قاتل اور ڈاکو کی نمازِ جنازہ کا شرعی حکم

January 27, 2023

تفہیم المسائل

سوال: مسلمان، قاتل اور ڈاکو کی نماز جنازہ اور اس کی مسلم قبرستان میں تدفین کے بارے میں کیاشرعی احکام ہیں؟ (محمد رفیع ،کراچی )

جواب: ہر مسلمان خواہ کیساہی گنہگار اور مرتکب کبائر ہو ،کی نمازِ جنازہ پڑھی جائے گی ،سوائے چند لوگوں کے جن کی نمازِ جنازہ نہیں پڑھی جائے گی :

(۱) جو امامِ بر حق پر خروج و بغاوت کرے اور اسی بغاوت میں مارا جائے۔

(۲)ڈاکو جو ڈاکہ ڈالتے ہوئے مارا گیا ،نہ اُسے غسل دیا جائے گا اور نہ ہی نماز پڑھی جائے گی، لیکن اگر حکومتِ وقت نے اُن پر قابو پالیا ہو اور سزا کے طور پر قتل کیا تو نماز و غسل ہے، اگر طبعی مو ت مرے ہوں، تب بھی نمازو غسل کے حق دار ہیں ۔

(۳) وہ لوگ جو آپس میں ناحق لڑتے ہوئے ماریں جائیں ،بلکہ جو شخص اُن کا تماشا دیکھنے کے لئے وہاں رُکا رہا اور گولی وغیرہ لگنے کے سبب مارا گیا ،تو اُس کی بھی نمازِ جنازہ نہیں پڑھی جائے گی ۔

(۴)جس نے کئی مسلمان گلا گھونٹ کر یا کسی ہتھیار کے ذریعے ناحق قتل کردیئے ہوں ،جب وہ خود مرے گا تو اُس کی بھی نماز نہیں پڑھی جائے گی ۔

(۵)جس نے اپنے والدین کو قتل کیا ہو ،اُس کی بھی نمازِ جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔

زمین میں فساد برپا(ڈاکہ ڈالنے یا قتلِ ناحق ) کرنے والوں کی دنیوی اور اُخروی سزا کے متعلق اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ترجمہ:’’اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے جنگ کرتے ہیں اور زمین میں فساد برپاکرتے(ڈاکے دالتے) ہیں، ان کی یہی سزا ہے کہ انہیں چن چن کر قتل کیاجائے یا ان کو سولی دی جائے یا ان کے ہاتھ ایک جانب سے اور پیر دوسری جانب سے کاٹ دیئے جائیں یا انہیں (اپنے وطن کی )زمین سے نکال دیا جائے ،یہ ان کے لئے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں ان کے لئے بڑا عذاب ہے، (سورۃ المائدہ:33)‘‘۔

علامہ نظا م الدین ؒ لکھتے ہیں :’’ہرمسلمان مُردے کی نمازِ جنازہ پڑھی جائے گی خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا ،مرد ہو یا عورت ،آزاد ہو یا غلام سوائے باغی اور ڈاکو کے ،(فتاویٰ عالمگیری ،جلد1،ص:163)‘‘۔ علامہ علاؤا لدین حصکفی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’چار افراد کے سوا ہر مسلمان کی نمازِ جنازہ فرض ہے: باغی، رہزن ( ڈاکو) نہ اُنہیں غسل دیا جائے گا اور نہ ہی اِن پر نماز پڑھی جائے گی، جبکہ یہ لڑائی میں مارے گئے ہوں اور اگر لڑائی کے بعد کسی وقت مارے جائیں تو اُن کی نمازِ جنازہ پڑھی جائے گی، اس لئے کہ یہ قتل یا حدہے یا قصاص (یعنی حدّ شرعی یا قصاص کے طور پر مارے جانے والے کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی)، اہل عصبہ (یعنی جوظلم پر اپنی قوم یابرادری کی حمایت میں لڑائی میں شریک ہوجائیں اور مارے جائیں )۔

تیسرا شخص مکابر یعنی جو لوگ رات کے وقت لوٹ مار کرنے کے لئے شہر میں اسلحہ لے کر گھومیں اور گلہ گھونٹنے والا ‘‘۔ آگے چل کر لکھتے ہیں:’’جس نے اپنے والدین یا اُن میں سے کسی ایک کو قتل کردیا ہو ، اُس کی اہانت کے لئے اُس کی نمازِ جنازہ نہیں پڑھی جائے گی ، ’’النہر الفائق‘‘ میں اُسے بھی باغیوں سے لاحق کیا ہے‘‘۔(ردالمحتار علیٰ الدرالمختار ،جلد3،ص:101-103،بیروت) غسل نہ دینے اور نمازِ جنازہ نہ پڑھنے کا حکم اِن کی اہانت کے لئے ہے، تاکہ لوگ عبرت حاصل کریں، تدفین مسلمانوں کے قبرستان میں کی جاسکتی ہے۔

اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

tafheemjanggroup.com.pk