پاکستانی سیاسی ابلاغ، حاصل اور خسارے

December 10, 2022

سیاسی ہی نہیں کسی بھی نوعیت کے ابلاغِ عامہ کے موثر ، بے اثر یا الٹ نتائج (فائر بیک) کی بڑی وجہ اس کی پیغام سازی ( میسج کنسٹرکشن) بنتی ہے۔ کمیونیکیشن سائنس کی رو سے ابلاغی عمل کے چاروں اجزائے ترکیبی (کمپونینٹس)،ذریعۂ ابلاغ (سورس)، پیغام (مندرجات چینل کمیونیکیشن ٹیکنالوجی ) اور ریسیورز (عوام الناس) اپنی اپنی جگہ یکساں ہی اہم اور حساس ہوتے ہیں لیکن میسج کنسٹرکشن(پیغام سازی) ان میں سب سے زیادہ ہے جو کمیونیکیشن سائنس پر مطلوب درجے کی دسترس اور مہارت و تجربے کی بنیاد پر اول الذکر تین عناصر سے زیادہ اہمیت اور حساسیت کی حامل ہے ۔یہ بمطابق ہو جائے تو ابلاغ کا موثر ہوجانا یقینی ہو جاتا ہے ۔بعض کیسز میں یہ توقع سے زیادہ فوائد دیتا ہے اور پیغام سازی میں اگرکوئی ایک بنیادی کمی رہ جائے تو سارے عناصر مطلوب کے مطابق ہونے کے باوجود کمیونیکیشن ڈیزاسٹر (مکمل ڈیزاسٹر) ہو جاتا ہے۔سو سیاسی ابلاغ ہو یا ایڈورٹائزنگ یا پروپیگنڈہ، ابلاغ عامہ کی ہر جہت کی پیغام سازی (خصوصاً سیاسی )میں ابلاغی عمل کے باقی اجزائے ترکیبی کے مقابل کمیونیکیشن آپریشن سائنسی (علمی) بنیاد پر سیٹ کرنا پڑتا ہے تب ہی یہ نتیجہ خیز (موثر) ہوتا ہے۔

قارئین کرام سے قدرے معذرت کہ آج کے موضوع پر کالم کا آغاز کلاس روم لیکچر کے انداز میں کرنا پڑ رہا ہے جو کچھ خشک اور کالم ریڈنگ کے روایتی چسکے سے متضاد ہے لیکن یہ اس لئے کرنا پڑ رہا ہے کہ گزشتہ سال سو اسال کی ملکی سیاسی ابلاغ (پولیٹکل کمیونیکیشن) کے قومی اور بین الاقوامی (بیرون آباد پاکستانی ریسیورز کے لئے )سطح پر ہونے والے ابلاغ نے پاکستان میں محدود رہ گئے سیاسی و معاشی استحکام کو شدید نقصان پہنچا کر ملک کو سیاسی اور اقتصادی دیوالیہ کر دیاہے۔ معاشی بحران تو اب سرخ لائن کو ٹچ کرکے زور زور سے خطرے کی سیٹیاں بجا رہا ہے، اس کی ایک عملی شکل عوام الناس کی خوراک جیسی بنیادی ضرورت کی ناقابل برداشت مہنگائی سے روز بروز مشکل ہوتی دستیابی ہے ۔اب تو غیر ملکی سرمایہ کاری حتیٰ کہ ادویات تیار کرنے والی کمپنیوں کی پاکستان سے کاروبار لپیٹنے کی خبریں آنے لگی ہیں۔گویا عوامی ضروریات کے شدت سے متاثر ہونے سے لیکر قومی معیشت کو جھٹکے پہ جھٹکے کی صورت ملکی تاریخ کا جو بدترین معاشی بحران جاری ہے اس کی بہت بڑی وجہ معمول کےسیاسی و حکومتی عمل میں مہم جوئیانہ مداخلت کرکے چلتی حکومت کو اکھاڑنے، پھر اس سے پیدا ہونے والا تباہ کن خصوصاً حکومتی جاری سیاسی ابلاغ ہے ۔بدتر سیاسی و معاشی عدم استحکا م یہ یقیناً دوسری بڑی وجہ بڑے فیصد میں وزرااور حکومتی ترجمان اور سیاسی رہنمائوں کی انتہائی غیر ذمے دارانہ پولیٹکل کمیونیکیشن ہے، یہ محتاط ہائیپو تھیسز (تحقیقی مفروضہ) عمیق تحقیق سے مکمل کنفرم ہو سکتا ہے۔ قومی سطح کا حکومتی ابلاغ سیاسی و معاشی عدم استحکام کا باعث بن رہا ہے کیونکہ اس سیاسی ابلاغ میں پروپیگنڈے کا عنصر اصل (پولیٹکل کمیونیکیشن) پر مکمل حاوی ہے اس کا متوازی ایک اور گہرا ہوتا سیاسی خسارہ حکومت کے گھٹتے ووٹ بینک کی صورت میں جاری ہےکیونکہ عوام الناس کی اپنی رائے خود بنانے کی صلاحیت میں غیر معمولی طور پر اضافہ ہوا ہے ۔اس کی بڑی وجہ حکومت مخالف عوام کو ملنے والی زبردست کمیونیکیشن سپورٹ کی صورت میں قومی ابلاغی بہائو میں سوشل میڈیا سے لمحہ بہ لمحہ شامل ہو رہی ہے ۔

جاری گھمبیر سیاسی و اقتصادی بحران میں حکومتی سیاسی ابلاغ کے متذکرہ تجربے کے مقابل اصل اور بڑی پریشان کن اپوزیشن تحریک انصاف اور اس کے قائد کا سیاسی ابلاغ بڑے سیاسی حصولات کا باعث بنا ہے کہ وجہ ابلاغی عمل کے چاروں اجزائے ترکیبی ذریعۂ ابلاغ (عمران خان اور معاونین )، پیغام امپورٹڈ حکومت این آر او ٹو اپنے اور موجود دور کا موازنہ، دو قانونی نظام ،شدید مہنگائی ، فقط لیڈروں کے لئے ٹیلر میڈ قانون سازی، فسطائی انداز حکومت وغیرہ ملکی روایتی چینلز کے مقابل یوٹیوبرز اور بیرون ملک پاکستانیوں کے وی لاگرز ،سوشل میڈیا کے مختلف فلیٹ فارمز سے بروقت اور زوردار فیڈ بیک عمران کی سپورٹ اور حکومت مخالف کمنٹس اور ریمارکس پر مشتمل ابلاغی معاونت توقع سے زیادہ نتیجہ خیزہے جب کہ ریسورز تو ہر دو ذرائع ابلاغ حکومت و اپوزیشن کے لئے ایک پاکستانی سوسائٹی ہی ہے لیکن عمران کی مقبولیت کا چڑھتا گراف اور ضمنی و آزاد کشمیر کے انتخابات میں کئی مقابل جماعتوں کے مقابل انتخابی کامیابی میں دونوں ذرائع ابلاغ کی اثر پذیری تو واضح نہیں اس کی مکمل تصدیق کر رہے ہیں لیکن یہ تو پاور پالیٹکس کا معاملہ ہے ،حکومت اور برسراقتدار اتحادی رہنمائوں کی ڈیزاسٹر کمیونیکیشن جو بنی رائے عامہ سے متصاد م ہے، سے سیاسی و اقتصادی استحکام کو جو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے اس پر تو ایک انتہائی سبق آموز اسٹڈی پر مشتمل پی ایچ ڈی مطلوب ہے۔ اسی طرح عمران خان بعض بڑی بنیادی کامیابیوں کے باوجود مقبولیت کھوتی حکومت کے چلتے چلتے ’’سازش یا مداخلت‘‘ کے الزامات، کھلم کھلا ہارس ٹریڈنگ اورمہنگائی پر تین لانگ مارچ اور پی ڈی ایم کی کامیابی پولیٹکل کمیونیکیشن سے اکھڑنے کے ساتھ ہی حیران کن ملنے والی ملک گیر عوامی سیاسی ابلاغی معاونت نے لشکری حکومت کو عوام اور پاکستان آئوٹ آف پاکستان (PPO)میں مکو بنا کر رکھ دیا ہے۔ پی ڈی ایم کے پورے لشکر نے عمران خان کے خلاف کوئی بڑا قابلِ گرفت اسکینڈل تلاش کرنے میں پورا زور لگا دیا ،حکومت ہاتھ آنے کے باوجود پی ڈی ایم کی یہ سعی مسلسل ریت میں مچھلی کی تلاش ہی ثابت ہوئی تو توشہ خانہ کی گھڑی یا گھڑیوں کی خریدوفروخت پر صبح وشام کی پریس کانفرنسز میں وزرانے شور مچایا وہ فائر بیک کمیونیکیشن آپریشن کی دلچسپ کیس اسٹڈی ہے، اس کے نتیجے میں عوام الناس کی نظر میں عوام کے بطور وزیر اعظم شفاف ہونے کا ،عمران کو بڑا سیاسی فائدہ پہنچانے والی تصدیق (پیپل ایٹ لارج میں ) ہوئی، دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ ہر دو وزراء حکومت و پی ٹی آئی کے پرزور ملک گیر سیاسی ابلاغ کے مقابل بحیثیت مجموعی بیک ڈور چینل سے ہونے والا انٹرپرسنل سیاسی ابلاغ، جو سیاسی بحران کو ختم کرنے کے لئے الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے کہا جا رہا ہے، مجموعی سیاسی ابلاغ عامہ سے کئی سو گنا زیادہ کامیاب ہے جس میں صدر مملکت اور لڑکھڑاتے ہوئے وزیر خزانہ بھی کچھ حاصل نہ کر سکے۔