اقتصادی راہداری اور ڈرون حملے

June 04, 2016

آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے گزشتہ روز فارمیشن کمانڈرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے خلاف جو بھی سازشیں کی جا رہی ہیں ہم ان سے پوری طرح واقف ہیں اور اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کیلئے ہر قیمت ادا کرنے کیلئے تیار ہیں اس سے ایک روز پیشتر انہوں نے نوشکی میں کئے جانے والے ڈرون حملے پر بھی اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی محض مذمت کر دینا ہی کافی نہیں انہیں کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور اب وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے برملا کہا ہے کہ ڈرون حملے نہ صرف پاکستان کی سالمیت کے منافی بلکہ افغانستان میںامن کیلئے بھی نقصان دہ ہیںنیز یہ کہ ڈرون حملوں کا معاملہ انسانی حقوق کمیشن کے سامنے اٹھایا جائے گا جبکہ سینٹ میں پاکستان میں کئے جانے والے ان حملوں پر شدید احتجاج کرتے ہوئے امریکی سفیر کو ملک بدر کرنے اور ڈرون طیاروں کو مار گرانے کا مطالبہ بھی کیا گیا جس سے بخوبی اندازہ ہو سکتا ہے کہ پاکستان میں کئے جانے والے ڈرون حملے سے عوامی جذبات کو اس قدر برانگیختہ میں پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ 3000کلو میٹر طویل سڑکوں ریلوے اور پائٹ لائنوں کے ایک ایسے نیٹ ورک پر مشتمل ہے جو تیل اور گیس کو گوادر کی بندرگاہ سے شمال مغربی چین کے شہر کاشغر تک پہنچانے میں مدد دے گا پھر اس کے ثمرات ایشیا افریقہ اور یورپ کے 3ارب باشندوں تک پہنچیں گے جس سے اس پورے خطے کی معاشی تقدیر بدلے گی ظاہر ہے اتنا ہمہ گیر منصوبہ اس خطے پر اپنی سیاسی اور اقتصادی گرفت کی خواہش مند قوتوں کو آسانی سےہضم نہیں ہو گا اس تناظر میں دیکھا جائے تو بلوچستان میں کیا جانے والا ڈرون حملہ بھی اقتصادی راہداری کو غیر محفوظ بنانے کی کوششوں کا حصہ نظر آتا ہے لیکن پاکستان کے عوام اور سیاسی و عسکری قیادت جس عزم و ہمت سے اس منصوبے کی کامیابی کیلئے کمر بستہ ہے اس کے پیش نظر اس کا پایہ تکمیل تک پہنچنا نوشتہ دیوار ہے۔