ذہن سازی، ذہنی تناؤ اور دباؤ میں دوا سے زیادہ موثر، تحقیق

January 13, 2023

فائل فوٹو

ذہن سازی ذہنی تناؤ اور دباؤ کی صورت میں دوا سے زیادہ متاثرکُن ثابت ہوسکتا ہے، جس کا انکشاف حالیہ امریکی تحقیق میں کیا گیا ہے۔

امریکی ماہرِ نفسیات ڈاکٹر پروفیسر ایلزبتھ ہوگ نے ذہنی تناؤ اور دباؤ کےشکار مریضوں کے دو گروہ پر تجربہ کیا۔ ان میں سے ایک گروہ کو ذہن سازی کے عمل سے گزارا جبکہ دوسرے کو لیکسا پرو نامی دوا دی گئی جو ڈپریشن کم کرنے کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے۔

ذہن سازی کے عمل سے گزرنے والے گروہ نے 8 ہفتوں تک اس عمل کو جاری رکھا، یہ رضا کار روزانہ مسلسل 45 منٹ تکاس عمل سے گزرتے تھے۔ جس کے بعد ماہرین نے اگلے 24 گھنٹے ان کی دماغی و نفسیاتی کیفیت کا جائزہ لیا۔

ماہرین نے اس جائزے کے لئے عالمی پیمائشی طریقہ کار کلینکل گلوبل امپریشن آف سیورٹی اسکیل (سی جی آئی ایس) اپنایا، جس میں 1 سے 7 تک درجہ بندی کی جاتی ہے اور 7 عدد شدید بے چینی اور ذہنی تناو کو ظاہر کرتا ہے۔

ذہن سازی کے عمل سے گزرنے والے گروہ کے، سی جی آئی ایس میں اوسطاً 1.43 کمی دیکھی گئی لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ دوا کھانے والے گروہ میں بھی یہی فائدہ ہوا ہے۔

دوسری جانب ڈپریشن کم کرنے کے لئے دوا لینے والے گروہ کو تمام شرکا کو دوا نے یکسیر فائدہ نہیں پہنچایا، دوا کے نتائج مختلف مریضوں پر مختلف انداز میں ہوئے جبکہ ذہن سازی کے عمل نے گروہ کے تمام شرکا کو یکساں فائدہ پہنچایا۔

ماہرِ نفسیات ڈاکٹر پروفیسر ایلزبتھ ہوگ اس مشاہدے سے اس نتائج پر پہنچی کہ اگر شعبہ صحت، ماہرین نفسیات اور اسپتال انتظامیہ باہمی تعاون سے اگر ذہن سازی کے عمل پر باقاعدہ توجہ دیں تو یہ ذہنی دباؤ اور تناؤ کا موثر طریقہ علاج ثابت ہوسکتا ہے جس کے صحت پر کوئی مضر اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔