شراب نوشی موت کا سبب بنی ہو تو کیا حکم ہے؟

November 24, 2023

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔ ہمارے یہاں ایک آدمی کا انتقال ہوا، جس کی موت کا سبب شراب ہے، اس شخص کی موت فطری ہے یا خود کشی؟

جواب:۔شراب پینا حرام اور گناہِ کبیرہ ہے، حدیث شریف میں شراب پینے والے کے بارے میں بہت سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، اور ایک حدیث میں نبی اکرم ﷺ کا ارشاد ہے: جس نے دنیا میں شراب پی، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے جنت کی شراب سے محروم فرمائیں گے۔ ایک اور موقع پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: شراب تمام گناہوں کی جڑ ہے۔

احادیثِ مبارکہ میں شراب پر اور اس سے متعلق کم و بیش نو دس طرح کے لوگوں پر لعنت آئی ہے۔ تاہم جو مسلمان شراب کا عادی گناہ گار ہو، یا شراب کے نشے میں اس کا انتقال ہوجائے تو مسلمان ہونے کی وجہ سے اس کی نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی ،اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے گا، عام مسلمان اس کی نمازِ جنازہ ادا کرلیں، علمائے کرام اور مقتداء لوگ عبرت کے لیے اس کا جنازہ نہ پڑھیں تو اجازت ہوگی۔ کیوں کہ شراب کو بطورِ نشہ کے استعمال کیا جاتا ہے، جو اگرچہ ناجائز حرام اور گناہ ہے، لیکن عموماً کوئی بھی شخص اسے اپنی زندگی ختم کرنے کے لیے نہیں پیتا، بلکہ نشہ کے لیے پیتا ہے اور وہی کبھی جان لیوا ثابت ہو جاتی ہے، لہٰذا اسے خود کشی نہیں طبعی موت ہی کہا جائے گا۔

قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ،جس کا ترجمہ یہ ہے "اے ایمان والو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور بُت وغیرہ اور قرعہ کے تیر یہ سب گندی باتیں شیطانی کام ہیں ،سو اس سے بالکل الگ رہو، تاکہ تم کو فلاح ہو۔" (بیان القرآن، ج: 3، صفحہ: 57، المائدۃ: 90ط: مکتبۃ الحسن لاہور)

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے : "رسول اللہ ﷺ نے شراب پر، اور اس کے پینے والے، پلانے والے، بیچنے والے، خریدنے والے، بنانے والے، بنوانے والے، اسے اٹھاکر لے جانے والے اور جس کے لیے لے جائی جارہی ہو، سب پر لعنت فرمائی ہے۔" (سنن ابو داؤد، باب العنب يعصر للخمر، ج: 3، صفحہ: 326، رقم الحدیث: 3674، ط: المکتبۃ العصريۃ، صيدا - بيروت)

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ہی مروی ہے: "رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے دنیا میں شراب پی اور وہ اس حال میں مرگیا کہ وہ شراب کا عادی تھا تو وہ آخرت (جنت) میں شراب نہیں پی سکے گا۔" (سنن الترمذی، باب ما جاء فی شارب الخمر، ج: 1، 290،رقم الحدیث: 1861، ط: شرکۃ مکتبۃ ومطبعۃ مصطفیٰ البابی الحلبی - مصر)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: "رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم پر جہاد واجب ہے ہر امیر کے ساتھ خواہ وہ (امیر) نیک ہو یا فاجر ہو، اور تم پر ہر مسلمان امام کے پیچھے باجماعت نماز پڑھنا واجب ہے ،خواہ وہ (امام) نیک ہو یا فاجر ہو، اگرچہ وہ کبیرہ گناہ کرتا ہو، اور تم پر ہر مسلمان کی نمازِ جنازہ پڑھنا واجب ہے خواہ وہ نیک ہو یا فاجر، اگرچہ وہ کبیرہ گناہ کرتا ہو۔ (سنن ابی داؤد، کتاب الجھاد، باب فی الغزو مع أئمۃ الجور، (1/366) ط: مکتبہ رحمانیہ، لاہور - بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع للکاسانی، کتاب الصلاۃ، فصل بيان فريضۃ صلاۃ الجنازۃ وکيفيۃ فرضيتھا، ج: 1، صفحہ: 311، ط: دار الکتب العلميۃ)

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

masailjanggroup.com.pk