خصوصی افراد کے حقوق

December 04, 2022

پاکستان سمیت دنیا بھر میں گزشتہ روز خصوصی افراد کا عالمی دن منایا گیا جس کا مقصد معاشرے کے تمام شعبوں میں خصوصی افراد سے اظہار یکجہتی ، ان کے حقوق اور فلاح و بہبود کو اجاگر کرنا ، ان کی افادیت پر زور ڈالنا اور انہیں کسی بھی طرح کے احساس کمتری کا شکار ہونے سے بچا کر عام افراد کی طرح زندگی گزارنے کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ کوئی بھی ایسا شخص خصوصی افراد میں شامل ہے جو ذہنی ، جسمانی صلاحیت کی کمی یا محرومی کے باعث ایک عام شہری کی طرح زندگی نہ گزار سکتا ہو چاہے یہ مسئلہ پیدائشی ہو یا پھر کسی حادثے کی وجہ سے ایسا ہوا ہو۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں دس فیصد آبادی معذور افراد پر مشتمل ہے۔ 18سال تک کی عمر کے ساٹھ لاکھ بچے کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہیں۔ ذہنی معذور بچوں کی تعداد 30فیصد ، نابینا پن کا شکار 20 فیصد ، قوت سماعت سے محروم 10فیصد جبکہ جسمانی معذوری کا شکار 40فیصد ہے ۔ خصوصی افراد کے حوالے سے ایک تکلیف دہ صورتحال یہ بھی سامنے آتی ہے کہ ہمارے معاشرے میں اکثر ان افراد کو تحقیر کا نشانہ بنایا جاتا ہےجو انتہائی قابل مذمت ہے۔ بنیادی انسانی حقوق کا تقاضا ہے کہ انہیں وہی حقوق حاصل ہونگے جو ایک عام انسان کو حاصل ہوتے ہیں۔ خود انحصاری کی منزل حاصل کرنے کیلئے جن ذرائع یا سہولیات کے محتاج ہوں وہ انہیں مہیا کی جائیں۔ انہیں معاشی اور معاشرتی تحفظ دیا جائے تاکہ وہ کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک ، بے جا ہرزہ سرائی، مارپیٹ اور تشدد سے محفوظ رہ سکیں۔ انہیںظالم معاشرے کے رحم و کرم پر نہ چھوڑا جائے بلکہ ان کی ہر خطرے سے حفاظت کی جائے۔خصوصی افراد سے ہمدردانہ برتائو نہ صرف ہمارا دینی اخلاقی فریضہ بلکہ سماجی و معاشرتی ذمہ داری بھی ہے خصوصی افراد کو کارآمد شہری بنانا عدل و انصاف کا تقاضا ہی نہیں بلکہ انسانیت کے مشترکہ مستقبل کیلئے سرمایہ کاری بھی ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998