انسداد پولیو مہم

August 17, 2022

ملک کے مختلف علاقوں میں کل سے انسداد پولیو مہم خیبرپختونخوا کے چھ اضلاع بنوں، لکی مروت، شمالی اور جنوبی وزیرستان، ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک کے ساتھ ساتھ کراچی اور حیدر آباد میں بھی شروع کر دی گئی ہے۔ وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ’’ سب مل کر پولیو وائرس کے خاتمے کیلئے اپنا کردار کریں،خاص طور پر علما کرام سول ،سوسائٹی اور میڈیا ۔ وائرس کے خطرہ کے پیش نظر والدین اپنے بچوں کو حفاظتی قطرے ضرور پلوائیں۔‘‘ اس سے بڑھ کر لمحہ فکریہ کیا ہو گا کہ ایک ایٹمی قوّت ہونے کے باوجود پاکستان پولیو کے حوالے سےایتھوپیا، سرالیون اور افغانستان جیسےپسماندہ مُمالک کی صف میں کھڑا ہے۔مزیدتشویشناک بات یہ ہے کہ قومی ادارہ صحت کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرایک انگریزی معاصر کو بتایا کہ اسلام آباد، لاہور، راولپنڈی، پشاور، بنوں، نوشہرہ اور سوات سے حاصل کیے گئے نمونے مثبت پائے گئے ہیں ۔یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل رپورٹ ہونے والے کیسز کی وجوہات والدین کی جانب سے پولیو کے قطرے پلانے سے انکار اور قطرے پلائے بغیر بچوں کی انگلیوں پر جعلی نشانات لگانا تھا ،جس سے یہ عیاں ہوتا ہے کہ عوام میں اس موذی مرض کی سفاکی کے بارے غلط فہمیاں ہنوز ختم نہیں ہو پائیں ۔ پاکستان کے ’’پولیو فِری زون‘‘ نہ ہو پانے کی وجہ حکومتی غفلت، غلط ترجیحات، غیر مُلکی فنڈز اور عطیات کا لالچ، ہمارا فرسودہ سماجی ڈھانچا اور صحت کارُوبہ زوال نظام ہے۔علاوہ ازیں پولیو کا باعث بننے والے عوامل پر بالکل توجّہ نہ دی گئی۔پولیو کا وائرس انسانی فضلے اور آلودہ پانی کے ذریعے پھیلتا ہے اور ہمارے ہاں بیت الخلا اور سیوریج کے معاملات سب کے سامنے ہیں ۔عوام کو بھی بچّوں کو حفاظتی ٹیکے لگوانے میں دِلچسپی لینی چاہئے کہ نہ تو سنگین طبّی مسائل پیدا ہوں، نہ علاج معالجےپر اخراجات کی نوبت آئے اور نہ ہی معذوری مقدر بنے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998