پاکستان:ابھرتی ہوئی معاشی مارکیٹ!

June 17, 2016

نیا میں تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کے خطے پر مرتب ہونے والے اثرات، پاناما لیکس جیسے شوشوں سے متعدد ملکوں میں جنم لینے والے بحرانوں اور پاکستانی معیشت کے مثبت اشاریوں کے باوجود اندرون ملک پیدا کئے گئے بعض اندیشوں کے تناظر میں یہ خبر پاکستانی ہم وطنوں کے لئے یقیناً حوصلہ افزا ہے کہ وطن عزیز کو دوبارہ ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل کرلیا گیا ہے۔ مورگن اسٹینلے کیپٹل انٹرنیشنل مارکیٹ انڈیکس میں پاکستان کی واپسی کی توثیق اس فہرست سے 8سال تک باہر رہنے کے بعد ہوئی ہے۔ یہ توثیق اس حقیقت کا کھلا اظہار ہے کہ پاکستان معاشی طور پر تیزی سے ترقی کی منزلیں طے کررہا ہے اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر نہ صرف اعتماد بڑھا ہے بلکہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کو اب اپنے لئے زیادہ سودمند تصور کررہے ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے بدھ کے روز قومی اسمبلی کو مذکورہ خوشخبری سناتے ہوئے نشاندہی کی کہ دنیا کے 22اہم ادارے پاکستان کے میکرو اکنامک استحکام کا پہلے ہی اعتراف کرچکے ہیں۔ پاکستان 1994ء سے ایمرجنسی مارکیٹ انڈیکس میں شامل تھا مگر 2008ء کے عالمی معاشی بحران کے اثرات کے نتیجے میں مذکورہ سال کے اختتام پر پاکستان کا نام اس فہرست سے نکال دیا گیا تھا۔ سال 2009ء میں پاکستان کا نام فرنٹئر مارکیٹ انڈیکس میں شامل کیا گیا تھا جسے منڈی کی معیشت میں کم کارکردگی کی فہرست کہا جاسکتا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے درست طور پر اس بات کی نشان دہی کی کہ پاکستان کی ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شمولیت ایک تاریخی اور سنہری موقع ہے جس کے نتیجے میں غیرملکی سرمایہ کاری آئے گی اور معاشی ترقی بڑھے گی۔ وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ایمرجنگ مارکیٹ انڈیکس میں پاکستان کی دوبارہ شمولیت موجودہ حکومت کی تین سال سے جاری محنتوں کا ثمر ہے۔ بدھ کے روز سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان میں مذکورہ حوالے سے ایک خاص تقریب منعقد ہوئی۔ اس میں بھی اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خود مختاری، خوشحالی اور ترقی کی راہ متعین ہوچکی ہے، معیشت اپنے پیروں پر کھڑی ہوچکی ہے اور آنے والے برسوں میں معاشی نمو کے لئے کام ہوگا۔ ان کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں ماہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ آخری جائزہ مشن ہوگا جس کے بعد وطن عزیز کو آئی ایم ایف کے مزید پروگرام کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ آئی ایم ایف سمیت بین الاقوامی مالیاتی ادارے اپنے پروگراموں کے زیر اثر آنے والے ملکوں کو بعض ایسی شرائط کا پابند بناتے ہیں جن کا مقصد متعلقہ ملک کی معیشت کو سہارا دینے کے علاوہ ڈونر ادارے کے قرضے کی واپسی یقینی بنانا بھی بتایا جاتا ہے۔ اب وطن عزیز ایسے مرحلے میں داخل ہورہا ہے جب بدھ کے روز پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی اعلیٰ ترین کارکردگی سے بیرونی سرمایہ کاروں کی وطن عزیز میں غیرمعمولی دلچسپی سامنے آئی ہے تو وقت آگیا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اتفاق رائے سے ایسا میثاق معیشت تیار کریں جس کے متعین کردہ اہداف اور عملدرآمد کا ٹائم فریم حکومتوں کی تبدیلی سے متاثر نہ ہو۔ اس مقصد کے لئے سیاسی قائدین اور ماہرین معیشت پر مشتمل ایسے فورم کی تیاری میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے جو وطن عزیز کو غیرمعمولی قرضوں کے اصل زر اور ان کے سود کے بھاری پہاڑ کےبوجھ سے نجات دلانے کا لائحہ عمل بنائے، عوام کی بھلائی کی ٹھوس پلاننگ کرے، وسائل اور منصوبہ سازی پر تصرف رکھنے والوں کی صفوں میں موجود کالی بھیڑوں کی کرپٹ پریکٹسز سمیت ہوس زر کی روک تھام کرے اور ملک کو معاشی طاقت بنانے کی مشترکہ ذمہ داری قبول کرے۔ پاکستان ایسے مقام پر کھڑا ہے جہاں اسے بڑی دفاعی طاقت کے ساتھ ساتھ معاشی طاقت بنانے کے تقاضے شاید موخر کرنے ممکن نہ ہوں۔ اس کام کی کسی نہ کسی طریقے سے تکمیل اب ناگزیر ہوچکی ہے۔ یہ دیوار پر لکھی ہوئی تحریر ہے جسے پڑھنے میں غلطی نہیں کی جانی چاہئے۔