قابلِ تحسین فلاحی خدمات

January 13, 2014

پچھلے دنوں کراچی گیا تھا۔ یہ میرا اپنا شہر ہے، تقسیم کے بعد یہیں آکر بسا تھا، یہیں تعلیم حاصل کی تھی اور کچھ عرصہ ملازمت کرکے اعلیٰ فنی تعلیم حاصل کرنے برلن چلا گیا تھا۔ پرانے زمانے کا کراچی رگ رگ میں بسا ہوا ہے، صاف ستھرا ، پُرامن شہر تھا اور ہم نے طالب علمی کا سنہرا وقت گزارا تھا۔ نہ صوبہ پرستی کا شائبہ تھا اور نہ ہی مذہبی فرقہ پرستی کوئی جانتا تھا۔ میرے بہن بھائی وہیں قیام پذیر ہیں اور والدہ اور تین بھائی، بھانجی اور بھائی کا سولہ سالہ پوتا وہیں دفن ہیں۔ اَب دو بہنیں اور ایک بھائی وہاں حیات ہیں اور میں مہینہ میں ضرور ایک چکر لگا لیتا ہوں۔ پچھلے دنوں جب دو جگہ سے دعوت نامے آئے کہ چیف گیسٹ کی حیثیت سے شرکت کروں تو فوراً قبول کرلئے اور چلا گیا۔
(1) پہلا دعوت نامہ سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ، بہادر آباد کراچی سے آیا تھا۔ یہ ادارہ نہایت اعلیٰ و اہم فلاحی کام انجام دے رہا ہے۔ اس کے سرپرست اعلیٰ مولانا بشیر احمد فاروقی قادری ہیں۔ نوجوان ہیں، عالم دین ہیں اور قوّت و جذبات، خدمت خلق کے نشہ میں سرشار ہیں۔ ادارہ کے صدر جناب محمد یوسف لاکھانی ہیں انہوں نے زندگی کا ایک ہی مقصد بنا لیا ہے اور وہ ہے خدمت خلق اور جنرل سیکرٹری جناب محمد عامر مدنی ہیں۔ سیلانی ویلفیئر کا موٹو (نعرہ کہہ لیجئے) ہے ، ’’آئو درد بانٹیں‘‘۔ اس ادارے کی اعلیٰ تعلیمی سرگرمیوں کے سربراہ جناب یسرُاللہ افغانی ہیں اور دل و جان سے اپنے جہاد میں یعنی تعلیم کے پھیلائو میں مصروف ہیں۔
سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ نے اپنا مشن سورہ آل ِ عمران کی آیت 92 کی ہدایت پر جاری رکھا ہوا ہے، اس میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ’’تم ہرگز بھلائی کو نہ پہنچو گے جب تک کہ راہ خدا میں اپنی پیاری چیز خرچ نہ کرو اور تم جو کچھ خرچ کرتے ہو اللہ کو اس کا علم ہے‘‘۔حقیقت یہ ہے کہ سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ جا کر اور ان کے پروگرام خدمات خلق کی تفصیلات جان کر دل خوش ہوگیا۔ ان کا دفتر بہادر آباد میں ایک بڑی آٹھ منزلہ عمارت میں ہے اور تمام شعبہ جات وہاں سرگرم عمل ہیں۔وہیں مذبح خانہ اور باورچی خانہ، کلینک، وظائف، قرض حسنہ وغیرہ کے ڈیپارٹمنٹ بھی قائم ہیں۔اس ادارہ میں روزتقریباً 500بکرے ذبح کئے جاتے ہیں اور آدھا گوشت وہیں پکا کر غرباء اور سفید پوشوں کو کھانا کھلانے اور آدھا گوشت ایئرکنڈیشنڈ وین میں غریب بستیوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ تقریباً ایک لاکھ افراد کو روز کھانا کھلایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ہر ماہ تقریباً 400 بچیوں کی شادی اور 5000 سے زیادہ غریب گھرانوں کی کفالت کی جاتی ہے اس میں ماہانہ راشن، بجلی وگیس کے بل، بچوں کی اسکول فیس، شادیوں کا انتظام، بچوں کے نئے سال کے تعلیمی اخراجات اور اس کے علاوہ یہ 25 ہزار روپیہ قرض حسنہ دیکر روزگار میں مدد کرتے ہیں۔ اسی روزگار اسکیم کے تحت تقریباً 100 افراد کو روزانہ فیکٹریوں، ملوں، کارخانوں، بنگلوں میں ملازمت دلائی جارہی ہے۔ ان کا نہایت مفید پروگرام لوگوں کو ہنرمند بنانے کے لئے مختلف ٹیکنیکل شعبہ جات میں 31 کورس کرائے جارہے ہیں تاکہ لوگ عزّت سے خود روزی کما سکیں۔ اس کام کی کوئی فیس نہیں لی جاتی بلکہ ان کو مفت کھانا بھی مہیا کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سیلانی ٹرسٹ شہر کے مختلف اسپتالوں میں لاکھوں مریضوں کو علاج معالجہ کی سہولت، ہر طرح کے ٹیسٹ، آپریشن، ادویات اور معذورین کے لئے آلات فی سبیل اللہ فراہم کئے جاتے ہیں۔ اس ٹرسٹ نے تقریباً 500 پختہ مکانات غریبوں کو مفت فراہم کئے ہیں اور 72 ایکڑ زمین پر 1200مزید مکانوں کی تعمیر جاری ہے۔ سیلانی ٹرسٹ کا ایک اور نہایت قابل تحسین اقدام یوٹیلیٹی اسٹورز کا قیام ہے جہاں روزمرہ کی اشیاء 25 سے 50 فیصد رعایت کے ساتھ فراہم کی جاتی ہیں۔ ملک میں تعلیم کے فروغ کیلئے شعبہ تعلیم میں 120سے زیادہ تعلیمی اداروں میں 10 ہزار سے زیادہ بچیوں اور بچوں کو دینی و دنیاوی تعلیم فراہم کی جارہی ہے۔ قیدیوں کو بھی کھانا فراہم کیا جاتا ہے۔
نئی سرگرمیوں میں ایک مخصوص شعبہ سیلانی ماس ٹریننگ اینڈ جاب کری ایشن پروگرام ہے جس کی مدد سے سیلانی ٹرسٹ وسیع سطح پر ہزاروں لوگوں کو موبائل سافٹ ویئر ڈیویلپمنٹ اور کلائوڈ کمپیوٹنگ کی ٹریننگ دے کر خود کفیل بنائے گا اور پاکستان کو IT کی ترقی کے لئے گامزن کرے گا۔ اس کے علاوہ ایک اعلیٰ معیار کی یونیورسٹی کے قیام کا منصوبہ ہے۔ اس کے علاوہ اسلامی مائکروفنانس بینک کا منصوبہ ہے جس کی مدد سے لوگوں کو سود کی لعنت سے بچانے کی کوشش کی جائے گی۔ ضعیف لوگوں کے لیے Old Age Home اور یتیم بچوں کے لئے ایک یتیم خانہ کی تعمیر کا بھی پروگرام ہے۔سیلانی ٹرسٹ 9 مہلک بیماریوں کے انسداد کیلئے بچوں کو ٹیکے لگواتا ہے، فری ایمبولنس سروس فراہم کرتا ہے، حاجت مند لوگوں کو راشن پیکیجز فراہم کرتا ہے۔ اس طرح اور لاتعداد فلاحی کاموں میں مصروف ہے۔یہاں یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ ادارہ کراچی کی میمن برادری کی فراخدلی کا مرہون منت ہے۔ یہ برادری فراخدل ہے اور فلاحی کاموں میں دل کھول کر حصّہ لیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان سب کو جزائے خیر دے اور اپنا رحم و کرم دائم و قائم رکھے۔ پورا انتظام نہایت صاف و شفاف ہے اور اس میں کسی قسم کے گھپلے کی قطعی گنجائش نہیں ہے۔پورا نظام کمپیوٹرائزڈ ہے۔سیلانی ٹرسٹ کی فلاحی سرگرمیوں کی نہ صرف میمن برادری بلکہ پاکستان اور بیرون پاکستان کے مخیّر حضرات بھی دل کھول کر مدد کررہے ہیں۔ آپ اپنے عطیات (جو ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں) سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کے نام یونائیٹڈبنک لمیٹڈ، کے اے ایس بی، ایم سی بی، بُرج بنک، بنک دبئی اسلامی، فیصل بنک، حبیب بینک لمیٹڈ، ایچ ایس بی سی بینک وغیرہ کو بھیج سکتے ہیں۔
(2)دوسرا نہایت اعلیٰ فلاحی ادارہ کراچی میں ہی المصطفیٰ ویلفیئر سوسائٹی ہے۔ یہ نہایت اچھے میڈیکل سینٹر چلا رہی ہے اور اس کے سربراہ میرے نہایت عزیز دوست و سابق وفاقی وزیر حاجی حنیف طیّب صاحب ہیں۔ یہ بھی میمن ہیں اور اکثر مجھے لذید میمنی کھانے لاکر کھلاتے ہیں۔یہ ادارہ میں نے پہلے جون 2012ء کو وزٹ کیا تھا اور ان کی کارکردگی سے بے حد متاثر ہوا تھا۔ میں نے اسی ہردلعزیز روزنامہ جنگ میں 16 جولائی 2012ء کو اس ادارہ کی کارکردگی پر مختصر سا تبصرہ کیا تھا۔ پچھلے دنوں سیلانی ویلفیر ٹرسٹ کی وزٹ کے بعد حاجی حنیف طیب صاحب کی درخواست پر نئی سہولتیں دیکھنے چلا گیا۔ انہوں نے جو نئی سہولتیں دکھائیں وہ یہ ہیں: (1) ڈائلیسس سیکشن میں 6 عدد نئی مشینیں نصب کردی گئی ہیں۔ (2) پرانے بلڈ بنک کو جدید مشینوں سے آراستہ کرنے کی ضرورت تھی اس پر تقریباً 80لاکھ روپیہ لگ رہے ہیں۔ ایک مخیر فیملی نے اس کا بندوبست کردیا ہے۔ (3) نوزائیدہ بچوں کے علاج کے لئے کراچی میں قائم اسپتالوں میں کم سہولتیں میسر ہیں اور علاج بہت مہنگا ہے۔ ٹرسٹ کو آل میمن ویمن ایسوسی ایشن کی ممبران نے یہ شعبہ عطا کردیا ہے اس کی توسیع کا کام بھی جاری ہے اور بہت جلد نوزائیدہ بچوں کی انتہائی نگہداشت کے شعبہ کی سہولتوں کو دگنا کردیا جائے گا۔ (4) المصطفیٰ ویلفیئر سوسائٹی ٹرسٹ کے صدر ڈاکٹر عبدالرحیم کے تعاون سے کورنگی میں یتیم بچوں کی رہائش ، پرورش، تعلیم اور علاج کیلئے سہولتوں کے ساتھ ’’میرا گھر‘‘ کے نام پر یتیم خانے کی تعمیر کا آغاز کیا جارہا ہے اور انشاء اللہ جلد مکمل ہو جائے گا۔ (5) معمرافراد جو تنہا چھوڑ دیئے گئے ہیں ان کیلئے ٹرسٹ ایک سینئر کیئر سینٹر کورنگی میں تعمیر کرارہا ہے۔ (6) کورنگی میں ہی ایک مخیر حضرت نے ایک معیاری اسکول اور میڈیکل سینٹر بنانے کا کام شروع کردیا ہے۔ (7) گلشن اقبال میں ایک کروڑ روپیہ کی رقم سے ایک نیا میٹرنٹی وارڈ بنا دیا گیا ہے۔ (8) سرجانی کے علاقہ میں ایک مخیر شخص نے میڈیکل سینٹر کے لئے جگہ اور ابتدائی رقم مہیا کردی ہے اور تعمیر کا کام جاری ہے۔ (9) مضافاتی بستیوں میں صاف پینے کے پانی کی فراہمی کے لئے ٹرسٹ نے روٹری کلب انٹرنیشنل کی مدد سے ایک فلٹر پلانٹ لگا دیا ہے جس سے ہزاروں افراد استفادہ کررہے ہیں۔ (10) پولیو کے خاتمہ اور انسداد کے لئے روٹری کلب انٹرنیشنل نے میرے پیارے حاجی حنیف طیّب کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنا دی ہے جو اس مہم کو موثر چلانے میں مصروف ہے اور اس کے لئے علماء اور دوسرے بااثر اشخاص کی مدد حاصل کرلی ہے۔ دیکھئے پولیو کے قطرے پلا کر سعودی عرب، ایران، ترکی، مصر، عراق، لیبیا، انڈونیشیا اور دوسرے کئی ممالک نے پولیو سے نجات حاصل کرلی ہے۔میں اپنے پچھلے کالم میں، جس کا حوالہ دیا ہے، حاجی حنیف طیب صاحب پر اپنے مکمل اعتماد کا اظہار کرچکا ہوں، نہایت ایماندار اور دل میں خوف خدا رکھنے والے انسان ہیں۔ آپ اپنے عطیات اس فلاحی کام کے لیے اکائونٹ نمبر 005300158000036 پر بُرج بنک گلشن اقبال برانچ میں جمع کرا سکتے ہیں۔ آپ سمجھئے کہ آپ یہ عطیہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو دے رہے ہیں۔ اسی دورہ کراچی میں ایک مقامی ہوٹل میں ایک باوقار تقریب میں مجھے چیف گیسٹ کی حیثیت سے مدعو کیا گیا تھا جس کا اہتمام کراچی کی ممتاز بزنس کمیونٹی نے پاکستان میں برادری کی سطح پر جمہوری انداز سے منتخب ہونے والے ملک برادری کے سربراہ سردار یاسین ملک کے اعزاز میں کیا گیا تھا جو اِن کی بطور سردار ملک برادری کی 10 سالہ خدمات کے سلسلہ میں انہیں خراج تحسین پیش کرنے کیلئے منعقد کی گئی تھی۔
اس عالیشان تقریب میں ممتاز بزنس مین اور ملک برادری سے تعلق رکھنے والے حضرات و خواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ میاں محمد سومرو، جنرل معین الدین حیدر، ایس ایم منیر، میاں زاہد حسین، مہتاب الدین چائولہ اور سینیٹر عبدالحسیب خان نے بھی تقریریں کی اور سردار صاحب کی اعلیٰ شخصیت پر روشنی ڈالی۔ دس سال پیشتر جب ان کی پہلی دستار بندی ٹنڈوآدم میں ہوئی تھی تو میرے ساتھ میری بہن کے ہاں لنچ کر کے روانہ ہوئے تھے۔ چند ہفتہ پیشتر ایک بڑا جشن گجرانوالہ میں بھی منایا گیا تھا جس میں مجھے چیف گیسٹ کی سعادت حاصل تھی۔
سماجی خدمات کے حوالے سے ملک صاحب ہمیشہ تن، من اور دھن سے تیار رہتے ہیں۔ ان کی خدمات کا دائرہ اپنی برادری تک محدود نہیں ہے بلکہ پاکستان کے ہر فرد کیلئے ان کی خدمات حاضر ہیں۔ ان کی ملکی خدمات کے سلسلہ میں صدر مملکت نے ان کو ستارہ امتیاز اور ہلال امتیاز کے اعزازات سے نوازا ہے۔ سردار صاحب اپنی فارما سیوٹیکل کمپنی کے ذریعے ملک کیلئے قیمتی زرمبادلہ لاتے ہیں۔ میری دلی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو اور ان کے اہل خانہ کو تندرست و خوش و خرم رکھے، حفظ و امان میں رکھے، عمر دراز کرے، ہرشر سے محفوظ رکھے اور دوسروں کو ان کے نیک کردار کی تقلید کی توفیق عطا کرے، آمین۔