ذوی الفروض اور عصبات کی عدم موجودگی میں ذوی الارحام کو ترکہ ملے گا

October 28, 2022

تفہیم المسائل

سوال: مرحوم کے ورثاء میں صرف ایک نواسہ اور ایک بھانجا ہے اور کوئی وارث نہیں ہے ، شرعی اعتبار سے ترکہ کسے ملے گا ؟ ( شمس الدین ، کراچی )

جواب: صورتِ مسئولہ میں مُتوفیٰ کے ورثاء میں ذوی الفروض اور عصبات میں سے کوئی وارث موجود نہیں ، نواسہ اور بھانجا دونوں ذوی الارحام میں شمار ہوتے ہیں۔ ذوی الارحام کی چار اقسام ہیں ، اُن میں نواسہ پہلی قسم میں داخل ہے اور بھانجا تیسری قسم میں آتا ہے، ذوی الارحام کی تمام اقسام ایک ساتھ وارث نہیں بنتیں، یہاں تک کہ قسمِ اول کے تمام ذوی الارحام بھی ایک ساتھ وارث نہیں بنتے بعض کو بعض پر ترجیح دینے کے لیے جو اصول و ضوابط ہیں ، وہ یہاں بھی لاگو ہوتے ہیں، اُن میں سے ایک اصول :’’ اَلأَقْرَبُ فَالْأَقْرَبْ‘‘ ہے۔

مذکورہ صورت میں مُتوفّٰی شخص کے ورثاء میں قسمِ اوّ ل کے تحت نواسا زیادہ حقدار ہے۔ علامہ سراج الدین محمد بن عبدالرشید سجاوندی ؒلکھتے ہیں: ترجمہ:’’ذوی الارحام میں سے ترکے کا زیادہ حقدار وہ ہے ،جو میت کے زیادہ قریب ہو، جیسے نواسی ،(سراجی فی المیراث،ص:74)‘‘۔علامہ نظام الدین رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں: پہلی قسم میں وہ لوگ ہیں ،جو میت کی اولاد میں ہوں ،یہ بیٹیوں اور پوتیوں کی اولاد ہے،(فتاویٰ عالمگیری ، جلد 6، :458-59)‘‘۔خلاصۂ کلام یہ ہے کہ مُتوفیٰ کاکل ترکہ نواسے کو ملے گا ، بھانجے کو کچھ نہیں ملے گا۔