلد دور کیا جائے۔ اسکے علاوہ متبادل ذرائع سے بھی بجلی کی تیاری کی کاوشیں جاری رکھی جانی چاہئیں۔ افغانستان سے کوئلے کی درآمد کے علاوہ تھر میں موجود کوئلے کے وسیع ذخائر سے استفادہ کیا جانا چاہئے نیز شمسی توانائی کی شکل میں ملک بھر میں سال بھر دستیاب توانائی کے لامتناہی خزانے کو بھی ہر ممکن تیزرفتاری سے سرکاری اور نجی اداروں کے اشتراک سے فروغ دیا جانا چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998