کراچی محفوظ کیسے ہوگا؟

June 29, 2016

کراچی میں پائیدار امن کے لیے وفاقی وزیر داخلہ نے گزشتہ روز اہم قدامات کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اسلام آباد کے بعد کراچی کو بھی سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت کیمروں سے لیس کیا جائے گا، کراچی کے شہریوں کا ڈیٹا تیار کیا جائے گا، اس بات کا ریکارڈ رکھا جائے گا کہ کون مقامی ہے اور کون غیر مقامی، سندھ پولیس میں بیس ہزار نئے اہلکار فوج کی نگرانی میں بھرتی کیے جائیں گے جن میں دو ہزار سابق فوجی بھی شامل ہوں گے اورپولیس کی تربیت کے لیے بھی فوج کی معاونت حاصل کی جائے گی۔ سندھ پولیس میں جس بڑے پیمانے پر ماضی میں سیاسی بھرتیاں کی گئیں ان کی بناء پر پولیس کی کارکردگی پر یقیناً منفی اثر پڑا ہے۔ لہٰذا فوج کی نگرانی میں پولیس میں بہتری کے اقدامات سے پولیس کو زیادہ فعال اور مؤثر بنانے میں ضرور مدد ملے گی۔وزیر داخلہ نے کراچی میں امن وامان کی صورت حال کے حوالے سے اس حقیقت کی نشان دہی بھی کی کہ عالمی اداروں کی ریٹنگ کے مطابق یہ شہر جو ڈھائی تین سال پہلے سنگین جرائم کے اعتبار سے دنیا میں چھٹے نمبر پر تھا، آج بتیسویں نمبر پر ہے۔وزیر داخلہ نے بجاطور پر کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کامیابیوں کا اعتراف پوری دنیا میں کیا جارہا ہے ، دہشت گرد اور جرائم پیشہ عناصر کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوئی ہے جبکہ ان کے مکمل خاتمے کے لیے پیش رفت جاری ہے، لہٰذا محض دو ایک واقعات کی وجہ سے اس جنگ میں اب تک حاصل کی گئی ساری کامیابی کی نفی اوردہشت گردی پر سیاست اور پوائنٹ اسکورنگ نہیں کی جانی چاہیے۔ حقیقی اسلامی تعلیمات کے فروغ کے ذریعے دہشت گرد بنانے والی سوچ کو بدلنا اس جنگ میں حتمی کامیابی کے لیے ایک بنیادی ضرورت ہے ، وزیر داخلہ نے اس کے لیے علماء کو متحرک کرنے کا اعلان کیا ہے ۔لہٰذا یہ توقع بے جا نہیں کہ ان ٹھوس اور سائنٹفک اقدامات سے ملک کا اقتصادی مرکزکراچی اِن شاء اللہ جلد ہی ہرقسم کی بدامنی اور دہشت گردی سے محفوظ ہوکر قومی تعمیر و ترقی میں کئی گنا بہتر کردار ادا کرنے کے قابل ہوجائے گا۔