ادویات کی قیمتوں میں مزید اضافہ!

January 27, 2023

ملک میں تیزی سے بڑھتی مہنگائی صحت کے شعبے پر جس طرح اثر انداز ہوئی ہے اس کا اندازہ اس رپورٹ سے کیا جاسکتا ہے کہ صرف دسمبر 2022 میں ادویات اور دیگر طبی آلات 15.40 فیصد مزید مہنگے ہوئے جبکہ ڈاکٹروں اور لیبارٹری ٹیسٹوں کے اخراجات میں اضافہ اس کے علاوہ ہے۔ ریٹائر سرکاری ملازمین کا نچلا طبقہ اپنی پنشن بمشکل علاج معالجے کے بعد خوراک اور دوسری ضروریات پر خرچ کرپاتا ہے جبکہ نجی اداروں میں خدمات انجام دینے والوں کی تعداد ان سے کہیں زیادہ ہے جو ریٹائرمنٹ کے بعد مہنگائی کے اس دور میں ای او بی آئی کے توسط سے ملنے والی محض آٹھ ہزار پانچ سو روپے ماہانہ کی پنشن سے اپنا علاج معالجہ بھی نہیں کرواسکتے جملہ احتیاجات زندگی کیونکر پوری کر پائیں گے۔ دوسری طرف ملک کی فارما انڈسٹری ان دنوں شدید بحران کا شکار ہے ۔ دو بین الاقوامی اداروں سمیت متعدد دواساز مقامی کمپنیاں بند ہوجانے کی اطلاعات ہیں جس کی بڑی وجہ خام مال مہنگا ہونے کے علاوہ گذشتہ کئی روز سے اسے کراچی بندرگاہ سے کلیرنس نہیں مل رہی اور عدم ترسیل سے فیکٹریاں متعلقہ ادویات تیار نہیں کر پارہیں جس سے رفتہ رفتہ مارکیٹ میں ان کی قلت بڑھتی جارہی ہے اور موقع پرست عناصر انھیں مہنگے داموں فروخت کررہے ہیں۔ اگر حکومت فیکٹریوں کو خام مال کی ترسیل یقینی بنانے کے مؤثراقدامات کر بھی لیتی ہے تو پیداواری لاگت بڑھنے سے ادویات کی قیمتوں میں مزید اضافہ اور عام آدمی بری طرح متاثر ہوگا۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ادویات کیلئے خام مال اور طبی آلات کی درآمدات میں آسانی پیدا کرنے کے ساتھ ٹیکسوں میں کمی لانا ضروری ہے ۔ حکومت کو ان تجاویز کی روشنی میں مثبت پیشرفت عمل میں لانی چاہئے تاکہ غریب افراد کو مفت نہ سہی سستا علاج معالجہ نصیب ہو سکے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998