لیسٹر میں ہندو مسلم کشیدگی ، 47 افراد گرفتار، غیر منصوبہ بند احتجاج کے بعد تشدد پھیل گیا، پولیس کا علاقے میں رات بھر پروایکٹیو گشت، پاکستان ہائی کمیشن کا شدید اظہار تشویش

September 21, 2022

لندن ( زاہد انور مرزا،/ شہزاد علی) ایشیا کپ میں پاک بھارت کرکٹ ٹیموں کے درمیان میچ کے بعد برطانیہ میں شروع ہونے والی کشیدگی تاحال برقرار ہے۔ غیر منصوبہ بند احتجاج کے بعد تشدد پھیل گیا۔برطانوی پولیس کے مطابق لیسٹر میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ہندو اور مسلم برادریوں کے درمیان کشیدگی کے دوران کم از کم 47افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ایسٹ لیسٹر میں ویک اینڈ پر بدامنی کے واقعے میں گرفتاریوں کے بعد پولیس کا علاقے میں رات بھر پروایکٹیو پٹرولز جاری ہے۔ ہفتے کی رات ہونے والی اس کشیدگی میں زیادہ تر مسلم اور ہندو برادریوں کے نوجوان شامل تھے۔ اس بدامنی میں25پولیس آفیسرز اور ایک پولیس کتا زخمی ہوا جبکہ پولیس نے47افراد کو گرفتار کر لیا اور ایک کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔ لیسٹرشائر پولیس کا کہنا ہے کہ اس کے بعد علاقے میں بذامنی کے کسی نئے واقعے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔ ایلنگورتھ روڈ لیسٹر کے 20 سالہ آموس نورونہا کو پیر کو آفینسیو ہیتھیار رکھنے کا جرم قبول کرنے کے بعد 10 ماہ کیلئے جیل بھیج دیا گیا ۔ پولیس فورس کے عارضی چیف کانسٹیبل راب نکسن نے کہا کہ بدامنی کے اس واقعے کو کنٹرول کرنے کیلئے پولیس آفیسرز جن میں سوار اہلکار بھی شامل تھے، کو دیگر فورسز سے بلایا گیا تھا اور انہیں خاصی جارحیت کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔ ان کا کہنا ہے کہ بدامنی کے اس واقعے میں زخمی پولیس اہلکاروں کی تعداد 16 سے بڑھ کر 25 ہو گئی ہے ۔ مسٹر نکسن کا کہنا ہے کہ کوئی بھی شدید یا مہلک زخمی نہیں ہوا ہے۔ پولیس نے کہا کہ ہفتہ کو اصل خرابی ایسٹ لیسٹر کے علاقے میں ہونے والے ایک مظاہرے کی وجہ سے پھیلی تھی ۔ مسٹر نکسن نے اس واقعے کیلئے پولیس فورس کی اپروچ کا دفاع کیا ۔ اس حوالے سے کوئی انٹلی جنس نہیں تھی کہ ہفتے کے اووائل میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو متحرک کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے آفیسرز کو ان لوگوں کو انگیج کرنے اور کو آپریشن حاصل کرنے کی کوشش کیلئے بھیجا گیا تھا ۔ ان کے سامنے 300 سے زیادہ افراد تھے اور وہاں اس وقت آٹھ آفیسرز تھے جنہوں نے ان حالات میں صورت حال کو سنبھالنے کی پوری کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ اتوار کو ایک اور احتجاج میں تقریباً 100 افراد شامل تھے لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ علاقے میں پیر کو رات پھر خاموشی چھائی رہی تھی ۔ ہفتے کے روز ہونے والے بد امنی کے واقعے کے سلسلے میں دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ ایک شخص کو ایک بلیڈڈ آرٹیکل رکھنے اور دوسرے کو پرتشدد انتشار پھیلانے کی سازش کے شبہ میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس نے کہا کہ اتوار کی رات مزید 18 افراد کو ہنگامہ آرائی ‘ کامن ایسالٹ ‘ آفینسیو ہتھیار رکھنے اور پرتشدد بدامنی سمیت دیگر آفنسز کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے ۔ پولیس کےمطابق ان گرفتار شدگان میں شہر سے باہر کے لوگ بھی شامل ہیں۔ ان میں سے کچھ برمنگھم کے بھی ہیں ۔ لیسٹر سٹی کے کمیونٹی لیڈروں نے پولیس کے ساتھ ملکر لوگوں سے امن قائم کرنے کی اپیل کی ہے۔ سٹی میئر سر پیٹر سولسبی نے کہا کہ ہم اکثر لیسٹر سٹی میں اچھے کمیونٹی تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہیں ۔ لیکن آپ اس کے بارے میں کبھی بھی تساہل نہیں برتنا چاہیے اوراس حوالے سے آ کبھی مطمئن نہیں ہو سکتے۔ آپ کو اس کو معمولی نہیں سمجھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پیشرفت کیلئے ہمیشہ کام جاری رہتا ہے اور یہ بالکل واضح ہے کہ ابھی اس حوالے سے کافی کام ہونا باقی ہے۔ لیسٹر بیسڈ فیڈریشن آف مسلم آرگنائزیشنز کے نے قبل ازیں بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کچھ بہت ہی غیر مطمئن نوجوان ہیں جو تباہی پھیلا رہے ہیں ۔ ہمیں یہ پیغام پہنچانے کی ضرورت ہے کہ اس صورت حال کو ختم ہونا چاہیے اور والدین اور گرینڈ پیرنٹس کے ذریعے ان کے بیٹوں سے بات چیت کے ساتھ ایسا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ہندو اینڈ جین ٹیمپل آکراس لیسٹر کی نمائندگی کرنے والے سنجیو پٹیل کا کہنا ہے کہ تشدد کسی چیز کا حل نہیں ہے۔ یہ امن‘ سکون اور انگیجمنٹ کا وقت ہونا چاہیے۔دوسری جانب برطانیہ میں پاکستان ہائی کمیشن لندن نے لیسٹر میں گزشتہ ویک اینڈ سے جاری کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ہائی کمیشن نے حالیہ پیش رفت کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم علاقے کے مسلمانوں کے خلاف شروع کی گئی تشدد اور دھمکی کی منظم مہم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ہائی کمیشن نے کہا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب لیسٹر میں اس طرح کے اسلامو فوبک واقعات رپورٹ ہوئے ہوں۔ہائی کمیشن نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ برطانیہ ایک متنوع اور روادار ملک ہے جہاں تمام مذاہب اور نسلوں سے تعلق رکھنے والے لوگ ہم آہنگی کے ساتھ رہتے ہیں۔ ہائی کمیشن کو مکمل اعتماد ہے کہ برطانوی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے حکام واقعات کی مکمل چھان بین کریں گے اور تشدد کو فروغ دینے والوں اور مرتکب افراد سے قانون کے مطابق نمٹیں گے۔ ہم تمام کمیونٹیز سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ برطانوی قوانین اور رسوم و رواج کی پابندی کریں، اور ایسے اقدامات سے گریز کریں جو مذہبی جذبات کو مجروح کریں اور سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچائیں۔