ویڈیو اعترافات: غیر قانونی

June 20, 2016

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے زیر تفتیش اور گرفتار شدگان کی غیر قانونی ویڈیوز کے اجراء پر اپنے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان ویڈیوز کی تشہیر سے کسی مقدمے کو تقویت نہیں ملتی بلکہ وہ اس سے کمزور ہوتا ہے، اس لئے اداروں کو اس قسم کی ریکارڈنگ منظر عام پر لانے سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ مقدمات کا فیصلہ عدالتوں میں ہوتا ہے میڈیا ٹرائلز سے نہیں ۔ اسی تعلق میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ سندھ حکومت سے کہیں گے کہ وہ ذمہ داروں کا پتہ چلائے اور پیمرا کو بھی خط لکھا جائے گا۔اب تک جن ملزمان اور گرفتار شدگان کی ویڈیوز میڈیا پر نشر کی جاچکی ہیں ان میں ڈاکٹر عاصم، صولت مرزا، خالد شمیم ا ور منہاج قاضی ہیں جن میں سے اوالذکر ڈاکٹر عاصم پی پی کے رہنما ہیں جبکہ دوسرے تینوں افراد کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے جو ملک کی تیسری اور کراچی کی دوسری بڑی سیاسی پارٹی ہے۔ ظاہر ہے ان اعترافات کا مقصد ملک کی بڑی سیاسی پارٹیوں کی قیادت کے کردار و عمل کے بارے میں عوام کے ذہنوں کو پراگندہ کرنا ہے۔ ٹی وی چینلوں اور سوشل میڈیا پر ان ویڈیو اعترافات کا بار بار اچھالا جانا قطعی غیر قانونی ہے مگر عمومی طور پرنیوز میڈیا کی انتظامیہ ان کو روکنے کے لئے اپنا کوئی ضابطہ اخلاق تیار کرنے پر آمادہ نظر آتی ہے نہ سرکاری طور پر ہی اس سلسلے میں اب تک کوئی قدغن لگائی گئی ہے۔ حکومت کی طرف سے اس حوالے سے کوئی اقدام نہ کئے جانے سے بعض حلقے اس شبہ کا اظہار بھی کررہے ہیں کہ ممکن ہے اسے بعض سیاسی حلقوں کی آشیرباد بھی حاصل ہو۔ کراچی میں کرپشن یا غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے حوالے سے کسی بھی سیاسی پارٹی کو کلین چٹ دینا بہت مشکل ہے خواہ وہ اپنی پاک دامنی پر کتنا ہی اصرار کرے لیکن جہانبانی اور عدل و انصاف کے بھی اپنے مسلمہ اصول ہیں اس لئے معاملہ خواہ کچھ بھی کیوں نہ ہو اس یکطرفہ پروپیگنڈا مہم کو فوری طور پر روک دیا جانا چاہئے کیونکہ اگر یہ معاملہ اسی طرح جاری رہا تو اس کے منفی اثرات کا دائرہ بہت وسیع ہوجائے گا جسے کنٹرول کرنا مزید مشکل ہوگا۔