چھوٹے کاشتکاروں کی معاونت

August 16, 2022

پاکستان کے کل زمینی رقبے 79.6ملین ایکڑ میں سے زراعت کا حصہ 23.77 ملین ایکڑ ہے جہاں ہمہ گیر اقسام کی غذائی پیداواری صلاحیت بدرجہ اتم موجود ہے۔ یہ کل رقبے کا 28 فیصد بنتا ہے تاہم بدقسمتی سے 8 ملین ایکڑ رقبہ بنجر پڑا ہے۔ دوسری طرف کسان اور زراعت کے ساتھ با لواسطہ طور پر منسلک بڑی آبادی غربت اور مہنگائی کے ہاتھوں معاشی بدحالی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے ۔ بہت سے افراد کا کھیتی باڑی کی بجائے اپنی زرعی زمینیں فروخت کرکے شہروں کی طرف نقل مکانی کا رجحان بڑھ رہا ہے اگر اسے نہ روکا گیا تو زرعی رقبے میں کمی اور بیروزگاری میں اضافے کے ساتھ ملک میں غذائی بحران بڑھ سکتا ہے۔ وفاقی و صوبائی حکومتوں کو اس صورتحال پر مناسب توجہ دینے کی ضرورت ہے جس کیلئےغریب کسان کی مالی اور تکنیکی معاونت بنیادی شرط ہے۔ اس حوالے سے بلوچستان میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے 42کاروباری اداروں (سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز) کو یورپی یونین پروگرام کے تحت کاروباری صلاحیت بڑھانے کیلئے دو کروڑ 72 لاکھ روپے کی امداد فراہم کی گئی ہے ۔ فنڈ حاصل کرنے والے افراد کا تعلق کوئٹہ، پشین، نوشکی، خاران،خضدار،لسبیلہ، پنجگور،کیچ ،ژوب اور موسیٰ خیل کے اضلاع سے ہے۔ غربت، مہنگائی اور حالیہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کی امداد کے حوالے سے اس طرح کا پروگرام وقت کی ایک اہم ضرورت ہے جس کا دائرہ کار دوسرے صوبوں تک بڑھانے کی ضرورت ہے ۔بلوچستان سمیت ملک بھر کے غریب کاشتکار ریکارڈ مہنگائی کے اس دور میں فصل ربیع کے لئے کھاد اور بیج کی صورت میں حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔ زراعت کے صوبائی محکموں کو بھی اس مشکل وقت میں معمول سے ہٹ کر کسانوں کی مدد اور انہیں ہر ممکن تکنیکی امداد بہم پہنچانی چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998