مسئلۂ طلاق

July 29, 2022

تفہیم المسائل

سوال: ایک شخص نے اپنی دوسری بیوی سے کہا: ’’آج کے بعد میرا آپ سے کوئی تعلق نہیں ، چھوڑ دیا میں نے تجھے ،اگر میری (پہلی ) بیوی کے بارے میں کچھ کہا تو تجھے طلا ق ، طلاق، طلاق ،طلاق ‘‘، اِس بات کے بعد دوسری بیوی نے اُس کی پہلی بیوی کے بارے میں بھی باتیں کیں ، جس سے عائد کردہ شرط پوری ہوگئی، شرعی حکم کیاہے؟ (ایک دینی بہن، فیصل آباد)

جواب: صورتِ مسئولہ میں شوہر کے کہے گئے جملوں میں ’’چھوڑ دیا میں نے تجھے‘‘سے ایک طلاقِ رجعی واقع ہوگئی، اُس کے بعد شوہر نے چار طلاقیں اپنی پہلی بیوی کے بارے میں بات کرنے کی شرط پر مُعلّق کیں ، شرط پائے جانے پر مزید طلاقیں بھی واقع ہوگئیں اور دونوں ایک دوسرے پر حرام ہوگئے، رجوع کی قطعاً کوئی گنجائش باقی نہیں ہے ۔ ’’چھوڑدیا ‘‘طلاقِ صریح میں شمار ہوتا ہے اور اس میں نیت کی کوئی ضرورت نہیں۔

علامہ نظام الدین ؒ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو کہے: ’’میں نے تیرا چنگل باز رکھا ،تجھے چھوڑا ،تجھے جدا کردیا ہے یا تیرے پاؤں کھول دیئے ہیں ،تو یہ تمام الفاظ عرفاً ’’تجھے طلاق دی ‘‘ کے ہم معنی ہیں، اس لیے اِن الفاظ سے رجعی طلاق ہوگی اور بغیر نیت طلاق ہوگی ،’’خلاصہ‘‘ میں اسی طرح ہے ،(فتاویٰ عالمگیری ،جلد1،ص:379)‘‘۔

طلاق کو شرط کے ساتھ مُعلّق کرنے کی صورت میں شرط کے پائے جانے پر طلاق واقع ہوجاتی ہے ، علامہ برہان الدین ابوالحسن علی بن ابوبکر الفرغانی حنفی لکھتے ہیں:ترجمہ:’’اگر طلاق کوشرط کی طرف منسوب کیاہو ،تواس شرط کے پائے جانے کے بعدوہ طلاق واقع ہوجائے گی ، مثلاً کوئی شخص اپنی بیوی سے یوں کہے:’’ اگرتو گھر میں داخل ہوئی تو تجھے طلاق ہے ‘‘(تو بیوی کے گھر میں داخل ہوتے ہی طلاق واقع ہوجائے گی)،سویہ مسئلہ متفق علیہ ہے ، (ہدایہ ، جلد3،ص:196)‘‘۔

اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

tafheemjanggroup.com.pk