آزادانہ انتخاب کا تاریخی دن

November 25, 2022

صدائے زندگی … غفار انقلابی
آزاد کشمیر کے بلدیاتی انتخابات سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں 27نومبر کو ہونے ہیں جس کیلئے آزاد کشمیر الیکشن کمیشن نے تمام انتظامات مکمل کر لئے ہیں ماسوائے پولنگ اسٹیشنز اور پولنگ بوتھز پر مناسب سیکورٹی فراہم کرنے کے، آزاد کشمیر سپریم کورٹ نے آزاد کشمیر کی حکومت اور آزاد کشمیر الیکشن کمیشن کو پابند کیا ہوا ہے کہ بلدیاتی انتخابات پورے آزاد کشمیر میں ایک ہی دن منعقد ہونے چاہئیں مگر پاکستان میں سیاسی انتشار اور انتہا درجے کی پولرائزیشن کے باعث سیکورٹی کے جو مسائل ابھرے ہیں انہوں نے آزاد کشمیر کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، اپوزیشن اور حکومتی پارٹی کے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلے اور شدید محاز آرائی کی وجہ سے تلخی بڑھتی جارہی ہے ، اپوزیشن شروع دن سے ہی کہہ رہی ہے کہ بلدیاتی انتخابات کو منصفانہ ، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ بنانے کے لئے فوج کی خدمات حاصل کی جائیں مگر آزاد کشمیر حکومت اور اسلام آباد کی حکومت کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ کے فقدان کی بنا پر پاکستان سے سیکورٹی حاصل کرنے میں تا حال کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ، ایک اندازے کے مطابق آزاد کشمیر میں لگ بھگ 4000کے قریب پولیس فورس ہے اور مجموعی طور پر آزاد کشمیر میں ایک ہی دن الیکشن کرانے کے لئے 20سے 25ہزار نفری کی ضرورت ہو گی ، آزاد کشمیر حکومت نے وفاقی حکومت سے رینجرز اور فوج کی مدد کی درخواست کی ہوئی ہے مگر تاحال وفاق کی طرف سےکوئی واضح جواب موصول نہ ہو نے کے باعث صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے بھی گزشتہ روز وفاقی حکومت سے انتخابات کے لئے مطلوبہ فورس کی فراہمی کی درخواست کی ہے مگر اب عین اس وقت جب کہ پولنگ کا دن (27 نومبر) بہت قریب آ پہنچا ہے وفاق کی جانب سے کسی مدد کا ملنا دشوار ہی لگتا ہے جب کہ عمران خان کی طرف سے اسلام آباد کی طرف مارچ بھی 26 نومبر کو ہے اور وفاقی پولیس ، رینجرز اور فوج اسلام آباد کی سیکورٹی پر مامور ہے ان حالات کے پیش نظر آزاد کشمیر کے چیف الیکشن کمشنر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اگر وفاق کی طرف سے سیکورٹی فراہم نہ کی گئی تو مرحلہ وار انتخابات کروائے جائیں گے اور 27نومبر کو مظفرآباد ڈویژن ، 3دسمبر پونچھ ڈویژن اور 8دسمبر کو میرپور ڈویژن میں پولنگ ہو گی،جس پر آزاد کشمیر کی اپوزیشن نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی جارہی ہے اور مرحلہ وار الیکشن کروا کر دھاندلی کا آغاز کیا جا رہا ہے ، متحدہ اپوزیشن نے مرحلہ وار بلدیاتی انتخابات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مناسب سیکورٹی نہ ہونے سے اگر کوئی سانحہ ہوا تو حکمرانوں اور الیکشن کمشنر کے خلاف مقدمات درج کرائیں گے ، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا ہے بلدیاتی انتخابات 27نومبر ہی کو ہونے چاہئیں ، تاہم یہ بات خوش آئند ہے کہ متحدہ اپوزیشن نے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان نہیں کیا ، دوسری طرف آزاد کشمیر کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ اگر اقتدار قربان بھی کرنا پڑا تو بلدیاتی انتخابات سے پیچھے نہیں ہٹوں گا ، مرحلہ وار بلدیاتی انتخابات غیر غیرجانبدارانہ اور منصفانہ ہوں گے اور اپوزیشن کو انتخابات سے فرار نہیں ہونے دیں گے ، مسلم کانفرنس کے قائد سردار عتیق نے مرحلہ وار بلدیاتی انتخابات میں تحفظات کے باوجود بھرپور حصہ لینے کا اعلان کیا ہے ، آزاد کشمیر پیپلزپارٹی کے صدر چوہدری یاسین نے سردار تنویر الیاس پر یو ٹرن لینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مسلسل جھوٹ بولتے رہے کہ سیکورٹی فراہم کی جائے گی ، موجودہ دستیاب فورس سے ایک پولنگ سٹیشن پر دو اہلکار ہی تعینات ہو سکتے ہیں دو اہلکار کیسے امن و امان قائم کرسکتے ہیں، جہاں تک بلدیاتی انتخابات میں عوامی جوش و خروش کا تعلق ہے مبہم صورتحال کے باوجود امیدوار اپنی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں اور عوام بھی اس میں پوری طرح متحرک نظر آتے ہیں برطانیہ میں مقیم کشمیری تارکین بھی اپنا حصہ ڈال رہے ہیں ، یہاں تک کہ کئی ایک وفود بھی برطانیہ سے اپنے اپنے امیدواروں کی انتخابی مہم میں حصہ لینے کے لئے آزاد کشمیر چلے گئے ہیں۔اسمبلی الیکشن کے برعکس الحاق پاکستان کی پابندی کی شق نہ ہونے کے سبب متعدد آزادی پسند اور ترقی پسند سیاسی ورکر ان انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جن میں نیشنل عوامی پارٹی ، نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن اور دیگر آزادی پسند تنظیموں کے ورکر شامل ہیں، نیشنل عوامی پارٹی کے صدر سردار لیاقت حیات نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی ہر صورت بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے گی ، محاذ رائے شماری کے صدر عظیم ڈٹ ایڈوکیٹ کا کہنا ہے کہ ہم دیانتدار ، مخلص اور آزادی پسند سیاسی ورکروں کی حمایت کریں گے تاکہ مقامی مسائل مقامی منتخب قیادت کے ذریعے حل ہو سکیں ، آزاد کشمیر کے بلدیاتی انتخابات میں سیکیورٹی مہیا ہونے اور نہ مہیا ہونے کے بیچ اگر مگر کا کھیل سیاسی پارٹیوں اور مختلف ادراوں کے درمیان ابھی جاری ہے ، شاید آزاد کشمیر کی تاریخ کے پہلے الیکشن ہیں جن میں اسلام آباد کی حکومت کا کوئی عمل دخل نہ ہو گا ایسے میں آزاد کشمیر کی سول سوسائٹی اور تمام سیاسی پارٹیوں کی قائدین اور ورکروں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ سیاسی بلوغت کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتخابات کو پر امن بنانے میں اپنا اپنا کردار ادا کریں تاکہ 30سال بعد ہونے والے انتخابات میں ووٹر اپنا حق رائے دہی آزادانہ طور پر استعمال کرسکیں اور اقتدار گراس روٹ لیول تک منتقل ہوسکے اور آزاد کشمیر میں تعمیر و ترقی کا خواب عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے پورا ہو سکے ، صدر آزاد ریاست جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری آزاد کشمیر حکومت اور آزاد کشمیر کی اپوزیشن پارٹیوں کے درمیان آزادانہ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کیلئے پل کا کردار ادا کرسکتے ہیں ، آزاد کشمیر کے باشعور لوگ بجا طور پرامن ماحول میں اپنے ووٹ کے آزادنہ استعمال کا پورا حق رکھتے ہیں ۔