آئی ایم ایف کا پاکستان

February 03, 2023

بالآخر ڈیفالٹ کے بارے میں تمام خدشات، تبصروں، اور تجزیوں کا اختتام ہوا۔ آئی ایم ایف حسب معمول جیت گیا۔ ہماری حکومت نے تمام conditionalities من و عن قبول کرنے کی یقین دہانی کروائی اور صاحب بہادر آئی ایم ایف نے بڑے شاہانہ انداز میں، فراخ دلی کی انتہا کرتے ہوتے ہمارے ملکی حالت پہ رحم کھاتے ہوئے قرض کی اگلی قسط کی ادائیگی کی یقین دہانی کروادی اور راوی چین ہی چین لکھنے لگا۔ لیکن یہ چین پاکستانیوں کے لئے آئی ایم ایف کا چین ہے۔ کیوں کہ حکومتی یقین دہانی کروانے کے بعد عوام کا چین مزید سو گز بلکہ سو میل دور چلا گیا۔ پہلے دو دنوں میں ڈالر تیس سے چالیس روپے مہنگا ہوا۔ اس خبر کے آتے ہی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پینتیس روپے کا اضافہ کردیا گیا۔ پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کے بعد ہر چیز کی قیمت میں اضافہ ہوگا۔ منافع خوروں کی چاندی ہوگی اور خریداروں کی بربادی۔ لیکن حکومتی دعویٰ ہے کہ آئی ایم ایف کی رضامندی حکومتی پالیسیوں پہ آئی ایم ایف کا اعتماد اور اطمینان ظاہر کرتا ہے،سمجھ نہیں آتا یہ ملک ہے کس کا؟ ہر کوئی ملکی ترقی میں اپنا اپنا حصہ ڈالنے کی بجائے ملک کے مالی وسائل سے اپنا بھتہ وصول کرنا چاہتا ہے۔ ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا شور اٹھا تو سارے بڑوں نے اپنے اپنے تجزیوں اور آرا کی دکان سجا لی۔ پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پہ سو فیصد یقین دہانی کروا دی تھی کہ بس اب پاکستان ڈیفالٹ ہوگیا، لیکن یہ بات صرف پی ٹی آئی کے بارے میں کہنا نا انصافی ہوگی کیوں کہ یہ ہمارے مزاج میں ہے کہ جب بھی پاکستان پہ کوئی برا وقت آنے والا ہوتا ہے اس کا سارا الزام حکومت وقت پر ڈالا جاتا ہے بقیہ سارے لوگ اور سیاستدان خود کو دودھ کا دھلا سمجھتے ہیں۔یہ رویہ اختیار کرنے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے بڑوں کو پاکستان سے کوئی محبت یا ہمدردی نہیں ہے۔کیا حب الوطنی کی یہی دلیل ہے؟ سچا پاکستانی ہونے کا یہی ثبوت ہے؟معاف کیجئے گا کسی کو ملک سے غرض نہیں۔ ایک صاحب چار سال ملک سے غائب رہے ایوان نمائندگان کے رکن ہونے کی حیثیت سے اپنی غیر حاضری کی پوری تنخواہ وصول کی، لیکن وطن سے بہت محبت ہے، ان کے ملک میں پہنچتے ہی ڈالر ڈر گیا تھا " ایسا دعوٰی کیا گیا تھا"، لیکن پھر ان کے غلط فیصلوں کے نتیجہ میں شطر بے بہار ہو گیا اور ایسا قابو سے باہر ہوا کہ اوپر ہی اوپر چڑھا جارہا تھا ۔ ایک اور صاحب جن کو ہٹا خزانہ پچھلے صاحب کو دیا گیا تھا انہوں نے ذاتی مخاصمت میں ملک کو ڈیفالٹ کروانے کا بیڑہ اٹھا لیا تھا ۔لیکن بحیثیت ایک عام پاکستانی اور باشعور شہری ہونے کہ ناطے راقم یہ بات پورے وثوق سے لکھ رہا ہے کہ آئی ایم ایف جیسے اداروں کی بقا ہمارے جیسے ملکوں کی مرہون منت ہے۔ کیوں کہ ان کو پتا ہے کہ ہمارے ملک کے بڑوں یعنی چلانے والوں کو ملک سے نہیں اپنے ذاتی خزانے سے غرض ہے ان لوگوں کو قابو میں کر لو پھر یہ لوگ ایڑھی چوٹی کا زور لگا دیں گے اور اپنے ملک میں ترقی نہیں ہونے دیں گے۔ یوں ان ممالک کو بار بار اپنی اقتصادی صورتحال کی وجہ آئی ایم ایف جیسے اداروں سے رابطہ کرنا پڑے گا۔ اگر آپ کو یقین نہ آئے تو کبھی جا کر گوگل پہ چیک کرلیں کہ آئی ایم ایف کی بدولت کتنے ملکوں نے ترقی کی، جواب ملے گا کسی نے بھی نہیں۔ تو پھر اس کی کیا اہمیت ہے؟ اب ذرا اس کا جواب تلاش کیجئے! آخر ہم کب تک خود فاقہ کرکے دوسرے ملکوں کی ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے؟

minhajur.rabjanggroup.com.pk