سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدر عارف علوی کی بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ آپ انکوائری کا سامنا نہیں کریں گے تو اس طرح کی مشکلات ہوں گی، آپ اپنا اور دوسروں کا وقت ضائع کر رہے ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ نے سابق صدر عارف علوی کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
گزشتہ سماعت پر عدالت نے عدم پیشی پر تفتیشی افسر کو شوکاز جاری کیا تھا۔ تفتیشی افسر نے عدالت میں پیش ہو کر شوکاز کا جواب جمع کروا دیا۔
سرکاری وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ملزمان انکوائری کے لیے پیش ہی نہیں ہو رہے، درخواست گزاروں کو 2 بار نوٹس جاری کیے لیکن کوئی بھی پیش نہیں ہوا، عدالت عبوری ریلیف دے چکی ہے کہ 10 لاکھ روپے اکاؤنٹ سے نکال سکتے ہیں۔
درخواست گزار عارف علوی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میرے موکل کو ان کے پیسے استعمال کرنے سے روکا جا رہا ہے۔
اس پر عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ انکوائری کا سامنا نہیں کریں گے تو اس طرح کی مشکلات ہوں گی، آپ اپنا اور دوسروں کا وقت ضائع کر رہے ہیں۔
دورانِ سماعت سرکاری وکیل نے استدعا کی کہ تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے سے استثنیٰ دیا جائے جسے عدالت نے منظور کر لیا۔
عدالت نے درخواست پر آئندہ سماعت اگست کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔
بعد ازاں سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی کے وکیل بیرسٹر علی طاہر نے سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ ہمیں آج تفتیشی افسر کی رپورٹ کی کاپی بھی نہیں دی گئی، عدالت نے میری کوئی بھی درخواست کو سنا ہی نہیں۔