پنجاب اسمبلی سے یوکرائن تک

March 29, 2024

پنجاب میں پی ٹی آئی کی قیادت اتفاق سے ایک شخص کے ہاتھ آئی ہے جو ایم پی اے تو تیسری بارمنتخب ہوئےمگر وزیر وغیرہ نہیں بنائے گئےلیکن ان مشکل حالات میں جس شاندار اندازسے انہوں نے پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کو سنبھالا ہے۔ وہ حیران کن ہے ۔شیرافضل خان مروت تو بار بار کہہ رہے تھے کہ پنجاب میں ہمارے چالیس ایم پی ایز توڑ لئے گئے ہیں فارورڈ بلاک بنوا دیا گیا ہےمگر احمد خان بھچر وہاں سے اپنے دو سینیٹر بنوانے میں کامیاب ہو گئے اور انہوں نے ایک ایم پی اے کو بھی ٹوٹنے نہیں دیا۔ کیونکہ پنجاب میںباون ایم پی ایز پر ایک سینیٹر بنتاہےاور پی ٹی آئی کے اس وقت ایک سو چھ ارکان ہیں ۔میں نے انہیں اس بات کی مبارک دی تو انہوں نے ڈپٹی اپوزیشن لیڈرکا خصوصی طور پر ذکر کیا۔

پچھلے دنوں عدالت میں جب احمد خان بھچر یاسمین راشد سے ملنے گئے اورانہیں وہاں ملنے سے روکا گیا تو اس موقع پر ان کا ری ایکشن کسی بڑے لیڈر سے کم نہیں تھا۔ اسمبلی ہال میں بانی پی ٹی آئی کی تصویر سامنے رکھ کر تقاریر کرنا اورحکومتی بیچوں پر بیٹھے ہوئے لوگوں کو واک آئوٹ پر مجبور کر دینا بھی انہی کا کمال ہے۔ شاید پارلیمانی تاریخ میں یہ حکومتی ارکان کا پہلا واک آؤٹ تھا۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ذاتی طور پر زندگی میں انہوں نے صرف ایک الیکشن لڑا مگر ایم پی اے تین مرتبہ منتخب ہوئے۔ دوسری مرتبہ تو کسی نے ان کے سامنے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی جرات بھی نہیں کی تھی وہ بلامقابلہ جیت گئے تھے ۔اس مرتبہ وہ زیر زمین تھے ۔ان کے خلاف بے شمار ایف آئی آرز درج تھیں۔ ان کے گھر پر ہر چوتھے دن پولیس چھاپہ مارنے پہنچ جاتی تھی۔ کاغذات نامزدگی بھی مسترد کر دئیے گئے تھے۔ وہ تو ہائی کورٹ کی اپیل میں بحال ہوئے مگر اس کے باوجود مخالفین کی ضمانتیں ضبط کرا دیں۔ بے شک اس مقبولیت کا اصل سبب پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی سےبے لوث وفاداری ہے۔ شکر ہےجیتنے کے بعد کورٹ سے مختلف کیسز میں ضمانتیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔پھر اسلم اقبال کے حلف کےراستے میں رکاوٹوں کےسبب بانی پی ٹی آئی نے انہیں اپوزیشن لیڈر مقرر کیا۔ بے شک عمران خان کسی سے کام لیں یا نہ لیں لیکن انہیں اپنے لوگوں کی صلاحیتوں کا علم ہوتا ہے۔ ملک احمد خان بڑے تعلیم یافتہ شخص ہیں۔ خاندانی آدمی ہیں۔ ان کے بزرگ انگریزوں کے دور سے ایم ایل اےبنتے آرہے ہیں۔ تحریک پاکستان میں بھی ان کے بزرگوں نے اپنا کردار ادا کیا تھا۔ اس وقت پی ٹی آئی کی قیادت جن لوگوں کے ہاتھ میں ہے،ان میں بھی زیادہ تر ذہین ،پڑھے لکھے اور باہمت لوگ ہیں۔ خاص طور پر بڑے بڑے وکلا کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ بانی پاکستان محمد علی جناح اور مصورِ پاکستان علامہ محمد اقبال بھی وکیل تھے لیکن جہاں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے جج آزادانہ کام نہیں کر پا رہے۔ وہاں بیچارےوکلا کیا کر سکتے ہیں مگرحوصلہ نہیں ہارنا چاہئے۔ سب سے پہلی کوشش یہی ہونی چاہئے کہ بانی پی ٹی آئی اور دوسری قیادت جیلوں سے باہر آئے اور یہ کام ہر سیاسی پارٹی ،ہر کارکن کو کرنا چاہئے۔ کم از کم اکیسویں صدی میں توکسی جیل میں بھی کوئی سیاسی قیدی نہ ہو۔ میانوالی کے سابق ایم این اے امجد علی خان کی رہائی کے لئے کوششیں تیزکرنے کی درخواست ہے کیونکہ ان کی صحت خاصی خراب ہے۔ اس سلسلے میں اسی نشست پر کامیاب ہونے والے پی ٹی آئی کے ایم این اے بیرسٹر عمیر نیازی کا فرض ہے کہ وہ ان کے مقدمات دیکھیں۔

ملک احمد خان بھچر سے میں نے پوچھا کہ آپ پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ہیں آپ کیا سمجھتے ہیں کہ آپ کو کیا کرنا چاہئے تو انہوں نے کہا ’’میرا اور پنجاب اسمبلی کے پی ٹی آئی کے باقی تمام ایم پی ایز کا ابھی تک صرف ایک مقصد ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل سے باہر لایا جائے۔ سو میرے اور میرے ساتھیوں کے ہر عمل کا مقصد صرف یہی ہےعمران خان کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ جب تک انہیں انصاف نہیں ملے گا اس وقت تک کسی کی بھی پنجاب حکومت چین سے نہیں چل سکتی‘‘۔ جب سے بانی پی ٹی آئی کی تصویریں اور رہائی کےبینرز پنجاب اسمبلی میں آنے لگے ہیں۔ حکومتی ارکان بڑے پریشان ہیں کہ اس اپوزیشن لیڈر کا کیا کیا جائے۔ یہ گفتگو تو بڑے تحمل سے کرتا ہے مگر اس کا ہر عمل ایسا سوچا سمجھا ہوتا ہے کہ ہمیں آگے بڑھنے کا راستہ نہیں ملتا۔

صورتحال قطعاً بہتر نہیں لگ رہی، بےشک مریم نواز اور شہباز شریف اپنی طرف سے نواز لیگ کی ساکھ بچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں مگر بہتے ہوئے پانی پر رکھی ہوئی بنیادکتنی دیر قائم رہ سکتی ہے۔ پی ٹی آئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے جلسے کی اجازت دے دی ہے۔ جس میں مولانا فضل الرحمن کو بھی بلایا جا رہا ہے۔ مولانا ضمنی انتخابات سے بائیکاٹ کا اعلان کر چکے ہیں اور عید کے بعد بڑی سطح کی تحریک شروع کر رہے ہیں۔ پھر جی ڈی اے نے بھی موجودہ الیکشن کے نتیجے میں وجود میں آنے والی حکومتوں کے خاتمے تک احتجاجی تحریک جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ صدر آصف علی زرداری کو مفاہمت کا بادشاہ کہا جاتا تھا مگر وہ بھی خاموش ہیں۔ وہ ابھی تک اپنے گورنر نہیں لگا سکے۔ لگتا ہے بات ان کی بھی بن نہیں رہی۔ امریکہ نے بھی دھمکی دی ہے اگر ایرانی گیس پائپ لائن کو چالو کیا گیا تو وہ پاکستان پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دے گا۔ میرے نزدیک اصل وجہ پاک ایران پائپ لائن نہیں یوکرائن ہے۔ امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان کھل کر روس کےخلاف یوکرائن کی مدد کرے اور پاکستان کیلئے یہ ممکن نہیں۔ پچھلے سال جولائی میں یوکرائن کے وزیر خارجہ نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ شاید کچھ دنوں میں یوکرائن کا صدربھی پاکستان کا دورہ کرے۔ پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال کو اس بین الاقوامی تنازع کےتناظر میں رکھ کر دیکھنا بہت ضروری ہے جو تیسری عالمی جنگ کی طرف رواں دواں ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)