میانمار میں سوچی کے 4 پارٹی اراکین کو پھانسی

July 30, 2022

ینگون (اے پی پی، اے ایف پی )میانمار کی فوجی حکومت نے جمہوریت پسند رہنما آنگ سان سوچی کی جماعت سے تعلق رکھنے والے چار اراکین کو پھانسی دے دی ،ان پر سفاکانہ اور دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے کا الزام تھا جن میں ایک سابق رکن اسمبلی، سرگرم کارکن اور دو دیگر افراد شامل تھے۔ امریکی وزیرخارجہ اینٹونی بلنکن اور یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بورل نے میانمار کی فوجی جنتا کے اقدام کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ انسانی حقوق اور آئین اور قانون کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں۔ میانمار کی حکومت نے چار قیدیوں جن میں آنگ سان سوچی کی پارٹی کے ایک سابق قانون ساز بھی شامل ہیں کو پھانسی دے دی ہے۔اس سے قبل حکومت نے درجنوں افراد کو بغاوت کے الزام کے تحت موت کی سزا سنارکھی تھی تاہم انہیں پھانسی نہیں دی گئی۔آنگ سان سوچی کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کےسا بق قانون ساز فیئو زِیاتھا کو انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت جرائم میں جنوری میں موت کی سزا دی گئی۔ہیومن رائٹس واچ نے بھی میانمار کی فوجی جنتا کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پھانسیاں ایک ظالمانہ فعل ہے۔