عدت میں نکاح کیس کے فیصلے کیخلاف اپیل قابلِ سماعت قرار

February 29, 2024

فائل فوٹو

اسلام آباد کی سیشن عدالت نے عدت میں نکاح کیس کے فیصلے کے خلاف بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیل قابلِ سماعت قرار دے کر فریقین کو 11 مارچ کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔

اپیل پر سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج شاہ رخ ارجمند نے کی۔

پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ آج کیس کے فیصلے کے مطابق ابتدائی دلائل طلب کر رکھے ہیں، پاکستان پینل کوڈ سیکشن 496 کے تحت عدت میں نکاح کیس چلایا گیا، سیکشن496 بی بھی لگائی گئی تھی جس کو بعد میں حذف کر دیا گیا، الزام لگایا گیا کہ خاور مانیکا نے 2017 میں بشریٰ بی بی کو طلاق دی، 48 دنوں بعد بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا نکاح ہوا، الزام لگایا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کا نکاح بشریٰ بی بی کی عدت کے دوران ہوا، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر سیکشن 496 کے تحت فرد جرم عائد کی گئی، سیکشن496 کے مطابق فراڈ شادی ہے جس میں 7 سال قید ہے، شادی کی تقریب یکم جنوری 2018 کو لاہور میں ہوئی، شادی لاہور میں ہوئی تو اسلام آباد میں کیس کیسے دائر کر دیا گیا؟ کیس کے دائرہ اختیار پر درخواست دائر کی لیکن اب تک سماعت نہیں ہوئی، جب شادی ہی لاہور میں ہوئی تو اسلام آباد میں ٹرائل غیر قانونی ہو گیا، ٹرائل کورٹ کو خاور مانیکا کی شکایت پر سماعت نہیں کرنی چاہیے تھی، اپریل2017 سے یکم جنوری 2018 تک آٹھ 9 ماہ کا دورانیہ ہے، بانی پی ٹی آئی نے دفاع میں شواہد رکھنا چاہے، عدالت نے حق سے محروم کر دیا، ٹرائل کورٹ نے کہا دفاع میں ملزمان خود کو معصوم ثابت کرنے میں ناکام رہے، اپنے دفاع میں بانی پی ٹی آئی چند خاندان کے افراد کو سامنے لانا چاہتے تھے، شکایت کنندہ نے 14 نومبر 2017 کو طلاق کی تاریخ بتائی ہے، خاورمانیکا نے بشریٰ بی بی کو تین بار طلاق دی، ایک وقت کے لیے 14 نومبر 2017 کو بشریٰ بی بی کو طلاق دینا مان لیتے ہیں، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں عدت کا دورانیہ بتایا ہوا ہے، سپریم کورٹ کے سامنے 90 دنوں سے پہلے خاتون کا دوران عدت نکاح پر سوال اٹھایا گیا، دوران عدت نکاح میں فاصل اور باطل کا ذکر بھی کیا گیا ہے، بشریٰ بی بی کو پہلی طلاق اپریل2017 میں دی گئی، اگست تک وہ خاور مانیکا کے ساتھ رہیں۔

وکیل صفائی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق 39 روز بعد نکاح قابلِ قبول ہو سکتا ہے، بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کا نکاح تقریباً 70 روز کے بعد ہوا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق خاتون نے عدت مکمل ہونے کا بیان دے دیا تو مانا جائے گا، شریعت کےقوانین کے مطابق ایسے ذاتی معاملات کو ہمیشہ ذاتی رکھنا چاہیے، دوران عدت نکاح جیسے کیسز کو سیاسی انتقام کے لیے عدالت کا کندھا استعمال کیا گیا، معاشرے میں شائستگی قائم رہنی چاہیے، ایسے کیس دائر نہیں ہونے چاہئیں، عدت میں نکاح کیس کے اثرات بیرون ملک تک گئے ہیں۔

واضح رہے کہ عدت میں نکاح کے کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید کی سزا دی گئی ہے۔

عدالت نے کہا تھا کہ پاکستان پینل کوڈ کی سیکشن 496 کے تحت بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی پر غیر شرعی نکاح کا الزام ثابت ہو چکا ہے لہٰذا دونوں ملزمان کو مجرم قرار دیتے ہوئے سات سات سال قید اور پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے۔

عدالت نے کہا تھا کہ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں ملزمان کو مزید چار ماہ قید کی سزا بھگتنا ہو گی۔