وزیر اعلیٰ کے پاس 24 گھنٹے 186 ارکان کی سپورٹ ہونی چاہیے، جسٹس عاصم حفیظ

January 11, 2023

فائل فوٹو

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے کہا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ کے پاس 24 گھنٹے 186 ارکان کی سپورٹ ہونی چاہیے۔

لاہور ہائی کورٹ نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو عہدے سے ہٹانے کے گورنر کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد پر حکمِ امتناع میں توسیع کر دی گئی۔

وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو عہدے سے ہٹانے کے نوٹیفکیشن کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی،جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ سماعت کی۔

چوہدری پرویز الہٰی نے گورنر کی جانب سے ہٹائے جانے کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا ہے۔

کیس کی سماعت کل تک ملتوی

لاہور ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی، سماعت کل صبح 9 بجے ہو گی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کے دلائل کل بھی جاری رہیں گے۔

سماعت کے دوران جسٹس عابد عزیز نے بیرسٹر علی ظفر سے استفسار کیا کہ معاملہ حل نہیں ہوا۔

پرویز الہٰی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ تمام مسائل عدالت میں حل ہوں گے۔

عدالت نے سوال کیا کہ اب کیا پوزیشن ہے۔

گورنر پنجاب کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے انہیں کافی وقت دیا، ان کا نکتہ یہی تھا کہ مناسب وقت نہیں دیا گیا، ان کے لیے عدالت نے اعتماد کا ووٹ لینے کا راستہ بھی کھلا رکھا تھا۔

گورنر، وزیرِ اعلیٰ کو اعتماد کے ووٹ کا کہہ تو سکتا ہے، جسٹس عابد عزیز شیخ

جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گورنر، وزیرِ اعلیٰ کو اعتماد کے ووٹ کا کہہ تو سکتا ہے، آخر میں اراکین نے ہی فیصلہ کرنا ہے کہ کون وزیرِ اعلیٰ بن سکتا ہے۔

جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ بیرسٹر علی ظفر بتا دیں اعتماد کے ووٹ کے لیے کتنا وقت مناسب ہو سکتا ہے، ہم ایک تاریخ مقرر کر دیتے ہیں۔

جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس پورا موقع تھا اتنے دن میں اعتماد کا ووٹ لے لیتے۔

پرویز الہٰی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ میں اس قانونی نکتے پر دلائل دوں گا۔

جسٹس عابد عزیز نے کہا کہ کیا آپ اس نکتے پر قانون کے مطابق فیصلہ چاہتے ہیں یا اعتماد کا ووٹ لینے کو تیار ہیں، وزیرِ اعلیٰ کے رہنے کا فیصلہ تو فلور ٹیسٹ پر ہی ہونا ہے۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پرویز الہٰی تو ووٹ لے کر ہی وزیرِ اعلیٰ بنے ہیں۔

جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ کے پاس 24 گھنٹے 186 ارکان کی سپورٹ ہونی چاہیے۔

وزیرِ اعلیٰ کا گورنر کے کہنے پر ووٹ لینا ضروری ہے،اٹارنی جنرل

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ کا گورنر کے کہنے پر ووٹ لینا ضروری ہے۔

جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ کوئی فریق بھی نمبرز کو ہاتھ لگانے کو تیار نہیں، سب سوچ رہے ہیں کہ پہلے جو کرے گا وہ بھرے گا۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ یہ گورنر کا اختیار ہے وہ وزیرِ اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہے، اب تو معاملہ مناسب وقت سے باہر آ چکا ہے۔

پرویز الہٰی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ یہ تحریری طور پر تو کچھ نہیں لائے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ اعتماد کا ووٹ لینے سے وزیرِ اعلیٰ کو تو کسی نے نہیں روکا تھا، تحریر کی کیا ضرورت ہے؟

جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ٹھیک ہے، اگر اتفاق رائے نہیں ہے تو ہم اس کا میرٹ پر فیصلہ کریں گے۔

ہم تحریک عدم اعتماد کے لیے تیار تھے،بیرسٹر علی ظفر

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ گورنر نے جب وزیرِ اعلیٰ اور کابینہ کو ہٹایا تو تحریک عدم اعتماد بھی واپس لے لی، ہم تحریک عدم اعتماد کے لیے تیار تھے، تحریک عدم اعتماد کے لیے اپوزیشن کو 186 ارکان لانا تھے۔

پرویز الہٰی کے وکیل کا کہنا ہے کہ 189 ووٹ ملے تو پرویز الہٰی وزیرِ اعلیٰ بنے، یہ سیاسی گیم کھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ تو آئین کے ساتھ فراڈ کے مترادف ہے، اعتماد کے ووٹ کے لیے گورنر اسپیکر کو اجلاس بلانے کے لیے کہتا ہے۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ گورنر اعتماد کے ووٹ کا کہہ سکتا ہے، اجلاس کی تاریخ دینےکا اختیار اسپیکر کا ہے، اسپیکر پہلے سے اجلاس کر رہے ہیں، اسپیکر کو اعتماد کے ووٹ کے لیے اجلاس بلانے کا وزیرِ اعلیٰ بھی نہیں کہہ سکتے، اسپیکر کے اجلاس نہ بلانے پر وزیرِ اعلیٰ کو سزا نہیں دی جا سکتی۔

گورنر اور اسپیکر غیر جانبدار ہوتے ہیں،جسٹس عاصم حفیظ

جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت گورنر اور اسپیکر غیر جانبدار ہوتے ہیں، یہاں گورنر اور اسپیکر جماعتوں کے ترجمان بنے ہوئے ہیں۔

جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہا کہ گورنر پہلے سے جاری سیشن میں اعتماد کے ووٹ کی تاریخ مقرر کر سکتا ہے، ایسا نہ ہو تو پھر وزیرِ اعلیٰ کہے گا کہ سیشن جاری ہے اعتماد کا ووٹ ہی نہیں لیتا، اسپیکر الگ تاریخ دے سکتا تھا۔

پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کے وکیل حیدر رسول مرزا نے کہا کہ اسپیکر نے اس پر رولنگ جاری کی تھی۔

اسپیکر کی رولنگ ہمارے سامنے نہیں،جسٹس عابد عزیز شیخ

جسٹس عابد عزیز شیخ نے وکیل حیدر رسول مرزا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر کی رولنگ ہمارے سامنے نہیں، ہم آپ کو بھی سن لیں گے۔

بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے نے کہا کہ پرویز الہٰی کو اعتماد کا ووٹ لینے میں کوئی دقت نہیں، بات اصول کی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل صبح 9 بجے سماعت کریں گے۔

واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے 23 دسمبر کو نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا تھا۔