کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں گزشتہ روز منہدم ہونے والی عمارت کے ملبے سے 16 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق 5 منزلہ عمارت کے ملبے میں 6 سے 7 افراد کے دبے ہونے کی اطلاع ہے۔ 20 گھنٹے سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور اس میں مزید 8 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔
جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ متاثرہ عمارت کے اطراف میں موجود دیگرعمارتوں کو بھی خالی کرا کر پولیس کی نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق حادثے کے 3 زخمی زیرِ علاج ہیں۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ عمارت گرنے کی اطلاع ملتے ہی امدادی کارروائیاں شروع کردی گئی تھیں۔
اس عمارت کے 5 فلور تھے اور چھت پر پینٹ ہاؤس قائم تھا۔
آج ڈی سی ساؤتھ جاوید کھوسو نے لیاری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریسکیو آپریشن میں مزید 8 سے 10 گھنٹے لگیں گے، احتیاط کے ساتھ ریسکیو آپریشن کو اگلے مرحلے میں داخل کیا گیا ہے۔
جاوید کھوسو نے کہا کہ ملبے میں اب بھی 10 سے 12 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے، اس عمارت کو 3 سال قبل خطرناک قرار دیا گیا تھا، اور ڈیڑھ ماہ قبل بھی عمارت کو نوٹس جاری کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ لیاری میں اب بھی انتہائی خطرناک 22 عمارتیں موجود ہیں، اب تک لیاری میں 16 خطرناک عمارتوں کو خالی کروا دیا ہے، دیگر عمارتوں کو خالی کروانے کے لیے کارروائی کی جارہی ہے۔
جاوید کھوسو نے کہا کہ نوٹس کے بعد رہائشیوں کو عمارت خالی کرنے کے لیے آگاہ کیا جاتا ہے، خطرناک عمارتوں کے بجلی اور گیس کنکشن کاٹے جاتے ہیں اور عمارت خالی نہ کی جائے تو قانونی کارروائی ہوتی ہے۔