سرخ لکیر پار کرنے پر قانون کا سامنا کرنا ہوگا، حکومت

October 06, 2022

فائل فوٹو

وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت حکومتی اتحادیوں کے اجلاس کے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئین و قانون کی حدود پھلانگ کر اسلام آباد پر دھاوا بولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، سرخ لکیر پار کرنے پر قانون کا سامنا کرنا ہوگا۔

حکومتی اتحادیوں کے اجلاس کے جاری کیے گئے اعلامیے میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں کو وارننگ دیتے ہوئے انہیں عمران خان کے آلۂ کار بن کر فساد کی راہ ہموار کرنے سے باز رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اداروں کو آئین کی راہ سے ہٹانے والا غدار اور فسادی ہے

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اداروں کو آئین کی راہ سے ہٹانے والا غدار، سازشی اور فسادی ہے، اداروں کو آئین کی پامالی کے لیے اکسانے والا پاکستان کو سنگین بحرانوں میں دھکیلنا چاہتا ہے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئین شکن کو قانونی نکیل ڈالنا آئین کا تقاضا ہے، قومی سلامتی کے خلاف سازش، سائفر میں ردوبدل کی تحقیقات پر کابینہ کے فیصلوں کی تائید کی گئی۔

ایف آئی اے کو تحقیقات جلد مکمل کرنے کا حکم

اعلامیے میں ایف آئی اے کو ریاست کے خلاف جرائم اور قومی مفادات پر ضرب لگانے کے معاملے پر تحقیقات جلد مکمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

حکومتی اتحادیوں کے اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی، معاشی، داخلی اور خارجہ محاذ سے متعلق صورتحال پر غور بھی کیا گیا۔

اعلامیہ میں بتایا گیا کہ اجلاس میں سیلاب سے ہونے والی اموات پر افسوس کا اظہار کیا گیا، فاتحہ خوانی کی گئی اور سیلاب متاثرین کے ریسکیو، ریلیف اور بحالی کے لیے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے فورسز کے کردار کی تعریف

اعلامیے کے مطابق اجلاس میں شریک اتحادیوں نے وزیرِ اعظم کی قائدانہ صلاحیتوں، سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے تندہی اور توجہ کو سراہا، جبکہ وفاقی، صوبائی حکومتوں، آرمی، نیوی اور بحریہ کے کردار کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا۔

اجلاس کے اعلامیے کے مطابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے اجلاس میں ملک کی معاشی صورتحال پر بریفنگ دی، وزیرِ خزانہ نے آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت اور معیشت کی بحالی کے اقدامات پر بھی بریفنگ دی۔

امید ہے ڈالر 200 روپے سے نیچے آئے گا

وزیرِ خزانہ نے بتایا کہ سابقہ حکومت کی 4 سال کی تباہ کن پالیسیوں کی وجہ سے معیشت کا کوئی اعشاریہ مثبت نہیں رہا۔

اجلاس میں وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ گزشتہ پیر سے اب تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، امید ہے ڈالر 200 روپے سے نیچے آئے گا۔

معاشی استحکام کیلئے کڑے مالیاتی نظم وضبط کی ضرورت ہوگی

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمارے سابقہ دور میں مہنگائی 3 فیصد اور ترقی کی شرح 6.3 فیصد پر تھی، معاشی استحکام کے لیے تسلسل اور کڑے مالیاتی نظم وضبط کی ضرورت ہوگی۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ حکومتی اتحادی جماعتوں نے وزیرِ خزانہ کے اقدامات پر اعتماد کا اظہار کیا اور کارکردگی کو سراہا۔

بجلی کی قیمت میں کمی کو یقینی بنانے کا فیصلہ

اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم اور حکومتی اتحادی جماعتوں کے قائدین نے بجلی کی قیمت میں کمی کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس میں سائفر پر سابق وزیرِ اعظم کی منظر عام پر آنے والی آڈیوز کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور ملکی سلامتی اور قومی مفادات کے ساتھ سنگین کھیل کھیلنے کی شدید مذمت کی گئی۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ اجلاس نے 30 ستمبر کو کابینہ اجلاس کیے گئے فیصلوں اور حکومتی اقدامات کی مکمل تائید و حمایت کی ہے، اجلاس میں قومی اداروں پر حملوں کی شدید مذمت بھی کی گئی۔