کیا چودہ سال کا لڑکا تراویح کی نماز پڑھا سکتا ہے؟

March 01, 2024

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:میرا بیٹا جس کی عمر تقریباً چودہ سال ہے، تراویح میں مسجد میں قرآن پاک سنانا چاہتا ہے، جب کہ ابھی اس کی داڑھی مونچھ وغیرہ نہیں آئیں، تو کیا وہ مسجد یا گھر میں تراویح کی شکل میں قرآن سنا سکتا ہے؟ اگر نہیں تو اس کی کوئی تدبیر کہ وہ قرآن سنا لے؟

جواب: واضح رہے کہ فرض اور نفل نماز (تراویح وغیرہ) میں بالغ مقتدیوں کی امامت کے لیے امام کا بالغ ہونا ضروری ہے، نابالغ امام کی اقتداء میں بالغ مقتدیوں کی نماز ادا نہیں ہوگی، ہاں نابالغ لڑکا اپنے جیسے نابالغ بچوں کی امامت کرلے تو اس میں مضائقہ نہیں، بالغ ہونے کا مدار بلوغت کی علامات پر ہے، اگر علامات ظاہر ہوجائیں تو وہ امامت کرسکتا ہے، خواہ داڑھی اس کی نکلی ہویانہ نکلی ہو، داڑھی کا نکلنا بلوغت کی علامات میں سےنہیں ہے، اور فقہائے کرام کی عبارات سے واضح ہوتا ہے کہ لڑکے کے لیے بلوغت کی کم ازکم عمر 12 سال ہے، اس عمر میں اگر بالغ ہونے کی علامات میں سے کوئی علامت مثلاً لڑکے میں احتلام، انزال، یا اس کے جماع کرنے سے بیوی کا حاملہ ہونا، ظاہر ہوجائے، تو اسے بالغ سمجھاجائے گا، اگر ان علامات میں سے کوئی علامت ظاہر نہ ہو، یہاں تک کہ قمری اعتبار سے پندرہ سال کی عمر کو پہنچ جائے،تو بلوغت کا حکم خود ثابت ہوجائے گا، لہٰذا چاند کی تاریخ کے اعتبار سےپندرہ سال سے کم عمر کا لڑکا امامت نہیں کراسکتا۔ نیز فقہائے کرام نے لکھا ہے کہ لڑکے میں کم سے کم بارہ سال کی عمر میں بلوغت کی علامات معتبر ہیں، اس سے پہلے علامت بلوغت کا اعتبار نہیں۔

لہٰذاصورتِ مسئولہ میں اگر بچے کی علاماتِ بلوغت واضح ہو چکی ہیں، تو اس کے پیچھے تراویح کی نماز پڑھنا جائز ہے ، اور اگر علامتِ بلوغت ظاہر نہیں ہوئی، تو اس کے پیچھے بالغ مقتدی نماز نہیں پڑھ سکتے ،جب تک کہ اس کی عمر قمری سال کے حساب سے پندرہ سال کی نہ ہوجائے۔

اگر بچے کو قرآن کریم تراویح میں سنانے کا شوق ہے اور بالغ نہیں ہے تو اس کے لیے یہ تدبیر اختیار کی جائے کہ وہ نابالغ لڑکوں اور دوستوں کو اپنے پیچھے کھڑا کرکے تراویح سنالے۔