روزے کےصحت پر سائنسی اثرات

March 22, 2023

فائل فوٹو

روزے کے دوران مسلمان صبح صادق سے سورج ڈھلنے تک بھوک پیاس کی شدت برداشت کرتے ہیں، جہاں اس کی دینی اعتبار سے فضیلت ہے وہیں آج سائنس بھی اس طریقہ کار کو سراہ رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق روزوں کے دوران بلڈ شوگر، گلوکوز لیول، کولیسٹرول لیول، انسولین اور بلڈ پریشر میں صحت بخش تبدیلیاں رُونما ہوتی ہیں۔

اس کے ساتھ ہی مختلف تحقیق سے آج یہ بات ثابت ہو رہی ہے کہ سال بھر میں صرف 1 ماہ کے لئے انٹرمٹنٹ فاسٹنگ کی جائے تو اس کے صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

انٹرمٹنٹ فاسٹنگ کے دوران اس عادت کو اپنایا جاتا ہے کہ دن میں 16 گھنٹے تک بنا کچھ کھائے پیے گزارتے ہیں جبکہ صرف بقیہ 8 گھنٹوں کے دوران ہی خوارک لی جاتی ہے۔

بالکل ایسا ہی دنیا بھر کے مسلمان ماہ رمضان میں کرتے ہیں۔ دنیا کے مختلف حصوں میں موجود مسلمان صبح صادق سے سورج ڈھلنے تک کم و بیش 11 سے 15 گھنٹے تک بھوکے اور پیاسے رہتے ہیں جبکہ بقیہ اوقات میں کھانا کھاتے ہیں۔

برطانوی ماہر غذائیت ریچل کلارکسن کے مطابق کھانے میں وقفہ بڑھانے کا طریقہ وزن میں کمی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ کھانے میں وقفے کا عمل جسم کے ایک ایسے اندرونی عمل کی شروعات کرتا ہے جس کو ’آٹو فیگی‘ کہا جاتا ہے۔

آٹو فیگی ایک ایسا عمل ہے جس کے دوران انسانی جسم اندرونی خلیوں کی از سر نو تعمیر شروع کر دیتا ہے خصوصاً وہ جگہ جہاں ڈی این اے موجود ہوتا ہے یعنی نیوکلیئس، اس کے ساتھ مائیٹوکونڈریا جہاں انسانی خلیوں کو درکار توانائی مہیا کرنے والے کیمیائی مواد بنتا ہے اور لائسوسومز جو خلیوں سے فضلہ خارج کرتے ہیں، ان میں بھی یہ عمل اندرونی طور پر انھیں توانا کرتا ہے۔

اس عمل کے دوران نئے سرے سے انسانی جسم کے خلیے جنم لیتے ہیں اور کچھ ایسا مواد بھی پیدا ہوتا ہے جس کے ذریعے انسانی جسم کے خلیوں کی زندگی بڑھ جاتی ہے۔

اب تک ہونے والی سائنسی تحقیقات کے مطابق آٹو فیگی انسانی جسم کے مدافعتی نظام میں بہتری لاتی ہے۔ جسمانی خلیوں کی صحت بہتر رکھنے کی اسی وجہ کے باعث اب خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ عین ممکن ہے کہ سرطان پر قابو پانے میں بھی مدد مل سکے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ آٹو فیگی ایک قدرتی عمل ہے یعنی ہم میں سے زیادہ تر افراد کچھ نہ بھی کریں تو یہ عمل نیند کے دوران ہونا ہی ہوتا ہے۔ ورزش اور فاقہ کشی بھی آٹو فیگی کے عمل کا سبب بنتے ہیں۔