دورہ دبئی اور وفاقی بجٹ!

June 04, 2023

متحدہ عرب امارات کے چند روزہ مطالعاتی دورے کے بعد وطن واپسی ہوئی تو ا ندازہ ہوا کہ پاکستان کے معاشی و سیاسی حالات جوں کے توں ہیں ،ان میں بہتری کے آثار نہیں دکھائی دے رہے۔ مئی کے مہینے میں بھی پاکستان ایشیا ء کا مہنگا ترین ملک رہا۔ اگر متحدہ عرب امارات اور پاکستان کا موازنہ کیا جائے تو واضح طور پر محسوس ہوتا ہے کہ عرب امارات کی ترقی کی بڑی وجہ وہاں قانون پر عملدرآمد اور ریاست کا احترام ہے،فرد اپنے آپ کو ریاست کے تابع سمجھتا ہے اور ملکی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں صرف تیس فیصد مقامی آبادی اور ستر فیصد غیر ملکی ہونے کے باوجود حیرت انگیز ترقی کا سفر جاری ہے۔مختلف شہریت رکھنے والے افراد کس طرح مقامی قانون کا احترام کرتے ہیں۔ کاش ہمارے ہاں بھی قانون کی حکمرانی قائم ہو جائے۔ عرب امارات میں پاکستانی کمیونٹی کی ہردلعزیز شخصیت سرمد خان کی میزبانی میں ہمیں عرب امارات،پاکستان کے مضبوط تعلقات کے بارےمیں جاننے کا موقع ملا اور اس دورے میں انہوں نے کمال محبت کے ساتھ ہماری قدم بقدم رہنمائی کی۔ ابوظہبی میں پاکستانی سفیر فیصل نیاز ترمذی سے ملاقات بھی ان کے توسط سے ہوئی۔ان کا کہناتھا کہ دونوں ملکوں میں تجارتی حجم بڑھ رہا ہے اس وقت دونوں برادر ملکوں کے درمیان دس ارب ڈالر سالانہ کی تجارت ہو رہی ہے جبکہ مستقبل میں اس حوالے سے مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ مجھے یہ جان کر بےحد خوشی ہوئی کہ وہ اردو لٹریچر سے خاصا شغف رکھتے ہیں۔وہ بیرون ملک بیٹھ کر اردو کی ترویج کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں۔

عرب امارات کی شاہی فیملی علم وادب سے محبت کرنے والی ہے اور دبئی سمیت مختلف ریاستوں میں گاہےگاہے کتاب میلے لگتےہیں، جہاں دنیا بھر سے پبلشرز اسٹالز لگاتے ہیں، عرب امارات حکومت اس سلسلہ میںانکی حوصلہ افزائی اور سرپرستی بھی کرتی ہے۔حکومتِ پاکستان کو بھی ملکی ترقی کیلئے عرب امارات کی طرح علم دوست اور عوام دوست پالیسیاں بنانی چاہئیں۔ بدقسمتی سے حکومت کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ رواں سال ترقیاتی بجٹ کا صرف51فیصد استعمال کیا جا سکا۔ متعدد اہم منصوبے التوا کا شکار ہیں۔یوں لگتاہے کہ پی ڈی ایم کی حکومت عوام کو درپیش مسائل سے لا تعلق ہو چکی ہے۔ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم نے انتقامی سیاسی کارروائیوں کے سوا کچھ نہیں کیا۔ ملک وقوم کو آگے لے کر جانا ہے تو ہمیں پہلے سیاسی استحکام لانا ہو گا۔ داخلی انتشار اور اضطراب کی کیفیت ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ عوام عملاً مہنگائی کی چکی میں پس کر رہ گئے ہیں رہی سہی کسر بجلی کے بلوں نے پوری کر دی ہے۔ اب گیس کو بھی پچاس فیصد مزید مہنگا کر دیا گیا ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ وفاقی بجٹ میں عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جائے۔

اب صاف و شفاف انتخابات ملکی بقا کے لئے ناگزیر ہوچکے ہیں۔ مفت آٹا ا سکیم میں 22ارب روپے سے زائد کی کرپشن کی اطلاعات نے حکمرانوں کے چہروں کو بے نقاب کر دیا ہے۔یہ کرپشن کا کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس قسم کےمتعدد واقعات ماضی میں بھی رونما ہو چکے ہیں جن میں اربوں روپےخورد برد کر دیئےگئے تھے۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ جو بھی بر سرا قتدار آیا اس نے لوٹ مار اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے سوا کچھ نہیں کیا۔آئے روزکرپشن کی داستانیں منظر عام پر آ رہی ہے ہیں، موجودہ حالات نے قوم کو مایوسی کے اندھیروں میں دھکیل دیا ہے، جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں حالیہ 14فیصد تک ہوشربا اضافہ افسوس ناک اور لمحہ فکریہ ہے۔اس ناروا اقدام کو فوری واپس لیا جائے۔پاکستان کا گردشی قرضہ 2536ارب سے تجاوز کر چکا ہے۔ارباب اقتدار کے اللے تللوں کا خمیازہ غریب عوام بھگت رہے ہیں، آئی ایم ایف کی بھیک کے سہارے ملک نہیں چلایا جا سکتا۔ تجارتی خسارہ نو ماہ کے دوران 22ارب 90کروڑ روپے ہے۔ مہنگائی میں 48فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔ رواں سال پاکستان کی معاشی شرح نموانتہائی کم رہی ہے جس کی وجہ سے مہنگائی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔ عالمی بینک ، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر مالیاتی ادارے پاکستان کی معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ایسے محسوس ہوتا ہےکہ حکومت کو کوئی احسا س ہی نہیں کہ عوام کس قدر اذیت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ملک کے نا مساعد حالات کی بدولت رواں سال کے دوران آٹھ لاکھ پچاس ہزار افراد بیرون ممالک چلے گے ہیں۔ یہ دکھائی دیتا ہےکہ حکمرانوں کے پاس عوام کو ریلیف دینے کے لئے کوئی ٹھوس منصوبہ نہیں ہے،المیہ یہ ہے ملک و قوم اس وقت قرضوں کی دلدل میں بری طرح دھنسے ہوئےہیں۔ پاکستان کو بھی ترقی کی منازل طے کرنے کیلئے عرب امارات ، ملائشیا اور چین کے رول ماڈل کو اپنانا ہوگا ۔ انیس سو اکہتر میں عرب امارات آزاد ہوا۔ دنیا بھر میں مقبول عرب امارات کی ائیر لائن کو پاکستانی پائلٹوں نے قائم کیا۔ گلف کا مقبول عام اخبار پاکستانیوں نے شروع کیا ۔ الحمد للّٰہ آج بھی پاکستانی قوم باصلاحیت ہے اور ہر میدان میں ترقی کر سکتی ہے ہمیں صرف ملک و قوم کے ساتھ مخلص حکمران درکار ہیں۔ وہ وقت دور نہیں جب پاکستان جلد اپنے پاؤں پہ کھڑا ہو گا اور دنیا میں ترقی و سربلندی کے مقام پر فائز ہوگا۔